ہنڈا اٹلس کارز نے پاکستان کی پہلی ہائبرڈ ایچ آر وی ای: ایچ ای وی متعارف کرادی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
ہونڈا اٹلس کارز (پاکستان) لمیٹڈ نے پاکستان کی پہلی ہائبرڈ ہونڈا ایچ آر-وی ای: ایچ ای وی (HR-V e\:HEV) متعارف کرائی ہے، جو ہائبرڈ موبیلٹی میں ایک نیا سنگِ میل ثابت ہوگی۔ یہ پیشرفت ہونڈا کے پاکستان میں پائیدار اور اسمارٹ ٹرانسپورٹ کی طرف سفر کا آغاز ہے، جو کمپنی کے عالمی وژن—کاربن نیوٹرلٹی اور 2050 تک ٹریفک حادثات کے خاتمے—سے ہم آہنگ ہے۔
ہونڈا ایچ آر-وی ای: ایچ ای وی پاکستانی مارکیٹ میں ہائبرڈ ٹیکنالوجی کے نئے دور کی شروعات کر رہی ہے۔ اس تاریخی لمحے کا آغاز ایک علامتی تقریب سے ہوا، جس میں ہونڈا کی جدید ترین ہائبرڈ ایس یو وی کی مقامی پیداوار کے آغاز کا جشن منایا گیا۔ اس تقریب میں ہونڈا موٹر کمپنی جاپان اور ایشین ہونڈا کمپنی لمیٹڈ کے معزز مہمانوں نے شرکت کی، جبکہ اٹلس گروپ پاکستان کے اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے۔
تقریب میں ہونڈا موٹر کمپنی کے نائب صدر اور ایشیا و اوشیانا ریجنل یونٹ کے سربراہ توشیو کوواہارا نے شرکت کی اور ہونڈا کے عالمی عزم کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ ٹیکنالوجی پائیدار ٹرانسپورٹ انڈسٹری کی طرف منتقلی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور اس جدید ٹیکنالوجی کا پاکستانی مارکیٹ میں آغاز ہونڈا کی پاکستان کے لیے سنجیدہ وابستگی کا واضح ثبوت ہے۔
ہونڈا اٹلس کارز (پاکستان) کے چیئرمین، عامر ایچ شیرازی نے ہائبرڈ ٹیکنالوجی کے متعارف کرانے پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ ایچ اے سی پی ایل پاکستان میں صاف، مؤثر اور ذہین ٹرانسپورٹ کی ترقی میں اپنا فعال کردار ادا کرتا رہے گا، جو عالمی معیار پر مبنی اور مقامی سطح پر تیار کی جائے گی۔
Post Views: 8.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اے آئی کا خوف بڑھنے لگا: ٹیکنالوجی کمپنیوں کی زیرزمین پناہ گاہوں پر سرمایہ کاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی نے جہاں دنیا کو نئی ٹیکنالوجی کے امکانات دکھائے ہیں، وہیں اس کے ممکنہ خطرات نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے بانی مارک زکربرگ سمیت کئی ارب پتی شخصیات اب ایسی جائیدادیں خریدنے میں مصروف ہیں جن میں ہنگامی حالات کے دوران پناہ لینے کے لیے زیرِ زمین بنکرز یا محفوظ کمپاؤنڈز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق زکربرگ امریکی ریاست ہوائی میں اپنے 1400 ایکڑ رقبے پر مشتمل کمپاؤنڈ کی تعمیر کر رہے ہیں جس میں ایک ایسی پناہ گاہ بھی شامل ہے جو خوراک اور بجلی کے نظام کے لحاظ سے مکمل خودکفیل ہوگی۔ کمپاؤنڈ کے گرد 6 فٹ اونچی دیوار کھڑی کی گئی ہے اور مقامی رہائشی اس منصوبے کو زکربرگ بنکر کے نام سے پکارنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق زکربرگ نے کیلیفورنیا میں بھی مزید 11 جائیدادیں خریدی ہیں جن میں 7000 مربع فٹ زیرِ زمین جگہ بھی شامل ہے۔ ان کے علاوہ دیگر ٹیکنالوجی مالکان جیسے لنکڈ اِن کے شریک بانی ریڈ ہیفمن بھی نیوزی لینڈ میں ایک ایسا گھر بنانے کی تیاری کر چکے ہیں جسے عالمی تباہی کی صورت میں محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اس بڑھتے ہوئے خوف کی علامت ہیں کہ کہیں مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی یا عالمی تنازعات کسی بڑی تباہی کا سبب نہ بن جائیں۔ کچھ ماہرین نے تو اسے ڈیجیٹل دور کی نئی بقا کی دوڑ قرار دیا ہے۔
مصنوعی ذہانت کے حوالے سے سب سے زیادہ تشویش اس وقت پیدا ہوئی جب اوپن اے آئی کے چیف سائنسدان ایلیا ستھسیکور نے اپنے ساتھیوں سے ایک ملاقات میں کہا کہ کمپنی آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کی تخلیق کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی وہ مرحلہ جب مشین انسانی ذہانت کے مساوی یا اس سے آگے جا سکتی ہے۔ کمپنی کو چاہیے کہ اے جی آئی کی ریلیز سے پہلے ہی اہم افراد کے لیے زیرِ زمین پناہ گاہیں تیار کر لے۔
اسی خدشے کا اظہار اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹ مین بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے جی آئی کی آمد لوگوں کے اندازوں سے کہیں پہلے ممکن ہے، شاید 2026 تک۔
دوسری جانب بعض ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی اگلے 5 سے 10 سال میں دنیا کے معاشی، سائنسی اور سماجی ڈھانچے کو مکمل طور پر بدل سکتی ہے۔