بنگلا دیش اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
کراچی میں بنگلا دیشی ڈپٹی ہائی کمیشن میں بنگالی نیا سال منایا گیا۔
بنگلا دیشی ڈپٹی ہائی کمیشن کراچی نے 03 مئی 2025 کو اپنے دفتر میں بنگالی نیا سال پویلا بوئشاکھ 1432 منایا۔ اس موقع پر ایک رنگا رنگ شام منعقد کی گئی جس میں بنگلا دیش کے فن، ثقافت، روایات، تہوار اور کھانوں کو اجاگر کیا گیا۔
اس تہوار میں ترکی، جاپان، ملائیشیا، سری لنکا کے قونصل جنرلز، ویتنام کے ٹریڈ آفیسر، برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن، ارکان پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے آنریری قونصل جنرلز، سرکاری و اقوام متحدہ کے حکام، صحافی، کاروباری رہنما، ماہرین تعلیم، کالم نگار، ثقافتی کارکنوں سمیت خواتین و بچوں نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب میں ثقافتی روابط، عوامی سطح پر رابطوں، ثقافتی گروپوں کے تبادلے اور سیاحت کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
کراچی میں بنگلا دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر ایس ایم محبوب عالم نے ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کی گئی کوششوں کو دہرایا۔
اس موقع پر مشن کی جانب سے بنگلا دیش کی ثقافتی تاریخ کو اجاگر کیا گیا۔ بنگالی موسیقی، گرمجوش مہمان نوازی، دیہی زندگی کی رنگین جھلکیاں اور تہواروں نے شرکاء کو بے حد متاثر کیا۔
یہ جشن نہ صرف بنگلا دیش کی بھرپور ثقافت، روایات اور ورثے کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنا بلکہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینے، عوامی سطح پر رابطے بڑھانے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اس دفعہ پاکستان کا سفارتی موقف زیادہ مضبوط ہے، اعزاز چوہدری
اسلام آباد:سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ اس دفعہ جو پاکستان کا سفارتی موقف ہے وہ زیادہ مضبوط ہے، اس کی پذیرائی بھی زیادہ ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان کا موقف بہت ہی کمزور ہے.
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تو اس دفعہ ہندوستان کا سفارتی محاذ میرے خیال میں بہت کمزور ہے، زیادہ ان کو جو مسئلہ ہوا ہے وہ یہ ہوا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو اتنا بھڑکا چکے ہیں ان دی پراسیس کہ اب لوگ یہ توقع کرتے ہیں کہ آپ نے ہمیں جو بتایا تھا کہ ہم ان لوگوں پہ جنگ مسلط کریں گے تو اب کرو، کرتے کیوں نہیں ہو لیکن دنیا کا کوئی ملک ان کو سپورٹ کرنے کو تیار نہیں ہے.
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ دس سال سے ایکسٹریمسٹ گورنمنٹ رہی ہے وہاں پہ، مسلسل انھوں نے جو میڈیا ہے اس کو ٹارگٹ کیا ہے، اگر آپ اس کو دیکھیں گے کہ کس طرح سے جو لبرل میڈیا تھا اس کو بلیک میل کیا گیا ہے کس طرح ان سے لیا گیا ، اور پھرارناپ گوسوامی جیسے لوگ ہیں ان کو پروان چڑھایا گیا پھر گودی میڈیا کی ایک اصطلاح بنی، اصل میں یہ سلسلہ ابھی شروع نہیں ہوا یہ سلسلہ پچھلے الیکشن سے ہی شروع ہو گیا تھا،اگر آپ کشمیریوں کے انٹرویوز سنیں ، پنجابیوں کے انٹرویوز سنیں تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ وہ کتنے خوف زدہ ہیں.
تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا جس طرح سے انڈس بیسن ٹریٹی کو انھوں نے سسپینڈ کیا ہے جو کہ غیرقانونی طور پر سسپینڈ کیا ہے اس کا وقتی طور پرکوئی اثر نہیں، ایون میڈم ٹرم میں اس کا کوئی امپیکٹ پاکستان پر نیگیٹیو نہیں آئے گا، اسی طرح تجارت کا بھی جتنے بھی اقدامات کیے ہیں یہ سارے سمبولک ہیں کاسمیٹک میئرز ہیں، پاکستان اور بھارت کی جو تجارت ہے جو ڈائریکٹ ہے وہ 2019 سے ہو ہی نہیں رہی سوائے چند ایک ایک اسینشل چیزوں کے جن میں فارماسوٹیکل ٹائپ کی یا چند کیمکلز ہیں باقی تو ہماری تجارت تو کوئی ہو نہیں رہی جو تھوڑی بہت ٹریڈ ہو رہی ہے وہ دبئی کے راستے ہو رہی ہے۔