کراچی: مسجد کے باہر فائرنگ، سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
کراچی: مسجد کے باہر فائرنگ، سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق WhatsAppFacebookTwitter 0 1 August, 2025 سب نیوز
کراچی: (آئی پی ایس) کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں مسجد کے باہر فائرنگ سے معروف وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق ہو گئے۔
پولیس کے مطابق جھگڑے کے دوران فائرنگ ہوئی جس سے خواجہ شمس الاسلام بیٹے سمیت زخمی ہوئے، خواجہ شمس الاسلام کو تشویشناک حالت میں ہسپتال پہنچایا گیاجہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
خواجہ شمس الاسلام 30 سال سے زائد سے شعبہ وکالت سے منسلک تھے، ان پر 2024 میں بھی ایک قاتلانہ ہوا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرصدر ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ ختم کروائی، نوبل انعام ملنا چاہیے، وائٹ ہاؤس آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو عہدے سے ہٹانے کی سزا معطل بھارت خود کو ایک ذمہ دارعالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں ناکام رہا، امریکی وزیر خزانہ فیلڈ مارشل عاصم منیر مسلم دنیا کے سپہ سالاروں کی سربراہی کریں، جماعت اسلامی چین اور پاکستان کو قانون سازی کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربے سے سیکھنا ہوگا، چینی عہدیدار اسلام آباد کے بعد قصور سے بھی کئی من گدھے کا گوشت برآمدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواجہ شمس الاسلام
پڑھیں:
کراچی میں سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام قاتلانہ حملے میں جاں بحق، وزیر داخلہ کا نوٹس
ڈیفنس فیز 6 کے علاقے میں فائرنگ کے واقعے میں سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل خواجہ شمس الاسلام جاں بحق ہو گئے۔ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے ڈی ایچ اے فیز 6 پہنچے تھے۔ زخمی حالت میں انہیں فوری طور پر کلفٹن کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ سے گولیوں کے دو خول برآمد ہوئے ہیں، جنہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات مختلف زاویوں سے کی جا رہی ہیں اور قاتلوں تک جلد رسائی حاصل کر لی جائے گی۔
واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے ایس ایس پی ساؤتھ سے ابتدائی کارروائی کی تفصیلات فوری طلب کر لی ہیں۔
وزیر داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ فائرنگ میں ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کے لیے پولیس ٹیم کو متحرک کیا جائے اور واقعے کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ سے انہیں آگاہ رکھا جائے۔
خواجہ شمس الاسلام کو شہر کا مہنگا ترین وکیل تصور کیا جاتا تھا۔ انہیں قیمتی گاڑیوں کا شوق تھا اور ان کی شخصیت کو کئی حلقے متنازع قرار دیتے تھے۔
ان کے خلاف مختلف مقدمات درج ہوئے، جن میں ایک کیس تاحال زیرِ التوا ہے۔ انہیں ماضی میں بعض جھگڑوں کے باعث حراست میں بھی رہنا پڑا۔
پولیس کی تفتیش جاری ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قاتلوں کو جلد گرفتار کرنے کے دعوے کر رہے ہیں۔
واقعے نے وکلا برادری میں بھی تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، اور سیکیورٹی اقدامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں