پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کے طویل اور اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے مسئلہ جموں و کشمیر پر عالمی سطح پر فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
عاصم افتخار نے یہ بات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہی، جس کا موضوع تھا: ’’سیاسی حل کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو ڈھالنا – ترجیحات اور چیلنجز۔‘‘
سفیر عاصم نے بتایا کہ پاکستان اب تک چار براعظموں میں 48 اقوام متحدہ امن مشنز میں 2لاکھ 35ہزار سے زائد فوجی بھیج چکا ہے، جن میں سے 182 اہلکاروں نے امن کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ پاکستان نہ صرف سب سے بڑے فوجی بھیجنے والے ممالک میں شامل ہے بلکہ امن تعمیراتی کمیشن کا بانی رکن بھی ہے۔
اپنے بیان میں سفیر عاصم نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے تمام امن مشنز کی بنیاد سیاسی حل پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی ساکھ کا امتحان ہے کہ آیا وہ بین الاقوامی امن و انصاف کے اصولوں پر عملدرآمد کر پاتی ہے یا نہیں۔
سفیر نے کہا کہ ’’سیاسی حل کی ضرورت بالکل واضح ہے اور یہ ضرورت کہیں زیادہ شدید نہیں جتنی کہ مسئلہ جموں و کشمیر میں ہے، جو کہ طویل عرصے سے اس کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اس تنازع کا منصفانہ اور دیرپا حل نکالنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان اقوام متحدہ کے قدیم ترین مشنوں میں سے ایک، قوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے بھارت و پاکستان (UNMOGIP)، کی میزبانی کر رہا ہے، جو کہ لائن آف کنٹرول کی نگرانی کرتا ہے۔ یہ خود اس مسئلے کے حل نہ ہونے کا بین الاقوامی ثبوت ہے۔
سفیر عاصم نے کہا کہ موجودہ سال اس حوالے سے اہم ہے کہ کئی بڑے جائزہ عمل جاری ہیں، جن میں ’’مستقبل کے لیے معاہدہ، امن سازی کے فن تعمیر کا جائزہ‘‘ اور UN80 Initiative شامل ہیں۔ ان تمام اقدامات کو امن مشنز کی سیاسی بنیاد کو تقویت دینی چاہیے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ ایک دہائی سے کوئی نیا امن مشن تعینات نہیں ہوا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی تنازعات کے حل میں قائدانہ کردار کی بحالی کے لیے 2015 کے HIPPO رپورٹ کے بنیادی اصولوں ’’سیاست، شراکت داری، اور عوام‘‘ پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے امن مشنز کو مضبوط بنانے کے لیے تجاویز دی گئیں۔
امن مشنز کا مقصد سیاسی عمل کو سپورٹ کرنا ہے، اس کی جگہ لینا نہیں۔ اگر سیاسی عمل غیر موجود ہو تو مشنز کو امن قائم رکھنے اور مکالمے کے لیے جگہ بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔
سلامتی کونسل کو ’’کرسمس ٹری‘‘ طرز کی بھاری مینڈیٹ سازی سے گریز کرنا چاہیے، جو زمینی حقائق سے ہٹ کر ہوتی ہے۔
امن مشنز کی کامیابی کے لیے سلامتی کونسل کا متحد اور پائیدار سیاسی تعاون ناگزیر ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندگان برائے سیکرٹری جنرل (SRSGs) کو مکمل اختیارات دیے جانے چاہئیں۔
امن مشنز کو مقامی سطح پر امن قائم کرنے کے عمل کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے پاکستانی امن فوجیوں کی ابیئی (UNISFA) میں مقامی برادریوں سے کامیاب شراکت داری کو ایک مثبت مثال کے طور پر پیش کیا۔
موجودہ بجٹ کٹوتیوں سے امن مشنز متاثر ہو رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کل امن مشنز کا بجٹ صرف 5.
امن مشنز کے انخلا کا فیصلہ زمینی حالات کی بنیاد پر ہونا چاہیے، نہ کہ کسی طے شدہ کیلنڈر کے مطابق۔
قرارداد 2719 پر مؤثر عملدرآمد اور علاقائی تنظیموں (OIC, EU, ASEAN وغیرہ) سے قریبی شراکت داری ناگزیر ہے۔
مشنز کے مینڈیٹ کی تیاری اور جائزے میں فوجی اور پولیس بھیجنے والے ممالک کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ زمینی تجربات پالیسی سازی میں جھلکیں۔
سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان ایک مضبوط، جامع اور سیاسی بنیادوں پر مبنی اقوام متحدہ امن مشن نظام کی حمایت جاری رکھے گا جو اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی ہو، انصاف کے اصولوں کو فروغ دے، اور دنیا بھر کے تنازعات زدہ علاقوں، خصوصاً جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امن کی راہ ہموار کرے۔
اختتام پر انہوں نے کہا کہ ’’امن مشن کوئی جادوئی حل نہیں، مگر یہ متروک بھی نہیں۔ سیاست راستہ دکھاتی ہے اور امن مشنز اس راستے کو محفوظ بناتے ہیں جب تک کہ دیرپا امن کا ہدف حاصل نہ ہو جائے۔ سلامتی کونسل کو اس راستے اور منزل، دونوں کی حفاظت کرنی ہو گی۔‘‘
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسئلہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل سفیر عاصم نے نے کہا کہ انہوں نے مشنز کو کے لیے
پڑھیں:
آئرلینڈ کا غزہ میں نسل کشی پر اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنیوالے ممالک کو اقوام متحدہ سے نکالنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آئرلینڈ کے صدر مائیکل ڈی ہیگنز نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل اور وہ ممالک جو اسے اسلحہ فراہم کر رہے ہیں، انھیں غزہ میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اقوام متحدہ سے خارج کر دینا چاہیئے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ کے صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے آزاد ماہرین کی حالیہ رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ آزاد ماہرین نے شواہد پیش کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ آئرلینڈ کے صدر نے اسی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والوں کی رکنیت ختم کرنے پر کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیل اور اسے اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی ختم کر دینے چاہیئے۔ یہ غزہ میں ہم جیسے انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی حکومت نے غزہ شہر میں ٹینک اور زمینی فوج تعینات کر دی۔ ادھر یورپی کمیشن نے بھی رکن ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعاون ختم کر دیں اور اس کے انتہاء پسند وزراء پر پابندیاں عائد کریں۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی تعداد 65 ہزار کے قریب پہنچ گئی، جبکہ دو لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔