Express News:
2025-11-02@19:05:51 GMT

میرا جان کا معاون خصوصی برائے…

اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT

یہ ان دنوں کی بات ہے جب آج کے معاون خصوصی برائے… کو کچھ اورکہاکرتے تھے، وہ جس کا تعلق کٹلری سے ہوتا ہے، جو میز اورچائے کے حوالے سے بھی یاد کیے جاتے تھے اوردوا کے حوالے سے بھی، تب ہماری ملاقات اس قسم کے معاون خصوصی برائے… سے ہوئی تھی جو کلکتہ سے اپنے ممدوح کے ساتھ بمبئی آیا تھا۔بات ذرا تفصیل سے بتائی جائے تو اچھا ہوگا کیوں کہ یہ ’’چیز‘‘ جس کاہم ذکر کرناچاہتے ہیں، ہمارے صوبے کی تازہ ترین، جدید ترین اوربہترین ایجاد ہے اورجسے بجاطورپر کثیر الفوائد، کثیرالمقاصد اورکثیر الجہت ایجاد کہاجاسکتا ہے، معاون خصوصی برائے… جس میں وہ سب کچھ موجود ہوتا ہے جوموجود ہے بلکہ وہ بھی جو موجود نہیں ہے ۔

خیر تو ہم انڈیا گئے تھے اورحاجی کریم خان کے ہاں ٹھہرے تھے ،یہ پاکستان میں وہ زمانہ تھا جب بی بی بے نظیرکی حکومت تھی، حاجی کریم پہلے لالا کریم تھا اور اس کی ایک اورگینگسٹر حاجی مستان سے گینگ وار چل رہی تھی، دس بارہ جوان کھا کر یہ گینگ وارختم ہوئی تو دونوں توبہ تائب ہوکر حاجی بن گئے ۔ مشہورہندی فلم اگنی پتھ میں لالہ روف کا کردار لالہ کریم ہی کاحوالہ ہے لیکن اسے بگاڑ کر پیش کیاگیا ۔لالہ کریم ایک نیک بدمعاش تھا ۔ حاجی بننے کے بعد حاجی کریم نے فلاحی کام شروع کیے ۔خصوصاً پشتونوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک تنظیم ’’پشتون جرگہ ہند‘‘ بھی قائم کی،اتنا بارسوخ آدمی تھا کہ جب بھی چاہتا اندراگاندھی سے مل لیتا تھا یا ٹیلی فون پر بات کرلیتا تھا اور وہ اس کی بات مان بھی لیتی تھی ۔

چنانچہ ہندوستان بھرکے پشتون اپنے مسائل لے کر حاجی کریم کے پاس آتے تھے چنانچہ پاکستان کے لوگ وہاں جاکر ان سے ملتے تھے ۔ مجھے بھی بتایا گیاتھا کہ کوئی مسئلہ ہوتو حاجی کریم سے ضرور ملنا۔مجھے اورتو کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا صرف بمبئی دیکھنے کے لیے گاڑی اوررہنماکی ضرورت تھی ۔ میں جب ڈونگری نام کے علاقے میں اس کے ہوٹل پہنچا تو مینجر نے کہا کہ حاجی صاحب کی طبیعت ناساز ہے اورگھر پرہیں ، ابھی ڈرائیور آئے گا اورآپ کو اس کے پاس لے جائے گا ۔

ڈرائیور آیا تو مجھے حاجی صاحب کے گھر لے گیا ، حاجی صاحب اس وقت دواورلوگوں کے پاس بیٹھا تھا ،تعارف ہونے پر ایک تو گجرات سے آیا ہوا صاحب تھا جب کہ دوسرا کراچی سے حیدرعلی شاہ باچا تھا ، حیدر شاہ باچا ہمارے خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے مشہورصحافی کاخالہ زاد تھا اورکراچی کے ایک مزار کامتولی تھا جس کے معتقدین بمبئی میں بھی تھے چنانچہ حیدر شاہ باچا سال میں ایک مرتبہ بمبئی جاتا تھا، دم وغیرہ کرتا اورلداپھدا آتا تھا، اسے میرے نام اورکام کاپتہ تھا، اس لیے میرا تعارف بہت اچھے طریقے سے کیا۔میں نے حاجی صاحب کو اپنا مسلہ بتایا تو بولے، بیٹھو کھانے کے بعد بات کرتے ہیں ۔

کھانے کے بعد حاجی صاحب نے گجرات سے آئے ہوئے صاحب سے کہاکہ یہ مہمان تمہارے حوالے ، ڈرائیور اورگاڑی بھی مل جائے گی، اس کو بمبئی گھمانا تمہارا کام ہے ، تمہارا قیام ہوٹل میں رہے گا، حاجی صاحب کا گراونڈ فلور پر کھانے پینے کاہوٹل تھا لیکن دوسری منزل پر ایک لگژری فائیواسٹار قسم کامہمان خانہ تھا ، حکم یہ بھی تھا کہ سارادن جہاں چاہو پھرو لیکن دوپہر کاکھانا حاجی صاحب کے ساتھ گھر پر کھانا ہوگا۔

حاجی صاحب کے نام اورسوخ کااندازہ اس سے لگالیں کہ جب ہم بمبئی میں انٹری دینے کے لیے متعلقہ دفتر گئے جو پولیس کاایک حصہ تھا تو وہاں کھلے عام بلکہ باقاعدہ مانگ کر رشوت لی جارہی تھی، ہمیں ڈرائیور کے بتانے پر قطار سے بھی مستثنیٰ کیاگیا اورجب متعلقہ مقام پر پہنچے تو وہاں لاہورسے آئے ہوئے مہمان کی تو اضع کی جاری تھی ۔پوچھاگیا کہاں ٹھہرے ہو۔

اس نے کہا، اوبرائے ہوٹل ۔تو پھر ایک دن کا ’’بھاڑا‘‘ دے دو، اوبرائے ہوٹل کا ایک دن کا بھاڑا ان دنوں چارہزار روپے تھا، اب تو شاید بیس تیس سے اوپرہو۔اس لین کے دوران کلرک کی نظر حاجی صاحب کے ڈرائیور پر پڑی تو فوراً کھڑا ہوکر بولا،حاجی صاحب آئے ہیں کیا؟

ڈرائیورنے کہا، نہیں! یہ مہمان ہے ،کلرک نے فوراً ہم سے پاسپورٹ لیا اورکارروائی مکمل کرکے بولا ،حاجی صاحب کے مہمان ہیں توہمارے بھی ہیں اورپھر چائے کی دعوت دی لیکن ہمارے انکار پر احترام سے رخصت کرتے ہوئے بولا، حاجی صاب کو میراسلام کہہ دیجیے ۔بمبئی میں میرے قیام کے تیسرے دن حیدرشاہ باچا نے مجھے ایک ہوٹل میں رات کے کھانے کی دعوت دی جس میں حاجی صاحب بھی شامل تھے ،کھانے کے بعد ہم اپنی قیام گاہ یعنی حاجی صاحب کے ہوٹل آئے تو یہاں کلکتہ سے آئے ہوئے دومہمان وہاں کاکوئی مسلہ لے کر حاجی صاحب کے پاس آئے، ان میں ایک کا نام ’’میراجان خان‘‘ تھا اوردوسرا اس اس کامعاون خصوصی برائے… تھا۔

لیکن اس زمانے میں اس عہدے کا نام کچھ اورہوا کرتا تھا ۔وہ لوگ بیٹھ گئے، اس مسلے کو ڈسکس کرنے لگے تو ہم بھی ساتھ بیٹھ گئے ۔ حاجی صاحب اورمیراجان کی گفتگو میں جب بھی کوئی رخنہ یا وقفہ آتا تووہ شخص جو میراجان خان کامعاون خصوصی برائے … تھا، میرے کان میں سرگوشی کرتا، میراجان خان کاکلکتہ میں بڑا نام ہے لیکن سرگوشی کا والیوم اتنا رکھتا کہ میرا جان خان بھی سن لے۔ پھر وقفہ آتا۔۔

میرا جان خان کا پورے بنگال میں رسوخ ہے ۔ میرا جان خان کیگورنر بھی قدر کرتا ہے ۔میراجان خان کو سی ایم بھی ملنے کے لیے بلاتا ہے ۔میراجان خان کاکلکتہ میں وسیع دسترخوان ہے ۔میراجان خان سے سارے پشتون محبت کرتے ہیں، وہاں کے لیڈربھی میراجان۔ میراجان خان…میراجان خان میراجان خان ۔
اس بیٹھک میں اس نے میراجان خان کے بارے میں ہمیں اتنی ’’اطلاعات ‘‘ دیں کہ شاید خود میرا جان خان کے لیے بھی نئی اطلاعات تھیں۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: معاون خصوصی برائے حاجی صاحب کے جان خان کا کے بعد کے لیے کے پاس

پڑھیں:

وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل

عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔

عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔

بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟

عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔

عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔

عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔

35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔

انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔

 

متعلقہ مضامین

  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)
  • لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
  • مشرف علی زیدی وزیر اعظم کے ترجمان برائے غیرملکی میڈیا مقرر
  • گلگت، پی ٹی آئی فارورڈ بلاک سے تعلق رکھنے والے وزیر بلدیات حاجی عبد الحمید پیپلزپارٹی میں شامل
  • شاہ رخ خان کی 60ویں سالگرہ، بالی ووڈ کنگ نے اپنی کامیابی کا سہرا خواتین کے سر باندھ دیا
  • خیبرپختونخوا کابینہ ممبران کے محکموں کا باضابطہ اعلامیہ جاری،شفیع اللہ جان معاون خصوصی برائے اطلاعات مقرر
  • بابا گورو نانک کے جنم دن کی تقریبات، صوبائی وزرا اور اعلیٰ حکام کا ننکانہ صاحب کا دورہ
  • وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
  • بابا گورونانک کا 556ویں جنم دن، ننکانہ صاحب کے تعلیمی اداروں میں 3 روزہ تعطیل
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا