اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ تفریق، ناانصافی اور جبر کے خلاف بنگلہ دیش کے لوگوں کی کامیاب مزاحمت منصفانہ اور مشمولہ معاشرے کی تعمیر کے عزم کا مضبوط اظہار ہے۔

بنگلہ دیش میں سابق حکومت کے خلاف گزشتہ سال کے احتجاج کی پہلی سالگرہ پر اپنے ویڈیو پیغام میں ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ملک کے لوگ عدم مساوات اور اپنے انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف سڑکوں پر نکلے۔

ان میں بڑی تعداد طلبہ اور نوجوانوں کی تھی جنہوں نے اس جدوجہد میں جان کی قربانی بھی دی۔ Tweet URL

وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال انہوں نے بنگلہ دیش کے دورے میں ہلاک و زخمی ہونے والے ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

(جاری ہے)

اس دوران ملک کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ پروفیسر محمد یونس کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کو ان واقعات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے کہا گیا جس سے ملک کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔

اس کمیشن نے احتجاجی تحریک کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی اطلاعات دی تھیں۔ کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت اور اس کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے ہر قیمت پر اقتدار کو برقرار رکھنے کی مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا تھے۔

کمیشن نے گزشتہ سال کے واقعات پر احتساب و انصاف یقینی بنانے کے لیے مفصل سفارشات پیش کی ہیں۔قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات

ہائی کمشنر نےکہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے ان سفارشات پر کام کو آگے بڑھانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ سب سے پہلے، حقوق کی پامالیوں اور جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ عمل منصفانہ قانونی کارروائی کی ضمانت کے ساتھ ہونا چاہیے اور اس کی بنیاد انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون پر ہو۔

اس معاملے میں انتقامی انصاف اور سزائے موت کے سابقہ سلسلے کو دہرایا نہیں جانا چاہیے۔

اس کے بعد، انصاف کی فراہمی اور حقائق کی تلاش کا کام ہونا چاہیے اور ماضی میں حقوق کی پامالی کے واقعات کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے۔ اس کام کا آغاز متاثرین، ان کے خاندانوں اور عام لوگوں کی شمولیت کے ساتھ قومی سطح پر مکالمے سے ہونا ضروری ہے۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کو قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ گزشتہ سال جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔

حقوق کی پامالیوں کا سبب بننے والے جابرانہ قوانین اور اداروں کو ختم کر دینا چاہیے یا ان میں مکمل تبدیلی آنی چاہیے۔ آج ان لوگوں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے ملک کے بہتر مستقبل کے لیے اپنے خواب کی بہت بھاری قیمت ادا کی اور یہ اس بنیادی تبدیلی کے لیے نئے عزم کا دن ہے۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ ان کا دفتر بنگلہ دیش کی حکومت اور عوام کو اس تصور کی تکمیل میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش گزشتہ سال حقوق کی کے لیے

پڑھیں:

شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟

محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔

’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔

فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘

اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘

شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔

جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘

اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔

شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • پنجاب حکومت صحافیوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعلیٰ کا پیغام
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • جہادِ افغانستان کے اثرات
  • کے پی کو وفاقی حکومت کی سپورٹ کی ضرورت ہے: گورنر فیصل کریم کنڈی
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر