غزہ: جنگ میں وقفوں کے باوجود انسانی حالات بدستور اندوہناک
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 جولائی 2025ء) غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگ میں وقفوں کے باوجود انسانی حالات تباہ کن ہیں جہاں بچوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے، امدادی کارکنوں پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، پانی کی شدید قلت ہے اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث ضروری خدمات بند ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے عسکری کارروائیوں میں چار روز سے وقفہ کیا جا رہا ہے لیکن امداد کی تلاش میں نکلنے والے لوگ اب بھی فائرنگ کا نشانہ بن رہے ہیں اور بھوک سے اموات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔
Tweet URLلوگ اپنے بچوں کو بھوک سے تحفظ دینے کی جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ انہیں امداد کی فراہمی کے موجودہ حالات کو کسی طور تسلی بخش نہیں کہا جا سکتا۔
(جاری ہے)
غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے اور عسکری کارروائیوں میں یکطرفہ وقفے انسانی امداد کی متواتر فراہمی اور لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں۔انسانی ساختہ خشک سالیاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے منتظم اطلاعات ریکارڈو پائرز نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو ہولناک حالات کا سامنا ہے۔ بچے غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں اور خوراک کے حصول کی کوشش میں ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔
علاقے میں قحط کی تین میں سے دو بڑی علامات ظاہر ہو چکی ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث یونیسف اور دیگر امدادی اداروں کو اپنا کام کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی ساختہ خشک سالی پھیل چکی ہے جہاں پانی کی فراہمی کا 40 فیصد نظام ہی کسی حد تک فعال ہے۔ بچوں کو جسم میں پانی کی کمی کا سامنا ہے اور آلودہ پانی پینے سے انہیں اسہال اور گردن توڑ بخار جیسی مہلک بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ صاف پانی کا حصول روزانہ کی جدوجہد بن چکا ہے۔ بچے سارا دن سخت گرمی میں پانی لینے یکےلیے طویل قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔ بحران بڑھتا جا رہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہے۔
ایندھن کا بحران'اوچا' نے بتایا ہے کہ گزشتہ روز کیریم شالوم اور زکم کے سرحدی راستوں سے محدود مقدار میں ایندھن غزہ میں لایا گیا ہے جس کی ںصف مقدار شمالی علاقے میں اہم طبی ضروریات، ہنگامی امدادی اقدامات، پانی کی تنصیبات کو چلانے اور مواصلاتی نظام بحال رکھنے کے لیے بھیجی گئی ہے۔
غزہ میں ایندھن کی موجودہ مقدار زندگی کو تحفظ دینے کی خدمات برقرار رکھنے کے لیے انتہائی ناکافی ہے اور اس میں بلاتاخیر اضافے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ مصر سے طبی سازوسامان لے کر 10 ٹرک غزہ روانہ ہو چکے ہیں جن میں بیمار اور زخمی لوگوں کو دینے کے لیے خون بھی شامل ہے۔
امداد کی رسائی میں مشکلاتامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ اگرچہ وہ جنگ میں دیے جانے والے وقفوں کے دوران لوگوں کو امداد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہا ہے لیکن امدادی وسائل کے مقابلے میں ضروریات بہت زیادہ ہیں۔
رسائی کے مسائل غزہ بھر میں لوگوں تک انسانی امداد پہنچانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
امدادی ٹرکوں کو کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے گزرنے کے لیے کئی جگہوں پر اسرائیلی حکام سے اجازت لینا پڑتی ہے۔ محفوظ راستوں کی فراہمی، امدادی قافلوں کی گزرگاہ پر بمباری کو رکوانا اور بند دروازوں کو کھلوانا بھی بہت بڑے مسائل ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں طبی ضروریات بے پایاں ہیں جن کی تکمیل کے لیے امدادی سامان کی بڑے پیمانے پر، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی جلد از جلد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا سامنا ہے بتایا ہے کہ متحدہ کے امداد کی پانی کی کے لیے ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی‘ فیصل کنٹونمنٹ بورڈ سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت، واٹر کارپوریشن کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرادیا۔سندھ ہائیکورٹ میں گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں واٹر کارپوریشن کا کہنا تھا کہ گلشن جمال کا علاقہ واٹر کارپوریشن کی نہیں بلکہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کی حدود میں آتا ہے، درخواست گزار محتسب اعلیٰ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے، کنٹونمنٹ کے وکیل محمد عاصم نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر کنٹونمنٹ بورڈ فیصل سے 26 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا،درخواست جماعت اسلامی کے امیر ضلع شرقی نعیم اختر کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہاگیا کہ واٹر کارپوریشن حکام نے تاحال جواب جمع نہیں کرایا ہے،علاقے میں پانی نہ آنے کی وجہ سے رہائشی ٹینکر سروس کو ہر ماہ ہزاروں روپے دے کر پانی خریدنے پر مجبور ہیں ، گلشن جمال کے رہائشی افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پھر بھی ان لوگوں کو پانی نہیں ملتا، علاقہ مکین کئی سال سے پانی نا آنے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دو چار ہیں ، متعلقہ حکام کو علاقے میں نئی پانی کی لائن بچھانے کا حکم دیا جائے، درخواست میں واٹر کارپوریشن ، فیصل کنٹونمنٹ، سندھ حکومت اور دیگر کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔