اسرائیل کو دہائی کی سب سے بڑی آگ کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
ترک نشریاتی ادارے انادولو کے مطابق تل ابیب نے بدھ کو شدید گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے وسطی اسرائیل کے کئی قصبوں کو خالی کرا لیا ہے اور ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی اسرائیل میں مقبوضہ بیت المقدس کے قریب جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی، جسے دہائی کی سب سے بڑی آگ قرار دیا جارہا ہے، آتشزدگی کے نتیجے میں کم ازکم 23 افراد زخمی ہوگئے جبکہ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان شاہراہ کو بند کردیا گیا، صہیونی حکومت نے آگ پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد مانگ لی۔ ترک نشریاتی ادارے انادولو کے مطابق تل ابیب نے شدید گرمی کی وجہ سے لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے وسطی اسرائیل کے کئی قصبوں کو خالی کرا لیا ہے اور ایک اہم شاہراہ کو بند کر دیا ہے۔
اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق، یہ آگ اب 2010 میں کارمل جنگل میں لگنے والی تباہ کن آگ کے پیمانے سے تجاوز کر گئی ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے کے اے این کی رپورٹ کے مطابق کم از کم 20 افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر دھوئیں سے سانس لینے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ کے اے این نے مزید کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے قریب آصف ہارون ہسپتال نے تصدیق کی ہے کہ 10 افراد کو علاج کے لئے لایا گیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی روزنامہ یدیوت احرونوت نے کہا تھا کہ آگ لگنے سے 12 افراد زخمی ہوئے ہیں، فائر اینڈ ریسکیو سروس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیویہ شالوم، بیکوعہ، تاؤز، ناخشون اور میسلات تزیون کی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور تیز ہواؤں کی وجہ سے متعدد علاقوں میں بھڑکنے والی آگ کی وجہ سے لوگوں کو نکالنے کا عمل شروع ہوا جبکہ فائربریگیڈ کی 111 ٹیموں اور 11 طیاروں نے آگ بجھانے کی کوششوں میں حصہ لیا۔ کے این نے مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان ایشتول جنگلات کے علاقے میں بھی آگ لگنے کی اطلاع دی۔ حکام نے جنگل کی آگ کی وجہ سے مزید آبادیوں کے ممکنہ انخلا کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔ فائر اینڈ ریسکیو سروس نے آگ کی وجہ سے انتباہ کو بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے اور مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب کے درمیان لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی مدد طلب کرلی ہے۔ حکام نے احتیاط کے طور پر دونوں شہروں کو ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بھی بند کردیا۔
اسرائیل نے یونان، کروشیا، اٹلی اور یونانی قبرصی انتظامیہ سے آگ بجھانے میں مدد کی درخواست کی ہے۔ چینل 7 نے خبر دی ہے کہ اگر ضروری ہو تو فضائیہ کے اڈے غیر ملکی فوجوں کے فائر فائٹنگ طیاروں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ گیدون سار نے آگ بجھانے کی کوششوں میں مدد کے لیے عالمی برادری سے رابطے شرو ع کرددیے ہیں۔ وزیر خارجہ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق گیدون سار نے برطانیہ، فرانس، چیک ری پبلک، سیوڈن، ارجنٹائن، اسپین، شمالی مقدونیا اور آذربائیجان کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے ہیں۔
وزیراعظم آفس، وزارت قومی سلامتی، وزارت خارجہ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل نے باضابطہ طور پر یونان، قبرض، کروشیا، اٹلی اور بلغاریہ سے آگ پر قابو پانے میں مدد کی درخواست کی تھی۔ اسرائیلی اخبار ہیوم کی رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے جنوب میں اشدود اور اشکلون کے درمیان ٹرین سروس معطل کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو جہاز سے اترنا پڑا ہے۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیر ٹرانسپورٹ میری ریگیو نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اگر ملک کے بجلی کے گرڈ کو جنگل کی آگ سے نقصان پہنچتا ہے تو ڈیزل سے چلنے والی ٹرینوں کو تعیناتی کے لیے تیار رکھا جائے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے ڈسٹرکٹ فائر اینڈ ریسکیو کمانڈر شملک فریڈمین کا کہنا ہے کہ یہ جنگلات کی آگ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے بڑی آگ ہو سکتی ہے۔ وزیر دفاع کاٹز نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے فوج کو مقبوضہ بیت المقدس کے پہاڑی علاقے میں فائر فائٹرز کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔ چینل 12 کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جنگل کی آگ کی وجہ سے تمام طے شدہ ”یوم آزادی“ کی تقریبات منسوخ کردی ہیں۔ گذشتہ ہفتے اسرائیلی ریسکیو حکام نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور تیز ہواؤں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگلات میں لگی آگ کے درمیان وسطی اسرائیل کے متعدد قصبوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا تھا، جس میں 10،000 دونم (2،500 ایکڑ) تباہ اور نو افراد زخمی ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے قریب شاہراہوں پر دھواں اٹھنے لگا جب فائر فائٹرز جنگل کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں اور وزیر دفاع کاٹز نے صورتحال کو ’قومی ہنگامی حالت‘ قرار دے دیا ہے۔ اسرائیل کی میگن ڈیوڈ اڈوم ریسکیو ایجنسی نے بتایا ہے کہ سیکڑوں شہریوں کو برسوں کی بدترین فائرنگ کا خطرہ لاحق ہے اور کاٹز نے فائر فائٹرز کی مدد کے لیے فوجیوں کو تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایم ڈی اے نے کہا کہ اس نے تقریبا 23 افراد کو علاج فراہم کیا ہے ، جن میں سے 13 کو اسپتال لے جایا گیا ہے۔
جن میں سے زیادہ تر دھوئیں میں سانس لینے اور جلنے سے متاثر ہیں۔ ان میں دو حاملہ خواتین اور ایک سال سے کم عمر کے دو بچے بھی شامل ہیں۔ کاٹز نے اپنی وزارت سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ’ہمیں قومی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے اور زندگیاں بچانے اور آگ پر قابو پانے کے لیے تمام دستیاب فورسز کو متحرک کیا جانا چاہیے۔‘ پولیس نے یروشلم سے تل ابیب جانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر دیا ہے اور اس راستے کے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے کیونکہ ایک ہفتہ قبل آتشزدگی سے تباہ ہونے والے علاقے میں ایک بار پھر آگ بھڑک اٹھی تھی۔ ہزاروں لوگوں کی رہائش گاہوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آگ پر قابو پانے کے لیے مقبوضہ بیت المقدس کے شاہراہ کو بند کر آگ کی وجہ سے اسرائیل کے کی درخواست کہ اسرائیل افراد زخمی جنگل کی آگ کے درمیان لگنے والی کر دیا ہے کے مطابق حکام نے والی آگ کاٹز نے تل ابیب گیا ہے ہے اور
پڑھیں:
علاقائی حریف کی سرپرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان
جواد اجمل— فائل فوٹو بشکریہ سوشل میڈیاپاکستان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر بھارت کی جانب سے ہونے والی الزام تراشیوں کا جواب دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں دہشت گردی کے متاثرین کے ایسوسی ایشن نیٹ ورک کے آغاز کے موقع پر پاکستانی قونصلر جواد اجمل نے خطاب کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی حریف کی سر پرستی میں دہشت گردی کا سامنا ہے، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بارے میں شواہد موجود ہیں کہ یہ علاقائی حریفوں کی معاونت سے کیا گیا۔
جواد اجمل نے کہا کہ عالمی برادری دہشت گرد حملوں کے متاثرین اور ان کے خاندانوں کی حمایت کرے، پاکستان نے پہلگام میں ہوئے حملے کی مذمت کی ہے۔
اسلام آباد وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ...
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی اس حوالے سے سخت مؤقف اپنایا تھا۔
پیر کو برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے حملے کا خطرہ موجود ہے جس کےلیے فوج کی موجودگی مزید بڑھا دی گئی ہے اور کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرلیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے دو چار دن اہم ہیں، انڈیا کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہے کیونکہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور جب ہمارے وجود کو براہ راست کوئی خطرہ ہو تو ہم اس صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔