کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی 2025ء ) صوبائی محتسب نے سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے خاتون کو ہراساں کرنے پر 25 لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبائی محتسب جسٹس ریٹائرڈ شاہ نواز طارق کی جانب سے کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسر (سی ای او) مونس علوی کو ایک خاتون کو دفتر میں ہراساں کرنے کے کیس میں عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا ہے، محتسب نے اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مونس علوی پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جو متاثرہ خاتون کو بطور ازالہ ادا کیا جائے گا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر مونس علوی نے جرمانہ ادا نہ کیا تو ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی، اس کے علاوہ ان کا قومی شناختی کارڈ بھی منسوخ کیا جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ مونس علوی کے خلاف سابق چیف مارکیٹنگ افسر مہرین زہرہ نے شکایت درج کروائی تھی، متاثرہ خاتون نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ’2019ء میں جب انہیں بطور چیف مارکیٹنگ آفیسر تعینات کیا گیا تو اس وقت سے مونس علوی ڈنر پر ساتھ جانے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے، صرف یہی نہیں بلکہ مونس علوی جسمانی خدوخال پر نازیبا تبصرے بھی کیا کرتے تھے‘، صوبائی محتسب نے خاتون کے فراہم کردہ تمام شواہد اور بیانات کی روشنی میں قرار دیا کہ مونس علوی نے شکایت کنندہ مہرین زہرہ کو ہراساں کیا اور ذہنی اذیت دی، دوران ملازمت مونس علوی کے رویے کو ہراسانی کے زمرے میں قرار دیا جاتا ہے جس کی بنیاد پر سخت اقدامات کی ہدایت کی گئی۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے رواں ماہ ہی مونس علوی کو دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مقرر کیا تھا، بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اپنے 7 جولائی کے اجلاس میں سید مونِس عبداللہ علوی کو 30 جولائی 2025ء سے کے الیکٹرک کا دوبارہ چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا، مونس علوی 2008ء میں کے الیکٹرک میں شامل ہوئے تھے اور سی ای او بننے سے پہلے وہ کمپنی میں چیف فنانشل آفیسر، کمپنی سیکرٹری اور ہیڈ آف ٹریژری جیسے اہم عہدوں پر فائز رہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے الیکٹرک مونس علوی خاتون کو سی ای او

پڑھیں:

صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی

صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اسٹیٹ لائف کے اسسٹنٹ جنرل منیجر کامران چنہ کو جبری ریٹائر کرنے اور متاثرہ خاتون عروج واحد کو 10 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

ترجمان فوسپاہ کے مطابق شکایت گزار عروج واحد نے کامران چنہ کے خلاف ڈیجیٹل ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، جس میں واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے نازیبا پیغامات بھیجنے کے شواہد پیش کیے گئے۔

کارروائی کے دوران کامران چنہ نے ہراسانی کے الزامات کا اعتراف کیا اور متاثرہ خاتون اور ان کی والدہ سے غیر مشروط معافی مانگی۔

فوسپاہ نے ابتدائی طور پر کامران چنہ کو نوکری سے برطرف کرنے اور 3 لاکھ روپے ہرجانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، کامران چنہ نے اس فیصلے کو صدرِ پاکستان کے پاس چیلنج کیا۔

صدر مملکت نے دونوں فریقین کو سننے کے بعد وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار کے فیصلے کو درست قرار دیا اور برطرفی کی سزا کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے ہرجانے کی رقم 3 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دی۔

صدرِ پاکستان نے متاثرہ خاتون عروج واحد کو اسٹیٹ لائف میں دوبارہ ملازمت دینے کی بھی ہدایت دی۔ترجمان فوسپاہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خواتین کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانے کے لیے ایک اہم اور مثال قائم کرنے والا قدم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت نے خاتون ملازمہ کو نازیبا میسج بھیجنے والے اسٹیٹ لائف کے افسر کی معافی کی اپیل مسترد کردی
  • چیف کمرشل آفیسر پیسکو طاہر معین کو عہدے سے ہٹا دیا گیا،نوٹیفکیشن سب نیوز پر
  • صوبائی محتسب کا سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ہٹانے کا حکم
  • ہراسانی کے جرم میں برطرفی، سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کا بیان بھی سامنے آگیا
  • خاتون سے ہراسانی کا الزام ثابت ہونے پر سزا، مونس علوی نے ردعمل دے دیا
  • کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام ثابت، عہدے سے ہٹانے کا حکم اور جرمانہ
  • صوبائی محتسب کا سابق خاتون افسر کو ہراساں کرنے پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی کو ہٹانے کا حکم
  • کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو سزا، عہدے سے ہٹانے کا حکم، 25 لاکھ جرمانہ
  • کے الیکٹرک کے سی سی او مونس علوہ نوکری سے برطرف، وجہ کیا بنی؟