سنا ہے بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی ہے؛ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول انھوں نے سنا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارت نے روس سے پیٹرول کی خریداری بند کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے مصدقہ اطلاعات تو نہیں لیکن میں نے ایسا سنا ہے اور مجھے اندازہ ہے کہ بھارت یہی کریں گے۔
تاہم بھارتی حکام نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے جرمانہ عائد کرنے کے بیان سے آگاہ ہیں لیکن فوری طور پر روس سے تیل کی خریدری کو نہیں روک سکتے۔
ادھر نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بات کی تصدیق کم از کم دو بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کی ہے۔
نیویارک کے بقول بھارتی حکام نے مزید کہا کہ بھارت اور روس کے درمیان تیل کی خریداری کا طویل المدتی معاہدہ ہے جو ابھی جاری ہے اور اسے درمیان میں کس طرح روکا جا سکتا ہے؟
تاہم بھارتی حکام نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کے بعد مودی نے روس سے تیل کی خریداری روکنے سے متعلق کوئی مشاورتی اجلاس کیا ہے۔
دو سینئر بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ تاحال روس سے تیل کی خریداری کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی حکومت نے تیل کمپنیوں کو رو سے درآمدات کم کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
دوسری جانب رائٹرز نے کہا کہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ وائٹ ہاؤس، بھارتی وزارت خارجہ اور وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس نے بھی اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا تھا کہ بھارت کو روسی اسلحہ اور تیل کی خریداری پر اضافی جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تاہم بعد میں صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔
یاد رہے کہ روسی تیل اس وقت بھارت کی کل درآمدات کا تقریباً 35 فیصد ہے جو کہ بھارت کا سب سے بڑا تیل سپلائر ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی حکام نے تیل کی خریداری روس سے تیل کی کہ بھارت
پڑھیں:
امریکی صدر نے بھارتی معیشت کو مردہ قرار دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے، دونوں اپنی مردہ معیشتوں کو ایک ساتھ نیچے لے جا سکتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ہم نے ہندوستان کے ساتھ بہت کم کاروبار کیا ہے، ان کے ٹیرف بہت زیادہ ہیں، بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اسی طرح، روس اور امریکہ مل کر تقریباً کوئی کاروبار نہیں کرتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آئیے اسے اسی طرح رکھیں، اور روس کے ناکام سابق صدر میدویدیف کو بتائیں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی صدر ہیں، ان کے الفاظ پر نظر رکھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس بھارت تعلقات پر سخت تنقید کی اور کہا وہ بہت خطرناک علاقے میں داخل ہو رہا ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو آئینہ دیکھاتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر لکھا تھا کہ بھارت ہمارا دوست ہے لیکن برسوں سے امریکا نے اس کے ساتھ بہت کم تجارت کی ہے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں، اور ان کی غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹیں نہایت سخت اور ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ امریکا کا بھارت کے ساتھ تجارتی خسارہ بہت زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اپنی زیادہ تر فوجی ضروریات روس سے پوری کی ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر روس سے توانائی کا سب سے بڑا خریدار ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایسا اس وقت کر رہا ہے جب پوری دنیا چاہتی ہے کہ روس یوکرین میں قتل و غارت بند کرے۔ یہ سب چیزیں اچھی نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا بلکہ روس سے تجارت کی بنیاد پر اضافی جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے جس کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امریکا کے تجارتی خسارے کو کم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن سے امریکا درآمد کرتا ہے۔
امریکی صدر نے بھارت میں ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کا اعلان ابھی سوشل میڈیا پر کیا ہے تاہم وائٹ ہاؤس نے اس ممکنہ "جرمانے" کی تفصیلات یا ردِعمل پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔
یہ اقدام امریکی تجارتی پالیسی میں ایک اور سخت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جس سے امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی آ سکتی ہے۔