Express News:
2025-08-04@02:31:43 GMT

ابدالی میزائل تجربہ اور پروفیسر ساجد میر کی رحلت

اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT

مئی2025کے پہلے ہفتے دو نہائت اہم خبریں ہمارے سامنے آئی ہیں ۔ ایک تو بے حد خوش کن اور قومی اطمینان کی حامل ہے جب کہ دوسری خبر رنج و ملال کی ہے ۔ 3مئی2025کو پاکستان نے ’’ابدالی میزائل نظام‘‘ کا کامیابی سے تجربہ کیا ۔ الحمد للہ ۔پاکستان نے ’’ابدالی ‘‘ میزائل کا نہائت کامیابی سے تجربہ ایسے حساس ایام میں کیا ہے جب پاک بھارت کشیدگی عروج پر ہے اور دونوں ممالک کی فوجیں تیاری کی حالت میں کھڑی ہیں۔

افواجِ پاکستان کے قابلِ فخر انجینئرز نے ’’ابدالی‘‘ میزائل کا کامیاب تجربہ کرکے بھارت اور عالمی برادری پر ثابت کیا ہے کہ پاکستان نہ تو پاک بھارت کشیدگی سے خائف ہے اور نہ ہی اپنے دفاع سے غافل۔ لاریب اِس کامیاب میزائل تجربے پر افواجِ پاکستان قابلِ تحسین ہے ۔ اگرچہ ایسے میزائل خاصے مہنگے بھی ہوتے ہیں اور پاکستان ایسے ملک ( جس کی معیشت خاصی کمزور ہے) پر بوجھ بھی ، لیکن جب کمینے دشمن سے ملک ہمہ دَم خطرات کی زَد میں ہو،قومی سلامتی کی خاطر ایسے بھاری تر مالی بوجھ، ہنسی خوشی، برداشت کرنا پڑتے ہیں ۔

اطلاعات کے مطابق:پاکستان نے ’’ایکس انڈس مشق کے تحت ابدالی میزائل نظام کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ابدالی میزائل کی رینج 450 کلومیٹر ہے۔ مطلب: بھارت کا کوئی کونا کھدرا پاکستان کی دسترس سے باہر نہیں ہے ۔ ابدالی میزائل، دشمن کے خلاف، زمین سے زمین تک ہدف کو نشانہ بنانے کی بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ مذکورہ میزائل کے تجربے کا مقصد آپریشنل تیاریوں کو یقینی بنانا اور اہم تکنیکی پیرامیٹرز، بشمول جدید نیوی گیشن سسٹم، کو یقینی بنانا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق: ابدالی ویپن سسٹم کے ٹریننگ لانچ کے موقع پر کمانڈر آرمی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ موجود تھے۔

ویپن سسٹم ٹریننگ لانچ تجربہ اسٹریٹجک پلانز ڈویژن، آرمی اسٹریٹجک فورسز کمانڈ کے سینئر حکام نے بھی دیکھا، اور پاکستان کی اسٹریٹجک تنظیموں کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے بھی۔ سب کے دل قومی کامیابی کے کارن مسرتوںاور اطمینان سے بھرے ہُوئے ہیں ۔ ابدالی کی کامیابی پر ایک نہ معلوم سا مسرت انگیز نشہ قوم کے ہر فرد کے دل و دماغ پر چھایا ہُوا ہے چنانچہ ابدالی کی کامیابی پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس نے فوجیوں، سائنسدانوں اور انجینئرز کو بجا طور پرمبارکباد پیش کی ہے۔ابدالی میزائل کو کامیابی سے ہمکنار کرنے والا ہر فرد ہمارا قومی ہیرو ہے ۔ ہم سب کا ہمارے اِن ہیروز کو محبت بھرا سیلوٹ!

ابدالی میزائل کی حیرت انگیز کامیابی( جس نے بھارت پر سکتہ اور ہیبت طاری کررکھی ہے) کے لمحات میں محترم پروفیسر سینیٹر ساجد میر صاحب کی رحلت نے افسردہ اور اُداس کررکھا ہے ۔3مئی ہی کو آپ کا انتقال ہُوا ہے ۔ شہرِ اقبال ، سیالکوٹ، میں پیدا ہونے والے کشمیری النسل پروفیسر ساجد میر صاحب مرحوم ’’جمعیت اہلِ حدیث‘‘ پاکستان کے سربراہ تھے ۔ عمر اُن کی86برس تھی ۔ انگریزی ادبیات اور اسلامیات میں ایم اے کررکھے تھے ۔

تعلیم ، سیاست اور دین کے شعبوں میں شاندار خدمات انجام دِیں۔دھیمے اور معتدل مزاج کے حامل تھے ۔ یادگار کتابیں بھی لکھیں۔مبینہ طور پر دل کے حملے نے زندگی کا شعلہ گُل کر دیا ۔ موت کا ایک دِن معین بھی ہے اور موت کے لیے قدرت کوئی نہ کوئی بہانہ بھی بنا دیتی ہے ۔ کہا جا سکتا ہے کہ ساجد میر صاحب مرحوم ایسے مردِ مومن تھے جن کے بارے میں اللہ نے ارشاد فرما رکھا ہے:(مفہوم)’’اے نفسِ مطمئنہ، اپنے رَبّ کی طرف واپس آجا، یوں کہ تُو اُس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی۔‘‘

سب اِس امر پر متفق ہیں کہ محترم پروفیسر ساجد میر صاحب مرحوم پاکستان و عالمِ اسلام کی معروف شخصیت تھے ۔ ممتاز سیاستدان بھی ، معروف مذہبی رہنما بھی اور منفرد مصنف بھی ۔ اُنھوں نے تقریباً نصف درجن کتابیں تصنیف و تالیف کیں ۔ اُن کی تصنیفات میں ’’ عیسائیت: مطالعہ و تجزیہ‘‘ ممتاز ترین حیثیت رکھتی ہے ۔

یہ ضخیم کتاب پروفیسر ساجد میر مرحوم کے وسیع مطالعہ پر دلالت کرتی ہے ۔ میرے نام اُن کے دستخطوں سے یہ کتاب میرے ذاتی لائبریری میں موجود ہے اور اُن کی محبتوں و شفقتوں کی یاد دلاتی ہے۔ یادش بخیر،اُن کے معتمدِ خاص اور نوجوان عالمِ دین و محقق ، اور ہمارے دیرینہ دوست، محترم مولانا شفیق پسروری، یہ کتاب میرے لیے لائے تھے۔ شفیق پسروری صاحب جمعیتِ اہلِ حدیث سے وابستہ بھی ہیں،کالم نگار بھی ہیں، کئی کتابوں کے مصنف بھی اور آج کل اسلامی نظریاتی کونسل کے جواں ہمت رکن بھی ۔

پروفیسر ساجد میر رخصت کیا ہُوئے ہیں، اُن سے وابستہ کئی خوبصورت یادیں آ کر رہ گئی ہیں۔ بقول فراق گورکھپوری: شام بھی تھی دُھواں دُھواں حُسن بھی تھا اُداس اُداس / دل کو کئی کہانیاں یاد سی آکے رہ گئیں۔ سیالکوٹ ، لاہور اور اسلام آباد میں اُن سے متعدد ملاقاتیں رہیں ۔ ملک کے جن ممتاز اہلِ حدیث علمائے کرام کے ساتھ راقم کو شرفِ ملاقات رہا ہے ، ساجد میر صاحب مرحوم اُن میں سرِ فہرست تھے ۔

علامہ احسان الٰہی ظہیر ، پروفیسر حافظ سعید ، مولانا اسحاق بھٹی ایسے اہلِ حدیث علمائے کرام اور محقق میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ علامہ احسان الٰہی ظہیر صاحب شہید بھی سیالکوٹی تھے ، مگر ساری تبلیغی ، علمی ، تصنیفی اور سیاسی زندگی لاہور میں گزاری ۔ شہادت کے بعد دفن مگر جنت البقیع میں ہُوئے ۔

راقم نے ، میاں جاوید صاحب سے مل کر ، اُن کی زندگی کا آخری انٹرویو کرنے کا اعزاز حاصل کررکھا ہے ۔1987میں جس جلسے میں دھماکے سے زخمی ہو کر اُن کی شہادت ہُوئی ، اُس جلسے کی صحافتی کوریج کے لیے بھی راقم وہاں موجود تھا ۔ مولانا شفیق پسروری صاحب کی ایک آنکھ بھی اِسی بم دھماکے میں ضایع ہو گئی تھی ۔ مذکورہ جلسہ مینارِ پاکستان(لاہور) کے بالمقابل واقع’’ قلعہ لچھمن سنگھ‘‘ (اب قلعہ محمدی)کے چوک میں ہُوا تھا ۔

علامہ احسان الٰہی ظہیر (جنھوں نے اپنی زبردست تصنیفی اور تقریری مساعی ِ جمیلہ سے جمعیتِ اہلِ حدیث کو بامِ عروج تک پہنچا دیا تھا)کی بم دھماکے میں شہادت تک پاکستان کے اہلِ حدیثوں کی یہ جماعت متحد تھی ۔ مذکورہ دھماکے نے مگر اِس کے اتحاد اور جمعیت کو بھی دھماکے سے اُڑا دیا ۔ جمعیتِ اہلِ حدیث کے تین بڑے ٹکڑے ہو گئے : ایک ٹکڑا علامہ احسان الٰہی ظہیر کے صاحبزادگان کے حصے میں آیا ، دوسرے ٹکڑے کے مالک مولانا قاضی عبدالقدیر خاموش بن گئے اور تیسرا حصہ پروفیسر ساجد میر صاحب کی سربراہی میں دیا گیا۔ قاضی عبدالقدیر خاموش مگر اتنے بھی خاموش نہیں ہیں ۔

اُن کی ’’خاموشی‘‘ اتنی پُر اسرار ہے کہ ٹرمپ کے پہلے دَورِ حکومت میں( مبینہ طور پر) وہ امریکی حکومت کی دعوت(68ویں سالانہ دعائیہ ناشتے) پر وائیٹ ہاؤس جا پہنچے تھے ۔یہ کہنا مگر درست ترین ہوگا کہ ’’اصلی اور وڈّی‘‘ جمعیتِ اہلِ حدیث محترم پروفیسر ساجد میر صاحب مرحوم کے پاس تھی ۔ یہ حساس ذمے داری اُنھوں نے خوب نبھائی اور وہ بجا طور پر علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے جانشین ثابت ہُوئے ۔

مہذب اور متین پروفیسر ساجد مرحوم سے متعدد ملاقاتوں میں راقم نے یہ پایا کہ وہ محتاط انداز میں لب کشائی کرتے تھے ۔ اگر آپ شاہدرہ (لاہور) سے راوی کا پُل پار کرکے بتّی چوک کراس کریں تو بائیں جانب، نشیب میں، آپ کو جمعیتِ اہلِ حدیث کا مرکزی دفتر نظر آتا ہے ۔ یہ پہلے ایک قدیم عمارت میں ہُوا کرتا تھا ۔ پھر اِسے مسمار کرکے موجودہ شکل دی گئی ۔

پروفیسر ساجد میر سے ہماری زیادہ ملاقاتیں اِسی دفتر میں ہُوا کرتی تھیں ۔ لیکن نجانے کیا ہُوا کہ ہمارے ایک سابق آرمی چیف کے عہدہ سنبھالتے وقت پروفیسر ساجد میر سے منسوب ایک عجب خبر گردش میں آئی ۔ مگر جلد ہی اِس خبر میں چھپی غلط فہمیوں کی تصحیح کر لی گئی۔

پروفیسر ساجد میر نے اسلام آباد کے ایک وی لاگر کو جو تفصیلی اور تاریخی انٹرویو دے رکھا ہے ، اِس میں یہ ساری تفصیل ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ یہ انٹرویو اب بھی یو ٹیوب پر موجود ہے ۔ ساجد میر صاحب میاں محمد نواز شریف اور سعودی عرب کی محبتیں اور احترام سمیٹنے والوں میں سے ایک تھے ۔نون لیگ اور نواز شریف کی محبتوںاور تعاون سے ساجد میر صاحب کئی بار سینیٹر منتخب ہُوئے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے ۔ آمین ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علامہ احسان ال ہی ظہیر پروفیسر ساجد میر صاحب ابدالی میزائل ہے اور

پڑھیں:

جب ایم کیو ایم والے صاحب سے بھائی بنیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہونگے، گورنر سندھ

مائی کراچی فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ کراچی کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، کراچی آج جس حالت میں ہے اس پر صرف ہی افسوس کیا جا سکتا ہے، کراچی پہلے کیا تھا اور اب کیا ہو گیا ہے، ووٹ کے وقت کراچی یاد آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم والوں کو تقریبات میں صاحب کہا جاتا ہے، ایم کیو ایم والے جب صاحب سے بھائی بن جائیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔ ایکسپو سینٹر میں مائی کراچی فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ سوچ رہا ہوں کہ ایم کیو ایم تبدیل کیسے ہوگئی، جب یہ دوبارہ بھائی بنیں گے تو سب کچھ بہتر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ منتخب اراکین نے کراچی کے مسائل کو اسمبلیوں میں بھرپور طریقے سے اٹھایا، کے الیکٹرک کے لیے نیپرا کی 50 ارب روپے وصولی کا معاملہ وزیرِ اعظم کے سامنے اٹھائیں گے۔ گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی چیمبر کے مسائل ایم کیو ایم کے بھی ہیں، چیمبر ایم کیو ایم میں ضم ہو جائے، ہمارے سب کے مسائل اور فریاد ایک ہیں، دیگر ملکوں میں تاجروں اور صنعت کاروں کو 200 فیصد مراعات ملتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا تاجر و صنعت کار بجلی، پانی، گیس اور امن و امان مانگ رہا ہے تو کیا غلط ہے؟ اگر تاجروں اور صنعت کاروں کو سہولت نہیں مل پا رہی تو آپ کو ایم کیو ایم کے اراکین کو مضبوط کرنا ہوگا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ہر شخص یہاں لفافہ مانگ رہا ہے، ایم کیو ایم نے وفاق سے اس سال 40 ارب روپے حاصل کر لیے ہیں، 20 ارب روپے موصول ہو چکے ہیں جو کراچی میں خرچ ہوں گے۔ گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ تاجر برادری صنعتی علاقوں تجارتی مراکز میں ترقیاتی کاموں کے لیے اراکین سے رابطہ کریں، فاروق ستار نے کے 2 پراجیکٹ کراچی کو دیا، اس منصوبے سے شہر کو 10 کروڑ گیلن پانی ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال نے کے تھری کے تحت 10 کروڑ گیلن پانی دیا، کے 4 سے 26 کروڑ گیلن پانی چاہیئے تو ایم کیو ایم کا میئر لانا ہوگا، کراچی کا مقدمہ لڑنے کی نہیں فیصلے کی ضرورت ہے، کراچی کا مقدمہ تو کئی سال سے لڑا جا رہا ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کو بنیادی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں، دو وفاقی وزارتیں اور قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ ایم کیو ایم کے پاس ہے، نوجوان مصنوعی ذہانت سیکھیں، مستقبل اسی سمت میں جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں، ان کا حوصلہ بڑھائیں اور کامیابی میں ساتھ دیں، ادارے کی تعلیمی، سماجی، ترقیاتی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ کسی سے کم ہیں نہ کم تر، وقتِ ضرورت قوم نے دشمن کو شکست دی۔ گورنر سندھ نے کہا کہ کے فور منصوبہ مکمل کرنے کے لیے اگلا میئر ایم کیو ایم کا لانا ہوگا، کراچی کا مقدمہ صرف ایم کیو ایم والے ہی لڑ سکتے ہیں، ایم کیو ایم میں وڈیرانہ اور جاگیردارانہ سوچ نہیں ہے۔ گورنر کامران ٹیسوری نے کہا کہ کراچی کی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، کراچی آج جس حالت میں ہے اس پر صرف ہی افسوس کیا جا سکتا ہے، کراچی پہلے کیا تھا اور اب کیا ہو گیا ہے، ووٹ کے وقت کراچی یاد آتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جب ایم کیو ایم والے صاحب سے بھائی بنیں گے تو کراچی کے حالات ٹھیک ہونگے، گورنر سندھ
  • ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔۔ادب کی ہمہ گیر شخصیت
  • میرا جان کا معاون خصوصی برائے…
  • امریکہ کیساتھ تیل نکالنے کا معاہدہ پاکستان کو مکمل طور پر امریکہ کی غلامی میں دینے کا معاہدہ ہے، پروفیسر ابراہیم
  • چینی ساختہ پی ایل 15 میزائل سے متعلق بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی بھارتی طیارے رافیل کے گرنے کا سبب بنی، برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ
  • مودی پھر گیدڑ بھبھکیوں پر اتر آئےپاکستان پر براہموس برسانے کی دھمکی
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ سے ملاقات، دونوں وزراء کا دوطرفہ تعلقات بارے تبادلہ خیال
  • مودی پھر گیدڑ بھبھکیوں پر اتر آئے، پاکستان پر برہموس برسانے کی دھمکی
  • پاک فوج میں شامل زیڈ-10 ایم ای ہیلی کاپٹر کن صلاحیتوں کا حامل؟
  • یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کی آزادی کی تاریخی داستان پروفیسر محمد ریاض کی زبانی