یومِ آزادی معرکۂ حق: پاکستان کی آزادی کی تاریخی داستان پروفیسر محمد ریاض کی زبانی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
14 اگست کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا ناقابلِ فراموش لمحہ ہے، جب ایک آزاد اور خودمختار ریاست کا خواب تعبیر بن کر ابھرا۔ یہ دن نہ صرف جشن کا موقع ہے بلکہ تجدیدِ عہد کا دن بھی ہے، جو ہمیں ہمارے آباؤ اجداد کی بے مثال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔
یومِ آزادی معرکۂ حق کے موقع پر معروف تاریخ دان پروفیسر محمد ریاض نے تحریکِ پاکستان کی کچھ اہم تاریخی جھلکیاں بیان کیں۔ اُن کے مطابق 1947 میں پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس کراچی میں منعقد ہوا۔ اس اہم اجلاس میں 11 اگست کو قائداعظم محمد علی جناح کو دستور ساز اسمبلی کا پہلا صدر منتخب کیا گیا۔
پروفیسر محمد ریاض کے مطابق لیاقت علی خان نے 12 اگست کو دو انتہائی اہم قراردادیں پیش کیں۔ پہلی قرارداد کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا کہ محمد علی جناح کو تمام سرکاری اور تاریخی دستاویزات میں ’’قائداعظم محمد علی جناح‘‘ کے نام سے لکھا جائے گا۔ دوسری قرارداد پاکستان کے قومی پرچم سے متعلق تھی، جس میں سبز رنگ کو مسلم اکثریت اور سفید رنگ کو غیر مسلم اقلیتوں کی نمائندگی کے لیے مخصوص کیا گیا۔
مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے پروفیسر محمد ریاض نے بتایا کہ 13 اگست کو برطانوی وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو کراچی مدعو کیا گیا، جہاں وہ رات کو قیام پذیر رہے۔ 14 اگست کی صبح 9 بجے دستور ساز اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں برطانوی حکومت کی جانب سے اقتدار پاکستان کو باضابطہ طور پر منتقل کیا گیا۔
پروفیسر محمد ریاض نے اس موقع پر کہا کہ 14 اگست 1947 کی یہی صبح دراصل پاکستان کے یومِ آزادی کا حقیقی آغاز تھی، جب ایک نظریہ، ایک جدوجہد اور ایک قربانیوں بھری تاریخ نے جنم لیا، اور دنیا کے نقشے پر ایک خودمختار اسلامی ریاست ’’پاکستان‘‘ کے نام سے ابھری۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پروفیسر محمد ریاض پاکستان کی کیا گیا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ کی زیرقیادت سیاسی جماعتوں کا اجلاس، جشنِ آزادی پر یکجہتی کا اعلان
اجلاس میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں بشمول ایم کیو ایم کے علی خورشیدی، جماعت اسلامی کے منعم ظفر، سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری، جے یو آئی کے قاری عثمان اور ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے ساتھ جشنِ آزادی کی تقریبات میں شریک ہوں گے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جشنِ آزادی کی تقریبات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ "معرکہ حق" کے عنوان سے تاریخی اتفاق رائے قائم کر لیا۔ کراچی میں ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، سنی تحریک اور ٹی ایل پی سمیت تمام اہم جماعتوں کے نمائندوں نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ جشنِ آزادی پر تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر پاکستان متحد ہے۔ انہوں نے بھارت کے خلاف کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی تاریخی فتح کو قومی اتحاد کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ قوم پاک افواج اور کرکٹ ٹیم پر فخر کرتی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 5 اگست کو کشمیری عوام سے یکجہتی کا دن منایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بھارت کے 5 اگست 2019ء کے اقدام کو کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے والا ظالمانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کی حکومت کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
سینئر وزیر شرجیل میمن نے جشنِ آزادی کی تقریبات کا تفصیلی شیڈول پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یکم اگست سے سندھ بھر میں قومی ترانے، مباحثوں اور ثقافتی پروگراموں کا آغاز ہوگا،14 اگست کو صوبے بھر میں پرچم کشائی، پریڈز اور خصوصی تقاریب ہونگی جبکہ کشمیر ڈے پر سیمینارز، ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے منعقد ہوں گے۔ اجلاس میں شامل تمام جماعتوں نے یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایم کیو ایم کے علی خورشیدی، جماعت اسلامی کے منعم ظفر، سنی تحریک کے ثروت اعجاز قادری، جے یو آئی کے قاری عثمان اور ٹی ایل پی کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے ساتھ جشنِ آزادی کی تقریبات میں شریک ہوں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ جشن صرف تقریبات نہیں، بلکہ قومی یکجہتی اور حق کی جدوجہد کی علامت ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جشنِ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔