اسرائیلی فوج کے غزہ پر حملے جاری، مزید 40فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 02 مئی ۔2025 )اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر جاری حملوںکے نتیجے میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 40فلسطینی شہید ہوگئے دوسری جانب اسرائیل نے شام میں صدارتی محل کے قریب ڈرون حملہ کیا جس میں دمشق کے نواح میں شامی فورسز کو نشانہ بنایا گیا. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے بے گھر فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں 24 گھنٹوں میں مزید 40 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کھانے پینے کے سامان اور امداد کی بندش تیسرے ماہ میں داخل ہوگئی ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے.
(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیل کی فضائیہ نے شام کے صدارتی محل کے قریب ایک علاقے کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا ہے امریکی ادارے کے مطابق اس حملے سے قبل اسرائیل نے شامی حکام کو خبردار کیا تھا کہ وہ جنوبی شام میں اقلیتی فرقے کے آباد دیہاتوں کی طرف جانے سے گریز کریں رپورٹ کے مطابق جمعے کے دن کے آغاز پر یہ حملہ دارالحکومت دمشق کے قریب دروز اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے جنگجوں اور شامی حکومت کے حامی بندوق برداروں کے درمیان کئی دنوں کی جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے. ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ لڑاکا طیاروں نے دمشق میں صدر حسین الشارع کے محل سے ملحقہ علاقے کو نشانہ بنایا تاہم اس حملے کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں. حکومت کے حامی شامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دمشق شہر سے نظر آنے والی پہاڑی پر پیپلز پیلس کے قریب کیا گیا دروز مذہبی فرقہ ایک اقلیتی گروہ ہے جس کا آغاز 10ویں صدی میں شیعہ اسلام کی شاخ اسماعیلی سے ایک الگ شاخ کے طور پر ہوا دنیا بھر میں تقریبا 10 لاکھ دروز میں سے نصف سے زیادہ شام میں رہتے ہیں زیادہ تر دیگر دروز لبنان اور اسرائیل میں رہتے ہیں دروز کمیونٹی گولان کی پہاڑیوں میں بھی آباد ہے جسے اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں شام سے قبضہ کر لیا تھا اور 1981 میں اپنے ساتھ الحاق کر لیا تھا. شام میں زیادہ تر دورز کمیونٹی جنوبی صوبہ سویدا اور دمشق کے مضافات میں آباد ہے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حملے کو شامی حکومت کے لیے پیغام قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ دروز کمیونٹی کے خلاف کوئی خطرہ یا فورسز بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج کے مطابق کے قریب
پڑھیں:
اسرائیل؛ یہودی عبادت گاہ میں غزہ امن و مفاہمت تقریب پر انتہاپسندوں کا حملہ
اسرائیل کے علاقے رَعنانا کے ایک اصلاح پسند یہودی عبادت گاہ میں انتہاپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار سمیت متعدد شرکا زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودی عبادت گاہ میں اسرائیلی-فلسطینی مشترکہ یادگاری تقریب کی ویڈیو اسکریننگ جاری تھی جس کا مقصد اسرائیل عرب کمیونیٹی کے درمیان امن اور مفاہمت کو فروغ دینا تھا۔
دائیں بازو کی جماعت کے درجنوں حملہ آوروں نے اصلاح پسند یہودی عبات گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کی، آگ لگائی اور اندر گھس کر شرکا کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
حملہ آوروں نے اسرائیلی پرچم اُٹھائے ہوئے تھے اور شرکاء کو دھمکا رہے تھے کہ "غزہ چلے جاؤ" اور "تمام عرب طوائفیں ہیں"۔
پولیس نے بمشکل شرکاء کو چھوٹے گروپوں میں اپنی حفاظت میں باہر نکالا تاہم مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر بھی حملہ کیا اور نقصان پہنچایا۔
تقریب میں شریک خاتون نے بتایا کہ ہم پر پتھر برسائے گئے، لاتوں اور تھپڑوں سے مارا گیا، یہاں تک کہ ہم پر تھوکا بھی گیا۔ ہمیں لگا تھا آج ہم مارے جائیں گے۔
ایک لہولہان خاتون نے بتایا کہ میرے سر پر پتھر مارا گیا ہے جب کہ ایک اور شخص نے بتایا کہ ان کی بہن کی گاڑی اندر موجود ہونے کے باوجود کار پتھروں سے توڑ دی گئی۔
اسرائیلی رکن پارلیمنٹ اور اصلاح پسند ربی نے اس واقعے کو ایک منظم حملہ قرار دیتے ہوئے پولیس پر تنقید کی کہ خبردار کرنے کے باوجود مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔
پولیس کے مطابق انتہاپسندوں کے حملے میں 4 پولیس افسران اور 3 شرکاء زخمی ہوئے جب کہ 3 حملہ آوروں کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تین افراد کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور جلد ان کے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست دی جائے گی۔
اس واقعے کی مذمت مختلف تنظیموں اور رہنماؤں نے بھی کی جب کہ لِکوڈ پارٹی کی مقامی رہنما راخیلی بین آری ساکت نے مظاہرین کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ تو صرف شروعات ہے۔
دوسری جانب منتظمین اور دیگر تنظیموں نے اس حملے کے باوجود امن، انصاف اور باہمی احترام کے اپنے پیغام کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ "کومبیٹینٹس فار پیس" اور "پیرنٹس سرکل – فیملیز فورم" کی جانب سے بیت شموئیلی نامی ریفارم سینیگوگ میں منعقدہ اس تقریب میں تقریباً 80 افراد شریک تھے۔