مکار دشمن کی چالیں، کشمیریوں کے حوصلے اور امن کی پکار
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پہلگام کا واقعہ بجلی کی مانند خبروں کی دنیا میں پھیل گیا ہے۔ اس حادثے کے اثرات جنگل کی آگ کی طرح ہر سو سرایت کر رہے ہیں۔ فضا میں بے یقینی کا دھواں گہرا ہوتا جا رہا ہے اور سچائی دھوکہ دہی، جھوٹ اور مکر کی اسکرین کے پیچھے چھپتی جا رہی ہے۔ بھارت میں زعم اور جنگی جنون کے بادل گرج رہے ہیں، اور عقل و فہم کی فصل اس شور میں جلتی نظر آ رہی ہے۔ الفاظ کی گھن گرج، میڈیا کا شور، اور سیاسی تماشے امن کی فضا کو برق کی مانند چیرتے جا رہے ہیں۔ایک طرف جذبات کے شعلے آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، جو سرحد کی نازک لکیر کو جلا دینے پر آمادہ ہیں۔ دوسری طرف سنجیدگی، بلوغت اور صبر کے پانی سے ان شعلوں کو بجھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مگر بدقسمتی یہ ہے کہ دشمن نہ صرف مکار ہے بلکہ بزدل بھی۔ وہ پانی کو بند کرنے جیسے انسانیت سوز اقدامات کے ذریعے پورے خطے کو تباہی کے دہانے پر لے جانا چاہتا ہے۔ پاکستان کے وجود کو نفرت انگیز نگاہوں سے دیکھ رہا ہے اور اس کی زبان سے نفرت کے انگارے برس رہے ہیں۔تاہم، اس کے مقابلے میں پاکستان کی طرف ایمان، یقین، اور جذبہ شہادت کی خاموش طاقت موجود ہے۔ جوش سے خالی نہیں، مگر صبر سے معمور ہے۔
پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر جذبات کی لہر کے باوجود امن کے لیے تیار ہے، تعاون کے لیے ہاتھ بڑھا رہا ہے، اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا منتظر ہے۔ مگر یہ بات سب جانتے ہیں کہ جب دلوں میں بدنیتی بسی ہو، جب فیصلے پہلے سے طے ہوں، تو دلیلیں اور تاویلیں بے معنی ہو جاتی ہیں۔پہلگام ہو یا پلوامہ، اڑی ہو یا چتی سنگھ پورہ، ہر واقعہ ایک ہی کہانی دہراتا ہے، خود ساختہ حملہ، بے بنیاد الزامات، اور جنگی جنون کا طوفان۔ اس سب کا مقصد صرف ایک ہے، خطے کو عدم استحکام کا شکار بنا کر مودی سرکار کے مفادات کی تکمیل۔ جنگی تماشا رچایا جاتا ہے، اور پھر میڈیا کے ذریعے اسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ایک فطری حقیقت یہ بھی ہے کہ سچا دکھ اور حقیقی غصہ فوری ردعمل دیتا ہے۔ مصنوعی غصے کی نمائش، سیاسی ڈرامہ اور پراپیگنڈا وہ حربے ہیں جو سازشی ذہن استعمال کرتے ہیں۔ تھپڑ کھانے والا اگر سوچ میں پڑ جائے تو جان لینا چاہیے کہ تھپڑ نہیں، ڈرامہ ہوا ہے۔ بھارت بھی اسی اسکیم پر گامزن ہے، جہاں ہر واقعے پر پہلے میڈیا شور مچاتا ہے، پھر الزام تراشی ہوتی ہے اور آخر میں جنگی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ حقیقت کو چھپانے کے لیے تاخیر اور تشہیر کا کھیل کھیلا جاتا ہے۔یہ بات بھی واضح ہے کہ جب بھارت کا نام لیا جاتا ہے تو مراد محض ایک ملک نہیں، بلکہ اس پر مسلط فسطائی حکومت اور انتہاپسند جماعتیں ہیں۔ مودی سرکار اور آر ایس ایس کے نظریاتی حواری وہ لوگ ہیں جن سے خود بھارت کی ایک بڑی آبادی نفرت کرتی ہے۔ وہ نظریہ جو عدم برداشت، فرقہ پرستی اور تعصب کو ہوا دیتا ہے۔ وہ جماعت جس نے مہاتما گاندھی جیسے امن پسند رہنما کو قتل کیا، جس کی تاریخ سات ہزار سے زائد فرقہ وارانہ فسادات سے بھری ہوئی ہے، جس نے ہزاروں بے گناہوں کو قتل کیا۔ان کے دورِ حکومت میں نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی دہشت گردی کے واقعات دیکھے گئے۔ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں ان کے ہمدرد گروہوں نے اپنے مخالفین کو نشانہ بنایا۔ ان کے رویے نے پورے خطے کو عدم استحکام کی زد میں لے رکھا ہے۔ ہندوتوا کے نظریے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے وہ ہر سرحد پار کرنا چاہتے ہیں، ہر انسانیت کی حد کو پامال کرنے پر تلے ہیں۔ چاہے بنگلہ دیش ہو، پاکستان ہو یا نیپال، ہر پڑوسی ملک ان کی چالوں سے تنگ آ چکا ہے۔مودی خود فخر سے اعتراف کرتا ہے کہ اس نے پاکستان کو توڑ کر بنگلہ دیش بنایا۔ اب وہی مائنڈ سیٹ کشمیر کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔
مودی سرکار نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے، آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کر کے، ہر طرح کے ظلم کے ذریعے کشمیریوں کو جھکانے کی کوشش کی، مگر وہاں کے عوام نے سر نہیں جھکایا۔ کشمیر کے بہادر بیٹے، بیٹیاں، مائیں، بہنیں اور بزرگ مودی کے فسطائی نظام کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں۔اور جب یہ سب حربے ناکام ہو گئے، تو اب مودی سرکار نے کشمیری معیشت، خاص کر سیاحت کو نشانہ بنانے کی مکروہ چال چلی ہے۔ پہلگام جیسے مشہور سیاحتی مقام پر واقعہ رچا کر نہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، بلکہ لائن آف کنٹرول پر حالات کو خراب کر کے کشمیریوں کو دونوں طرف سے مشکلات میں گھیرنے کی سازش کی گئی۔مگر یہ 2025 ء ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے۔ اب نہ صرف دنیا کی آنکھیں کھلی ہیں بلکہ بھارت کے اپنے عوام بھی بیدار ہو چکے ہیں۔ وہ جان چکے ہیں کہ پہلگام کا واقعہ بہار کے انتخابات میں سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے ایک سوچا سمجھا کھیل ہے۔ وہ جان چکے ہیں کہ ان کی جان و مال کو صرف ووٹ بینک کی خاطر دا پر لگایا جا رہا ہے۔سکھ برادری، کشمیری عوام، اور بھارت کے دیگر معتدل طبقے اب ان کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے میدان میں آ چکے ہیں۔ مودی سرکار کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر اس نے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی نہ کی، تو تاریخ میں اس کا نام صرف تباہی اور نفرت کے پیامبر کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ وہ وقت دور نہیں جب اس کے خلاف خود بھارت کے عوام اٹھ کھڑے ہوں گے، اور اسے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے۔کشمیر کی آزادی، امن، اور خطے کی سلامتی کی جدوجہد جاری ہے، اور جاری رہے گی۔ مکار دشمن کی چالیں وقتی ہو سکتی ہیں، مگر عوام کے جذبے اور سچ کی طاقت دائمی ہے ۔ حق اور سچ پر قائم قومیں اور معاشرے کبھی مرعوب ہوتی ہیں نہ خوفزدہ ۔ تاہم امن اور انسان دوستی کو وہ جنگ پہ ہمیشہ ترجیح دیتی ہیں ۔دنیا کو اور خاص طور پر مودی سرکار کو پاکستان کے اس دوراندیشانہ سوچ اور عمل کو سمجھنا چاہئے ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مودی سرکار بھارت کے رہے ہیں جاتا ہے چکے ہیں رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔