چینی ساختہ پی ایل 15 میزائل سے متعلق بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی بھارتی طیارے رافیل کے گرنے کا سبب بنی، برطانوی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان نے بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے کو کیسے مار گرایا؟ اس حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ سامنے آ گئی۔برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چینی ساختہ پی ایل 15 میزائل سے متعلق بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی بھارتی طیارے رافیل کے گرنے کا سبب بنی۔7 مئی کی نصف شب پاکستان ایئر فورس آپریشن روم میں سرحد پار بھارت میں درجنوں دشمن طیاروں کی پوزیشنیں دیکھی گئیں۔
پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو بھارتی حملے کے پیشِ نظر کئی دنوں سے آپریشن روم میں موجود تھے، بھارتی طیاروں کی نقل و حرکت دیکھنے کے بعد ایئر چیف نے چینی ساختہ جے 10 سی طیارے روانہ کرنے کا حکم دیا۔پاک بھارت جنگ سے متعلق برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی ایئر چیف نےحکم دیا کہ بھارت کے رافیل طیارے کو ٹارگٹ کیا جائے۔برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق ایئر چیف ظہیر بابر سدھو کے احکامات سے متعلق پاک فضائیہ کے سینئر افسر نے انکشاف کیا کہ انہوں نے کہا کہ رافیل ہی چاہیے۔
شمالی وزیرستان میں جرگہ، قبائلی مشران و عمائدین کا فتنہ الخوارج کیخلاف پاک فوج کا ساتھ دینےکا اعلان کر دیا
پاکستانی ایئر چیف نے چینی ساختہ جے ٹین سی (J-10C) کے ذریعے بھارتی رافیل گرانے کا حکم دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 مئی کی شب پاکستان بھارت کے درمیان جنگ میں 110 طیاروں نے حصہ لیا، اس لڑائی کو دہائیوں میں دنیا کی سب سے بڑی فضائی جھڑپ تصور کیا جا رہا ہے جس میں پاکستان نے بھارت کا رافیل طیارہ مار گرایا۔پاک فضائیہ نے رافیل طیارے کو 200 کلو میٹر دور سے نشانہ بنایا، رافیل طیارے کی تباہی کے بعد فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی کے شیئرز گر گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ناکامی کے باعث بھارتی پائلٹس کو غلط فہمی ہوئی۔برطانوی خبر ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ایل 15 میزائل کی رینج بھارتی اندازوں سے کہیں زیادہ نکلی۔رافیل طیارے کی تباہی نے مغربی ساختہ جنگی ہتھیاروں کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے، پاکستان نے اس جنگ میں کامیاب الیکٹرانک وار فیئر حملے کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد ٹیرف نیا موقع ہے، مفتاح اسماعیل
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق پاکستان بھارت جنگ کے بعد کئی ممالک کی جانب سے چینی لڑاکا طیاروں کی خریداری میں دلچسپی لی جارہی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: برطانوی خبر ایجنسی رافیل طیارے چینی ساختہ کی رپورٹ ایئر چیف
پڑھیں:
آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کیلیے اہمیت نہیں رکھتا، دفتر خارجہ
اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی بھارتی دعویٰ پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔
آپریشن سندور پر بھارتی پارلیمنٹ میں بحث پر دفتر خارجہ کی جانب سے ردعمل سامنے آ گیا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان آپریشن سندور پر ہندوستانی رہنماؤں کے بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کو مسترد کرتا ہے۔ اس طرح کے بیانات تنازعات کو بڑھاوا دینے کے خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کی تحقیقات اور ثبوتوں کے بغیر پاکستان پر حملہ کیا۔ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان میں حملہ کیا۔ بھارتی حملے سے بے گناہ بچے، خواتین اور مرد شہید ہوئے۔ پاکستان نے بھارتی لڑاکا طیاروں اور فوجی اہداف کو بے اثر کرنے میں شاندار کامیابی حاصل کی ، جو کہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔
ترجمان نے بھارتی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے اپنی مسلح افواج کے نقصانات کو تسلیم کریں۔ بھارت جنگ بندی کو عملی جامہ پہنانے میں تیسرے فریق کے کردار کو قبول کریں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے ہندوستان کو پہلگام حملے کی تحقیقات کی پیشکش کی ، بھارت نے وزیراعظم پاکستان کی انکوائری کی پیشکش سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ بھارت نے بیک وقت جج، جیوری اور جلاد کے طور پر کام کیا۔
ترجمان کے مطابق نام نہاد آپریشن مہادیو سے متعلق کوئی بھی دعویٰ ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ بھارتی وزیر داخلہ کی طرف سے دیا گیا اکاؤنٹ من گھڑت ہے۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پہلگام حملے کے مبینہ مجرم لوک سبھا کی بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے؟۔ پاکستان مستقبل میں بھی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے 20 سے 28 جولائی تک امریکا کا دورہ کیا اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی، جہاں انہوں نے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔ اسحاق ڈار کی واشنگٹن میں دیگر مصروفیات بھی رہیں۔ اس دوران انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات بھی کی، جس میں عالمی اور خطے کی صورت حال پر گفتگو کی گئی۔