اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ہائی کورٹ میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے پھیلاؤ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیے کہ صرف آگاہی مہم کافی نہیں، بچوں کے لنچ باکس تک چیک کرنا ہوں گے تاکہ کوئی ممنوعہ چیز اندر نہ جا سکے۔

سماعت جسٹس راجا انعام امین منہاس نے لکی فاؤنڈیشن کی درخواست پر کی۔ عدالت نے وزارت داخلہ، اینٹی نارکوٹکس فورس اور اسلام آباد پولیس کو ہدایت دی کہ وہ جنوری سے ستمبر 2025 تک کی کارروائی کی رپورٹ دو ہفتوں میں جمع کرائیں۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جنوری سے 22 اپریل تک مختلف علاقوں سے 255 کلو ہیروئن اور 126 کلو چرس برآمد کی گئی، 689 مقدمات درج ہوئے اور 709 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ وزارت داخلہ نے آگاہ کیا کہ عدالتی حکم کے بعد اسکولوں میں آگاہی مہم بھی چلائی جا چکی ہے۔

جسٹس راجا انعام نے ریمارکس دیے کہ صرف نعرے یا آگاہی مہم سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، مؤثر مانیٹرنگ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ اوز اپنے علاقوں میں نگرانی کریں، یہ رویہ درست نہیں کہ صرف عدالت سے رٹ آنے کے بعد کارروائی شروع کی جائے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ پرائیویٹ اسکولز کی تنظیم پیرا نے بھی اپنے اداروں کو ہدایات جاری کر دی ہیں تاکہ تعلیمی ماحول کو منشیات سے پاک رکھا جا سکے۔

کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں بعد ہوگی۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دے دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کیس سماعت کی، اس موقع پر وکلاء کی کثیر تعداد کمرہ عدالت پہنچی، ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار کی کابینہ بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی، شیر افضل مروت بھی کمرہ عدالت پہنچے، تاہم جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد آج پیش بھی نہیں ہوئے اور التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا۔

دوران سماعت وکیل راجہ علیم عباسی نے دلائل دیئے کہ ’ہماری صرف گزارش ہے کہ یہ خطرناک ٹرینڈ ہے اگر یہ ٹرینڈ بنے گا تو خطرناک ٹرینڈ ہے، سپریم کورٹ کے دو فیصلے موجود ہیں، اس درخواست پر اعتراض برقرار رہنے چاہئیں‘، عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟‘، وکیل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ’ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز سٹیک ہولڈرز ہیں‘۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیئے کہ ’حق سماعت کسی کا بھی رائٹ ہے ہم نے آفس اعتراضات کو دیکھنا ہے، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟‘، بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالت نے کیس ملتوی کردیا، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ، توشہ خانہ 2میں بریت کیس فوری سننے کیلئے درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • چیئرمین پی ٹی اے کی  اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ  میں اپیل دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس طارق محمود کو جج کے اختیارات سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم
  • ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی