اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچوں کے لنچ باکس چیک کرنے کی بات کیوں کی؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے دارالحکومت کے تعلیمی اداروں سے منشیات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزارتِ داخلہ، انسدادِ منشیات فورس اور اسلام آباد پولیس سے جنوری سے ستمبر تک کی پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔
نجی تنظیم لکی فاؤنڈیشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے تمام اداروں کو اس ضمن میں اپنی تفصیلی رپورٹ 2 ہفتوں کے اندر پیش کرنے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس محسن اختر کیانی کی نیب پر کڑی تنقید، سی ڈی اے حکام پر بھی برہمی کا اظہار
اسلام آباد پولیس نے یکم جنوری سے 22 اپریل 2025 تک کی کارکردگی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس عرصے میں مختلف علاقوں سے 255 کلوگرام ہیروئن اور 126 کلوگرام چرس برآمد ہوئی، 689 مقدمات درج ہوئے جبکہ 709 ملزمان گرفتار کیے گئے۔
وزارت داخلہ حکام نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے بعد اسکولوں میں آگاہی مہم چلائی گئی ہے۔ اس پر جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ صرف آگاہی سے کام نہیں چلے گا، مؤثر مانیٹرنگ کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
’بچوں کے لنچ باکس بھی چیک کرنے ہوں گے کہ کوئی چیز باہر سے تو نہیں آرہی۔‘
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ایس ایچ اوز کو اپنے علاقے میں چیکنگ کرنی چاہیے، یہ نہیں کہ صرف رِٹ آنے کے بعد کام شروع کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے کہا کہ سلوگن پورا پاکستان سنتا ہے لیکن اصل کام عملی اقدامات سے نظر آنا چاہیے۔، اچھی باتیں سب کر رہے ہیں، عملدرآمد کرکے دکھانا ہوگا۔
کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے وزارتِ داخلہ، اے این ایف اور پولیس کو ہدایت دی کہ منشیات کے خاتمے سے متعلق جنوری سے ستمبر تک کی مکمل پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ انسدادِ منشیات فورس پولیس تعلیمی اداروں جسٹس راجہ انعام امین منہاس چرس مانیٹرنگ منشیات ہیروئن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ انسداد منشیات فورس پولیس تعلیمی اداروں جسٹس راجہ انعام امین منہاس مانیٹرنگ منشیات ہیروئن جسٹس راجہ انعام امین منہاس اسلام آباد
پڑھیں:
ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ادارہ شماریات میں تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دلچسپ ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، آپ سے 5 ماہ میں تقرری کے رولز نہیں بن رہے؟.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق ادارہ شماریات میں تقرریوں کے حوالے سے زیر سماعت کیس کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 5 ماہ ہوگئے، آپ لوگوں سے تقرری کے رولز نہیں بنے فاضل جج نے کہا کہ ہماری ہائی کورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے، عدالتی عملہ آپ کو دے دیتے ہیں جو ایک رات میں رولز بھی بنا لے اور دستخط بھی کروا لے.
یاد رہے کہ اس سے قبل 5 اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست کی سماعت میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتہ کہ ا±ن کا کون سا آدمی کرپٹ ہے؟انہوں نے کہا تھا کہ جانتا ہوں ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے، مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں، ان کا بس چلے تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں. قبل ازیںاسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے پٹواریوں کی 45 سیٹوں پر صرف نو پٹواری کام کر رہے ہیں پٹواریوں نے بھی آگے منشی رکھے ہوئے ہیں. معززجج نے قراردیا ہے کہ اسلام آباد کی پوسٹیں کسی اور صوبے کے لئے نہیں ہیں ،میں مقدمہ درج کرنے کا آرڈر نہیں دے رہا ورنہ یہ نو لوگ جیل چلے جائیں گے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کی پوسٹیں لوکل ہیں فیڈرل کی نہیں چیف کمشنر کو تو فائدہ ہے نو بندوں سے 45 کا کام کروا رہے ہیں پورا نظام ہی بے ایمانی پر چل رہا ہے. اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کے خلاف درخواست میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی.