فیکٹ چیک: کیا چین نے واقعی 10 جی انٹرنیٹ سروس متعارف کروائی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ٹیکنالوجی کی دنیا میں اس وقت ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے جب کئی بین الاقوامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ چین نے دنیا کا پہلا 10G انٹرنیٹ سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔ لیکن حقیقت کچھ اور ہی ہے۔
چینی میڈیا کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ خبریں غلط تھیں۔ درحقیقت چین نے صرف 10G ٹیکنالوجی کی آزمائش شروع کی ہے، جس کا تجربہ ہواوے کے تعاون سے ایک صوبے میں کیا جا رہا ہے۔ چینی ویب سائٹ ’چائنا منٹ‘ نے اس غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ صرف ایک آزمائشی پروگرام ہے، نہ کہ کوئی حتمی پیشرفت۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دنیا بھر کے میڈیا نے ایک چینی ویب سائٹ کا حوالہ دیا جس نے خود بھی صرف آزمائش کی بات کی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ نہ صرف چین بلکہ دیگر ممالک بھی 6G سے 10G ٹیکنالوجی پر تجربات کر رہے ہیں، لیکن اب تک کسی نے بھی 10G انٹرنیٹ کو حتمی شکل میں پیش نہیں کیا۔
ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ضرور ہیں۔ چین کے آزمائشی پروگرام میں ڈاؤن لوڈ اسپیڈ 9,934 میگابائٹس فی سیکنڈ اور اپ لوڈ اسپیڈ 1,008 میگابائٹس فی سیکنڈ ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس رفتار سے 20GB کی فائل صرف 3 سیکنڈ میں ڈاؤن لوڈ ہو سکتی ہے!
ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی کامیاب ہوتی ہے تو صحت، تعلیم، صنعت اور زراعت جیسے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔ لیکن فی الحال یہ صرف ایک آزمائش ہے، نہ کہ کوئی حتمی کامیابی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل نے میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔