امریکی تجارتی معاہدے کے نکات پر خاموشی، پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے اہم نکات کے بارے میں حکام تو ابھی تک خاموش ہیں تاہم پس پردہ ہونے والی ملاقاتوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اہم شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری پر ٹیرف زیرو کردیا جائیگا اور امریکی کمپنیوں کے ساتھ دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ نرم رویہ اختیارکیا جائے گا۔
یکم اگست سے پہلے اس معاہدے کی تکمیل میں صدرٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیرکی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کی طرف سے بھی پاکستان کے ساتھ باقی علاقائی ممالک خاص طور پربھارت ،ویتنام اور انڈونیشیا کے مقابلے میں ٹیرف کے معاملے میں نرمی برتی جائیگی۔
اس معاہدے کے نتیجے میں امریکا کو برآمد کی جانے والی پاکستانی مصنوعات اضافی ٹیرف سے بچ جائیں گی۔تاہم ممکن ہے کہ امریکی ٹیرف کی شرح موجودہ ٹیرف 9.
پاک امریکہ تجارتی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کے ادوار سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے دو مطالبے کیے تھے ۔اوّل یہ کہ پاکستان امریکی درآمدات پر ٹیرف ختم کرے ،انہیں پاکستانی مارکیٹ تک مکمل رسائی دے ،دوم یہ کہ امریکی کمپنیوں کو ڈیجیٹل پریسنس پروسیڈ ایکٹ 2025ء کے تحت لگائے گئے پانچ فیصد ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے پاک امریکہ تجارتی معاہدہ طے پانے کے اعلان سے کئی گھنٹے قبل ایف بی آرنے ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے 5 فیصد ٹیکس ختم کردیا تھا۔پاکستان کو امید ہے کہ اب امریکہ کو برآمد کی جانے والی اس کی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے قریب رہے گی۔
تا دم تحریردونوں فریقوں کی طرف سے ٹیرف کی حتمی شرح کا اعلان نہیں کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی زرعی مصنوعات کی برآمد پر ٹیرف میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو اس معاہدے سے اپنے حریف دوسرے ممالک کے مقابلے میں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
ایک بات جو پاکستان کے دوسرے تجارتی شراکت دارممالک کیلئے تشویش کا باعث ہوسکتی ہے وہ یہ کہ کہیں پاکستان اورامریکہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ نہ کرلیں۔صدرٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں تیل کی تلاش کی بات کی ہے۔
اس بارے میں پٹرولیم ڈویژن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ آئندہ امریکی کمپنیاں پاکستان کی آف شورڈرلنگ(سمندرمیں تیل کی تلاش) میں شامل ہوجائیں ۔
پاکستان خود تیل کی تلاش میں 17 بار آف شورڈرلنگ کرچکا ہے لیکن اسے مطلوبہ کامیابی نہیں ملی۔امریکی صدر نے روس کے ساتھ بھارت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردارکیا ہے کہ وہ بھارتی مصنوعات پر ٹیرف کے ساتھ روس سے اسلحہ اور تیل کی خریداری کی وجہ سے اس پرجرمانہ بھی عائد کرینگے۔
بھارت نے 2024ء میں امریکہ کو 129 ارب ڈالرکی اشیاء برآمد کی تھیں۔پاکستان کوٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات کی برآمد میں بھارت کے ساتھ مسابقت کا سامنا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقابلے میں کی طرف سے پر ٹیرف کے ساتھ ہے کہ ا تیل کی
پڑھیں:
امریکا کے ساتھ معاہدے سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟
پاکستان اور ریاست ہائے متحدہ امریکا نے باہمی تجارت کو فروغ دینے، منڈیوں تک رسائی بڑھانے، سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے ایک تاریخی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ آج واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک اور امریکی تجارتی نمائندے سفیر جیمیسن گریر کے درمیان ملاقات کے دوران طے پایا۔
اس موقع پر پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اہم معاہدے کا اعلان ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا۔
معاہدے کی اہم خصوصیات:پاکستانی برآمدات پر امریکی درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔
توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ ملے گا۔
امریکی ریاستوں کی سطح پر بھی اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
پاکستان کی امریکی منڈیوں تک رسائی میں اضافہ اور پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری میں ممکنہ اضافہ ہوگا۔
وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو گہرا کرنا، سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولنا، اور دوطرفہ اعتماد کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک امریکا تجارتی معاہدہ