بنگلہ دیشی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا، حکومتی مخالفین کی تربیت کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
بنگلہ دیش کی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا ہے، جن پر ممنوعہ عوامی لیگ اور اس کی ذیلی تنظیموں کے کارکنان کو مبینہ طور پر عسکری تربیت فراہم کرنے کا الزام ہے۔
اس بات کی تصدیق جمعرات کے روز ڈھاکہ کینٹونمنٹ میں ایک پریس بریفنگ کے دوران فوج کے ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز بریگیڈیئر جنرل ناظم الدَولہ نے کی۔
بریگیڈیئر ناظم کے مطابق میجر صادق سے متعلق معاملہ ہمارے علم میں آیا ہے اور وہ اس وقت فوج کی تحویل میں ہیں۔ تفتیش جاری ہے، اور اگر ان کی شمولیت ثابت ہوئی تو ان کے خلاف فوجی قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
یہ پیشرفت اُس وقت سامنے آئی جب پولیس نے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے بشندھرا کے قریب واقع ایک کنونشن سینٹر سے عوامی لیگ، اس کی طلبہ تنظیم ’چھاترا لیگ‘ اور دیگر ذیلی اداروں سے تعلق رکھنے والے 22 افراد کو ایک خفیہ اجلاس کے دوران گرفتار کیا۔
خفیہ اجلاس میں ’ملکی عدم استحکام‘ کا منصوبہ؟پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق 8 جولائی کو KB کنونشن سینٹر میں 300 سے زائد افراد نے شرکت کی، جن میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین بھی شامل تھے۔
اجلاس میں حکومت مخالف نعرے بازی کی گئی اور مبینہ طور پر اس بات پر غور کیا گیا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے حکم پر ملک بھر سے لوگ ڈھاکہ میں جمع ہوکر شاہ باغ چوک پر دھرنا دیں، عوام میں خوف پھیلائیں اور شیخ حسینہ کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی راہ ہموار کریں۔
فوج کی توجہ پہاڑی علاقوں پر بھیاسی بریفنگ کے دوران بریگیڈیئر ناظم نے چٹگاؤں ہِل ٹریکٹس (CHT) میں جاری کشیدگی کا بھی ذکر کیا۔ ان کے مطابق یو پی ڈی ایف، جے ایس ایس اور دیگر گروہ علاقے میں اثر و رسوخ بڑھانے اور بھتہ خوری پر لڑائی میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ایسے گروہ اکثر تصادم کا سبب بنتے ہیں، لیکن فوج صورتِ حال کو قابو میں رکھنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔
کے این ایف اور اراکان آرمی کا ممکنہ ربطبریفنگ میں کُوکی چن نیشنل فرنٹ (KNF) کے معاملے پر بھی بات ہوئی، جسے مبینہ طور پر اراکان آرمی سے اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔
بریگیڈیئر ناظم نے کہا کہ نسلی اور نظریاتی مماثلت کی وجہ سے ان دونوں گروہوں میں رابطہ فطری ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ فوجی کارروائیوں میں KNF کے کئی اڈے تباہ کیے گئے، متعدد جنگجو مارے گئے یا زخمی ہوئے، اور ان کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کسی خودمختار ریاست میں ناقابل قبول ہے کہ کوئی مسلح گروہ اثر و رسوخ قائم کرے۔ ہمارا مقصد KNF کا مکمل خاتمہ ہے، جو قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پولیس حراست میں تشدد یا ہلاکت کی تفتیش ایف آئی اے کے سپرد کر دی گئی
واقعہ کے بعد متاثرہ فرد سیشن جج کے پاس استغاثہ دائر کرے گا۔ سیشن جج تفتیش ایف آئی اے کو بھجوائے گا اور ایف آئی اے کا تفتیشی افسر چودہ روز میں رپورٹ پیش کرنے کا پابند ہوگا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر اور پہلے روز سے ساٹھ روز کے اندر فیصلہ ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ نے پولیس حراست میں تشدد یا ہلاکت کی تفتیش پولیس سے لیکر ایف آئی اے کے سپرد کر دی۔ پارلیمنٹ کی طرف سے جاری ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ استغاثہ دائر ہونے کے بعد سیشن جج کیس ایف آئی اے کو بھجوائے گا۔ پارلیمنٹ نے پولیس کی حراست میں تشدد اور کسی کی ہلاکت کے کیس کی تفتیش کے اختیار پولیس سے واپس لے لیے۔
اب تفتیش ایف آئی اے کرے گی۔ واقعہ کے بعد متاثرہ فرد سیشن جج کے پاس استغاثہ دائر کرے گا۔ سیشن جج تفتیش ایف آئی اے کو بھجوائے گا اور ایف آئی اے کا تفتیشی افسر چودہ روز میں رپورٹ پیش کرنے کا پابند ہوگا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر اور پہلے روز سے ساٹھ روز کے اندر فیصلہ ہوگا۔ غلام اکبر خان سیال ایڈووکیٹ کے مطابق اس کا جرم ناقابل ضمانت، سزا عمر قید اور 30 لاکھ روپے جرمانہ اور افسران کی معطلی اور مظلوم خاندان کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔