پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے مون سون فلڈ فیکٹ شیٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون فلڈ کی صورتحال کے حوالے سے فیکٹ شیٹ جاری کردی ۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں فیصل آباد 100 میں ملی میٹر، گجرانوالہ 47 اور جھنگ میں 18 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں میں لاہور راولپنڈی سمیت پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشیں متوقع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: بارشوں اور فلش فلڈ سے 13 افراد جاں بحق، پی ڈی ایم اے
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے انتظامیہ کو ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے الرٹ رہیں، دریائے چناب میں مرالہ نچلے درجے کا سیلاب جبکہ خانکی اور قادر آباد کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے ۔
دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ گزشتہ روز کی نسبت کم ہوا ہے اوردریائے چناب میں بہاؤ 2 لاکھ 15 ہزار کیوسک سے کم ہو کر 1 لاکھ 70 ہزار کیوسک ہو گیا ہے۔
تر جمان کے مطابق دریائے چناب کے پانی میں اضافے کو پی ڈی ایم اے پنجاب 24 گھنٹے مانیٹر کررہا ہے ۔ ڈی جی نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے پنجاب محکمہ آبپاشی ارسا و دیگر متعلقہ محکموں سے مسلسل رابطے میں ہے، دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ ، چشمہ اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے جہلم راوی اور ستلج میں پانی کا بہا ونارمل سطح پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے کی پیشگوئی، پنجاب کے کن شہروں میں بارشوں کا امکان ہے؟
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر 30 ہزار 690 شاہدرہ 14 ہزار بلوکی 32 ہزار جبکہ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 18 ہزار کیوسک تک ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ رودکوہیوں اور بڑے دریاؤں سے ملحقہ ندی نالوں میں بھی پانی کا بہاونارمل سطح پر ہے۔
تربیلا ڈیم 87 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 58 فیصد تک بھر چکا ہے۔ترجمان کے مطابق بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح 43فیصد تک ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے کہا ہے کہ موسم برسات میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
تر جمان کے مطابق برساتی نالوں میں نہاتے ہوئے ڈوبنے سے 4 خواتین اور 1 بچہ جاں بحق ہوئے جبکہ رواں سال مون سون بارشوں کے باعث اب تک مختلف حادثات میں 162 شہری جاںبحق، 558شہری زخمی ،214 گھر متاثراور121مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون برسات، پی ڈی ایم اے عوام سے رابطے میں رہے،مریم نواز
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے پیشِ نظر متاثرہ فیملیز کو مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان پنجاب پی ڈی ایم اے دریائے چناب دریائے راوی فیکٹ شیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پی ڈی ایم اے دریائے چناب دریائے راوی فیکٹ شیٹ پی ڈی ایم اے پنجاب دریائے چناب کے مقام پر کے مطابق پانی کا
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔