سندھ حکومت نے پنک اور نارمل ٹیکسی سروس کا آغاز کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے پیپلز پنک اور نارمل ٹیکسی سروس کا آغاز کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام میں انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے پیپلز پنک اینڈ نارمل ٹیکسی سروس کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات و نشریات، ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رہنمائی میں نئی سروس شروع کی گئی ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ٹویٹ میں لکھا کہ منصوبے کا مقصد خواتین کو بااختیار، سفر کو محفوظ بنانا، اور صوبے بھر میں ماحول دوست ٹرانسپورٹ کو فروغ دینا ہے۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پیپلز پنک اینڈ نارمل ٹیکسی سروس منصوبے کو "سندھ کے لیے تاریخی سنگِ میل" قرار دیا اور لکھا کہ حکومت سندھ ٹرانسپورٹ نظام کو جدید بنانے اور تمام طبقات کے لیے مساوی مواقع پیدا کرنے کے لئے عزم ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نارمل ٹیکسی سروس
پڑھیں:
حکومت نے قومی بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں ردوبدل کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے جاری خبر کے مطابق قومی بچت اسکیمز میں منافع کی شرحوں میں ردوبدل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ آف نیشنل سیونگز نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ نئی شرحوں پر فوری طور پر عمل درآمد بھی شروع ہوگیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگز پر منافع کی شرح 10.6 فیصد سے بڑھا کر 10.42 فیصد کردی گئی ہے، جب کہ سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ اور سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ پر سالانہ منافع 9.50 فیصد سے بڑھا کر 9.92 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد صارفین کو بہتر ریٹرن فراہم کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری میں دلچسپی بڑھے۔
دوسری جانب ڈیفنس سیونگز سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں کمی کی گئی ہے۔ اس اسکیم پر شرح 12 بیس پوائنٹس گھٹ کر 11.54 فیصد سے کم ہو کر 11.42 فیصد ہوگئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کمی حکومت کی مالیاتی پالیسی اور مارکیٹ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔
مالیاتی حلقوں کا کہنا ہے کہ شرح منافع میں یہ ردوبدل ایک متوازن پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جس میں کچھ اسکیموں پر صارفین کو ریلیف دیا گیا ہے جبکہ بعض پر منافع کم کرکے حکومتی اخراجات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس فیصلے کے اثرات سرمایہ کاروں اور مجموعی مالیاتی شعبے پر آئندہ دنوں میں واضح ہوں گے۔