اسلام آباد (خصوصی رپو رٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت  عدالتی شعبے میں اصلاحات کے تسلسل کے فروغ کے لئے پشاور میں  اجلاس  ہوا جس کا مقصد بار ایسوسی ایشنز اور لاء اینڈ جسٹس کمشن آف پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لینا اور انہیں بہتر بنانا تھا۔ اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو بہتر اور قانونی برادری کی قانون سازی اور پالیسی سازی میں جامع نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق  چیف جسٹس  نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک کے دور دراز اضلاع کے اپنے حالیہ دوروں کے مشاہدات شیئر کئے جہاں انہوں نے عدالتی انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا اور اہم چیلنجز کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ  اگرچہ ترقیاتی فنڈز دستیاب ہیں لیکن اداروں کے مابین ناقص روابط کے باعث مؤثر نفاذ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے بار ایسوسی ایشنز کو عدالتی ترقیاتی منصوبوں بالخصوص عدالتی کمپلیکسز سے متعلق منصوبوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس  نے  کہا کہ  رابطہ کے اس خلا  کو دور کرنے کے لئے کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر صوبے میں سینئر سطح کے نمائندے تعینات کئے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں تعینات ہوں گے اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطہ کار کا کردار ادا کریں گے، ان افسروں کی ذمہ داریاں عدالتی اصلاحات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا، مقامی ترجیحات کی نشاندہی کرنا اور نچلی سطح پر اصلاحات کی نگرانی کرنا شامل ہوں گی۔  بار ایسوسی ایشنز کو بھی دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ترقیاتی تجاویز متعلقہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو جمع کرائیں جن کی صدارت متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کریں گے۔ اب وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس عمل کا حصہ ہیں تاکہ منصوبوں پر تیز تر عملدرآمد کیا جا سکے اور وسائل کی تکرار سے بچا جا سکے۔ باہمی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے چیف جسٹس  نے بار نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے ارکان کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں متواتر شریک رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بار ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی سرکاری امداد کو منظم اور موثر انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو اور اخراجات میں شفافیت برقرار رہے۔ انہوں نے صوبائی محکموں پر بھی زور دیا کہ وہ نامزد افسروں کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی کمیٹیوں کی طرف سے تجویز کردہ منصوبوں پر بروقت عملدرآمد ممکن ہو۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع میں ناقص بنیادی ڈھانچے، غیر مستحکم بجلی کی فراہمی اور محدود ڈیجیٹل رسائی جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ان علاقوں کے لئے واضح اہداف پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ صوبائی حکومتیں ان منصوبوں کو اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کریں گی اور انہیں ترجیح دیں گی۔ مزید برآں خواتین سائلین کے لئے سایہ دار جگہوں اور بنیادی صنفی سہولیات کو دور دراز علاقوں کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔ چیف جسٹس نے بار ایسوسی ایشنز کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے فراہم کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای) پروگرامز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تربیتی کیلنڈر کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے اور ہر بار میں فوکل پرسن تعینات کئے جائیں تاکہ اکیڈمی سے مؤثر رابطہ قائم رکھا جا سکے۔ چیف جسٹس نے شرکاء کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں سے آگاہ کیا۔ بار نمائندوں نے عدلیہ کے شراکتی نقطہ نظر کو سراہا اور سائلین و وکلاء کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرنے پر چیئرمین کا شکریہ ادا کیا۔  وفاقی و صوبائی سٹیک ہولڈرز نے انصاف کی مؤثر، قابل رسائی اور عوامی مرکزیت پر مبنی فراہمی کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ چیف جسٹس نے کہا مشترکہ جدوجہد سے شفاف، عوام دوست عدالتی نظام مملکن ہے۔ چیف جسٹس نے پشاور میں وکلاء نمائندوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی سائل وکیل کے بغیر نہ رہے گا۔ ریاست مفت قانونی معاونت فراہم کرے گی۔ بار نمائندوں کو پہلی بار لاء اینڈ جسٹس کمشن کا حصہ بنایا گیا  ہے۔ عدالتوں میں مقدمات کے جلد فیصلے کیلئے ماڈل فوجداری عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ عدالتی نظام میں شفافیت رسائی اور اصلاح ہمارا عزم ہے۔ پسماندہ اطلاع میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان ہے۔ پسماندہ اضلاع  میں شمسی توانائی اور ڈیجیٹل رابطے کا فقدان قابل تشویش ہے۔ مالی طور پر کمزور افراد کو تمام عدالتوں میں وکیل فراہم کیا جائے گا۔ عدلیہ پر بیرونی دباؤ کے تدارک کیلئے ہائی کورٹس کو اقدامات کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تیرہ اقسام کے مقدمات کی مدت مقرر کر دی گئی ہے۔ عدلیہ کی اصلاحات میں وکلاء کی شراکت اہم اور قابل تحسین ہے۔ ویڈیو لنک حاضری، بائیو میٹرک تصدیق اور اے آئی کے اصولی استعمال کے اقدامات متعارف کرائے۔ عدالتی افسران کی فلاح و بہبود بھی ہماری اصلاحات کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین

پاکستان کے معروف صحافی اور ٹیلی ویژن میزبان سید طلعت حسین نے کہا ہے کہ عمران خان طویل عرصے تک جیل میں رہیں گے اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے مذاکرات اور کامیابی کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔

وی نیوز کے خصوصی پروگرام ‘صحافت اور سیاست’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مائنس عمران خان پی ٹی آئی کے شہباز شریف حکومت سے مذاکرات اور ان کی کامیابی کے امکانات تو ہیں لیکن عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا کیونکہ عمران خان ان مذاکرات یا سمجھوتے کے نتیجے میں اپنا غلبہ چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا بیان: کیا اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان ڈیل کے امکانات بڑھے ہیں؟

انہوں نے کہاکہ عمران خان اور ان کی پارٹی نے کئی بسیں مس کردی ہیں۔ یہاں تک کہ گزشتہ سال 26 نومبر کے احتجاج سے پہلے ان کی اسٹیبلشمنٹ کے اعلیٰ ترین لوگوں سے ملاقات ہوئی تھی اور اس میں ان سے کہا گیا تھا کہ ہنگامہ آرائی نہ کریں لیکن پھر بھی بات نہیں بنی۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومتی اتحاد کے اسٹیبلشمنٹ سے نئے صوبوں، وفاقی اکائیوں میں وسائل کی تقسیم کے لیے این ایف سی ایوارڈ اور ڈیم بنانے جیسے معاملات پر اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم فی الحال شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بہترین تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں اور وہ اپنی صلاحیت سے ان امکانات کو معدوم بھی کر سکتے ہیں۔

غزہ کی طرف جانے والے بین الااقوامی فلوٹیلا کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس بارے میں زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیے اور اسرائیل اس قافلے کے مسافروں کے ساتھ کسی بھی سطح کا ظالمانہ سلوک کر سکتا ہے، یہ قافلہ ڈبو سکتا ہے یا تباہ کر سکتا ہے۔

فیک نیوز کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید طلعت حسین نے کہاکہ جعلی مواد اس لیے زیادہ پھیل رہا ہے کیونکہ صحیح مواد کے راستے رکے ہوئے ہیں۔ صحیح خبر اور معلومات کے اوپر قدغن لگی ہوئی ہے۔ اگر آپ حقیقت بیان کرنے کے جو مروجہ طریقے ہیں ان کے راستے نہ روکیں تو کہیں نہ کہیں جا کر جھوٹ پکڑا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیک نیوز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر لائحہ عمل تشکیل دیا جانا ضروری ہے، عطا اللہ تارڑ

انہوں نے کہاکہ اب کوئی بھی شخص جو کیمرے کے سامنے کھڑے ہوکر دو الفاظ بول لیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ وہ صحافی ہے۔ اور جس کے پاس اپنا پلیٹ فارم سوشل میڈیا پر موجود ہے وہ سمجھتا ہے کہ وہ چینل کا مالک ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی طلعت حسین عمران خان لمبی جیل وسائل کی تقسیم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
  • سپریم کورٹ نے عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا
  • جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روکنے کے بعد نیا روسٹر جاری، وکلا کی جزوی ہڑتال
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
  • عمران کا مقدر لمبی جیل، نئے صوبوں، فنانس ایوارڈ اور ڈیموں پر ہائبرڈ نظام میں اختلافات کا امکان ہے: طلعت حسین