اسرائیل کے جنگلات میں بدترین آتشزدگی، مرکزی شاہراہ بند، عالمی برادری سے مدد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
JERUSALEM:
اسرائیل میں یروشلم کے مضافات میں جنگلات پر بدترین آتشزدگی کے نتیجے میں مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا گیا ہے اور شہریوں کو بے دخل کردیا گیا اور آگ پر قابو پانے کے لیے عالمی مدد کی اپیل کردی گئی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مقامی ٹی وی پر جاری فوٹیجز میں دیکھایا گیا ہے کہ یروشلم سے تل ابیب جانے والی مرکزی شاہراہ آگ کی لپیٹ میں ہے اور لوگ اپنی گاڑیاں چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرکزی شاہراہ میں سفر کرنے والے اسرائیلی آگ کے شعلوں سے بچنے کے لیے گاڑیاں چھوڑ کر بھاگ نکلے اور دھوئیں سے اطراف کا پہاڑی علاقہ ڈھک گیا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اٹلی اور کروشیا کی جانب سے آگ پر قابو پانے کے لیے تین فائرفائٹنگ جہاز بھیجنے جانے کی توقع ہے۔
اسرائیلی وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگلات میں بدترین آگ کے بعد اسرائیل نے یونان، سائپرس اور بلغاریہ سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔
مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ 120 فائرفائٹرز اور ریسکیو سروس کی درجنوں ٹیموں کو جائے وقوع پر بھیج دیا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ طیارے اور ہیلی کاپٹرز بھی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس کے سرچ اینڈ ریسکیو فورسز بھی آپریشن میں تعاون کر رہی ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ تین کمیونیٹیز کو علاقے سے نکال دیا گیا ہے اور 13 افراد زخمی ہیں جبکہ ہلاکتوں کی رپورٹ نہیں دی گئی ہے۔
اسرائیل کے جنگل میں ایک ایسے موقع پر آگ بھڑک اٹھی ہے جب اسرائیل کے لیے لڑتے ہوئے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی یاد میں دن منایا جا رہا تھا اور یوم آزادی کے حوالے سے شیڈول کئی تقاریب بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگلات میں بدترین آگ کی وجہ سے یروشلم میں ہونے والی مرکزی تقریب بھی منسوخ کردی گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مرکزی شاہراہ اسرائیل کے گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
شاہد حامد قتل کیس کا 28 سال بعد فیصلہ سنا دیا گیا، منہاج قاضی کو بڑا ریلیف مل گیا
انسداد دہشتگردی عدالت نے 28 سال بعد سابق ایم ڈی کے ای ایس سی شاہد حامد قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا،عدم شواہد کی بنا پر منہاج قاضی اور محبوب غفران کو بری کردیا گیا ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق مقدمے میں ملوث صولت مرزا کوعدالت نے 1999میں سزائے موت سنائی تھی، 2016 میں پولیس نے منہاج قاضی اور محبوب غفران کو گرفتار کیا تھا، صولت مرزا، منہاج قاضی اور دیگر کے خلاف ڈیفنس پولیس نے مقدمہ درج کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: صولت مرزا نے کبھی اعترافِ جرم نہیں کیا تھا، سزا سنانے والے جج نے مزید کیا انکشافات کیے؟
18 مارچ 2015 کو ویڈیو پیغام میں صولت مرزا نے کھا تھا کہ کس طرح انہیں استعمال کر کے ٹشو پیپرکی طرح پھینک دیا گیا، صولت مرزا نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین پر کے ای ایس سی کے سابق سربراہ شاہد حامد کے قتل کا حکم دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
صولت مرزا نے حکام سے اپیل کی تھی کہ ان کی سزا پر عمل درآمد میں کچھ تاخیر کی جائے تاکہ وہ مزید انکشاف کرسکیں اور ان کے ’ایسے بہت سے ساتھی ہیں جو ملک کے اندر اور باہر اس بات کا اعتراف کریں گے کہ ایم کیو ایم نے ان سے کیا کروایا، وہ خوف کی وجہ سے اعتراف نہیں کرپارہے، اس بیان کے بعد ان کی سزا پر عملدر آمد روک دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وہ اعترافی بیانات جن سے براہِ راست اعلیٰ سیاسی قیادت متاثر ہوئی
پولیس کے مطابق صولت مرزا کو دسمبر 1998 میں بینکاک سے واپسی پر کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کیا تھا اور اُن کے خلاف قتل کے مقدمے کی سماعت انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوئی، عدالت نے 1999 میں صولت مرزا پر جرم ثابت ہونے پر انھیں پھانسی کی سزا سنائی تھی، اس سزا کے خلاف انھوں نے سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جو مسترد ہو گئیں۔
محکمہ داخلہ سندھ اور صدرِ پاکستان کے پاس اُن کی رحم کی اپیل ایک بڑے عرصے تک التوا کا شکار رہی، پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد دیگر کئی اپیلوں کے ساتھ صدر پاکستان نے صولت مرزا کی بھی اپیل مسترد کردی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسداد دہشتگردی عدالت شاہد حامد قتل کیس کے ای ایس ای