خاتون نے طلاق کیلئے 77 ارب روپے کا دعویٰ دائر کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
ابوظہبی میں ایک کیریبین خاتون نے طلاق کے لیے 77 ارب روپے کے دعویٰ کا آغاز کر دیا ہے۔
ویب سائٹ “خلیج ٹائمز” کے مطابق خاتون نے ایک ارب درہم (جو پاکستانی تقریباً 77 ارب روپے بنتے ہیں) کی رقم کا مطالبہ ک اور اگر وہ اس دعویٰ میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ کیس نہ صرف متحدہ عرب امارات بلکہ پورے خلیجی خطے کی تاریخ کا سب سے بڑا طلاقی مالی تصفیہ بن سکتا ہے۔
خاتون کی نمائندگی کرنے والی برطانوی قانونی فرم کے عہدیداروں نے بتایا کہ یہ مقدمہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ میں زیر سماعت ہے، اور فریقین ایک مسلم کیریبین جوڑا ہیں، جو طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور دونوں کے خاندان انتہائی دولت مند ہیں۔
خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقدمے کی تفصیلات خفیہ ہیں، لیکن جس رقم کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، وہ دونوں فریقین کے مالی حالات کو ظاہر کرتا ہے۔ مقدمے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ جو چیزیں ایک ساتھ حاصل کی گئی ہوں، انہیں منصفانہ طور پر تقسیم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابوظہبی سول فیملی کورٹ نہ صرف مالی بلکہ غیر مالی تعاون کو بھی تسلیم کرتی ہے اور ایسے فیصلے دیتی ہے جو جدید شراکت داری کی حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں۔ رواں برس مئی میں ابوظہبی سول کورٹ نے ایک غیر ملکی جوڑے کے درمیان “نو فالٹ” طلاق کا فیصلہ سنایا، جس میں 10 کروڑ درہم سے زائد کا مالی تصفیہ ہوا تھا، جو اس وقت خلیجی خطے کا سب سے بڑا طلاقی معاہدہ تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مالی فراڈ کے واقعات؛ ملک بھر کے کال سینٹرز کیلئے لائسنس لازمی قرار دینے کا فیصلہ
اسلام آباد:مالی فراڈ کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے، این سی سی آئی اے کے ’’آپریشن گرے‘‘ کا دائرہ صوبوں تک پھیلایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ملک بھر کے کال سینٹرز کو قانون کے دائرے میں لایا جائے گا، کال سینٹر کے قیام کے لیے لائسنس لازمی قرار دیا جائے گا، کال سینٹر کو لائسنس 3 وفاقی اداروں کی منظوری سے جاری ہوگا۔
ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے، پی ٹی اے اور حساس ادارے کو یہ ذمہ داری دی جائے گی، صوبوں میں موجود غیرلائسنس یافتہ اور مشکوک کال سینٹر اب اگلا نشانہ ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے آپریشن گرے میں اب منظم ڈیجیٹل فراڈ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی، اس کا مقصد جعلی اسکیموں کے ذریعے فراڈ کرنے والوں کا نیٹ ورک توڑنا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ عمل سائبر کرائم رسپانس انفرا اسٹرکچر کو جدید بنانے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے، حالیہ کارروائیوں سے ڈیجیٹل جعل سازوں کے طریقہ کار میں خلل پڑ رہا ہے اور اب فیصلہ کارروائی ہوگی۔