ذاتی رنجش پر 8 سالہ بچے کا اغوا، چیخنے پر ملزمان نے سر میں گولی مار دی
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے گلشن معمار میں سفاک ملزمان نے فائرنگ کر کے 8 سالہ بچے کو قتل کر دیا۔پولیس کے مطابق بچے کو 4 ملزمان نے ذاتی رنجش پر اغوا کرنےکی کوشش کی، بچےکےچیخنے چلانے پر ملزمان نے سر میں گولی مارکر قتل کردیا اور فرار ہو گئے ۔مقتول بچے کے والد اللہ بچایا نے بتایا کہ مخالفین نے بیوی اور ایک بچےکوپہلے سے اغوا کیاہوا ہے، مخالفین چاہتے ہیں کہ ان سے صلح کرلوں، انصاف فراہم کیا جائے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ڈی این اے نے 40 سالہ شادی کا پول کھول دیا: بچے کسی اور کے نکلے
بحرین کے ایک شخص کو اپنی شادی کے چالیس سال بعد علم ہوا کہ جن پانچ بچوں کو وہ اب تک پالتا رہا وہ ان کا حقیقی باپ ہے ہی نہیں۔
بحرین کی ایک ہائی شریعت عدالت نے حیران کن فیصلہ سناتے ہوئے ایک شخص کو پانچ بچوں کے قانونی باپ کی حیثیت سے محروم کردیا ہے، جب ڈی این اے ٹیسٹ سے انکشاف ہوا کہ وہ ان بچوں کا حیاتیاتی (بیالوجیکل) باپ ہی نہیں ہے۔
اس فیصلے کے بعد اب اس شخص کا نام تمام سرکاری دستاویزات سے حذف کر دیا جائے گا جہاں اسے بچوں کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔
یہ کیس اس وقت منظر عام پر آیا جب مدعی جو تقریباً چالیس سال تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی رشتے میں رہا اور انہی بچوں کی پرورش کرتا رہا، ایک طبی مسئلے کے باعث یہ انکشاف ہوا کہ وہ قدرتی طور پر اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ شک گہرا ہونے پر ڈی این اے ٹیسٹ کروایا گیا، اور فرانزک رپورٹ نے واضح طور پر تصدیق کردی کہ بچوں اور شخص کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق موجود نہیں۔
مدعی کے وکیل ابتسام الصباغ کے مطابق یہ معاملہ صرف قانونی نہیں بلکہ سچائی کی بنیاد پر ہے۔ عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سائنسی ثبوت کسی بھی تعلق کو ناممکن قرار دے دیں تو اسلامی فقہ کے تحت پدری مفروضہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔
عدالت نے جعفری فقہ کے اصولوں کی بنیاد پر یہ فیصلہ دیا، جس کے مطابق نکاح کی موجودگی، اقرار یا گواہی کی بنیاد پر پدری نسبت تسلیم کی جاسکتی ہے، لیکن یہ اصول بنیادی اسلامی احکام یا ناقابل تردید سائنسی حقائق سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔
عدالت نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں کو حکم دیا ہے کہ بچوں کے ریکارڈ سے اس شخص کا نام حذف کیا جائے اور قانونی دستاویزات کو نئی حقیقت کے مطابق درست کیا جائے۔