امریکی عدالت کا صدر ٹرمپ پر عائد 8 کروڑ33لاکھ ڈالر کا جرمانہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
نیویارک: صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرامریکی عدالت نے ہتک عزت کے مقدمے میں عائد کیے گئے 8 کروڑ 33 لاکھ ڈالر جرمانہ برقرار رکھا ہے، امریکی صدر کیخلاف مقدمہ مصنفہ ای جیل کول نے کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی ایک اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مصنفہ ای۔ جین کیرول کو بدنام کرنے پر جیوری کی جانب سے عائد کیے گئے 8 کروڑ 33 لاکھ ڈالر کے جرمانے کو برقرار رکھا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے 1990 کے وسط میں برگڈورف گڈمین ڈیپارٹمنٹ اسٹور ڈریسنگ میں صحافی جین کیرول کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام کو مسترد کرنے پر ایلے میگزین کی سابقہ کالم نگار ( جین کیرول) نے نومبر 2019 میں ان پر مقدمہ دائر کیا تھا۔
صحافی نے بیان دیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے الزامات مسترد کرنے کی وجہ سے ان کی بطور صحافی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔
دوسری جانب 77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ مؤقف اپنایا کہ انہوں نے کبھی صحافی کا نام تک نہیں سنا اور الزام لگایا کہ جین کیرول نے اپنی یادداشت کی فروخت کو بڑھانے کے لیے یہ کہانی بنائی ہے۔جنوری 2024 میں مین ہیٹن کی عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو مصنفہ ای جین کیرول کو 8 کروڑ 33 لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔جنوری 2024 کے فیصلے میں 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہرجانہ بطور تعزیری شامل تھا کیونکہ جیوری نے قرار دیا کہ ٹرمپ نے کیرول کے بارے میں بار بار دیے گئے بیانات میں بدنیتی سے کام لیا تھا۔
اس کے علاوہ 73 لاکھ ڈالر بطور ازالۂ نقصان اور 1 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کیرول کی شہرت بحال کرنے کے لیے آن لائن مہم پر خرچ کرنے کے لیے دیے گئے تھے۔یہ سول حکم، جس نے وفاقی عدالت میں موجود افراد کو حیران کر دیا، بدنامی کے معاوضے کے طور پر کیرول کی جانب سے مانگے گئے 1 کروڑ ڈالر سے کہیں زیادہ تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ، جنہیں نیویارک میں ایک علیحدہ وفاقی سول مقدمے میں کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا، نے اس وقت اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر کیرول، مقدمے اور جج پر حملہ کرتے ہوئے توہین آمیز پیغامات کی بوچھاڑ کر دی تھی اور جج کو ’ انتہائی ظالم شخص’ قرار دیا تھا۔
امریکی اپیل کورٹ برائے سیکنڈ سرکٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ’ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے کسی بھی چیلنج شدہ فیصلے میں غلطی نہیں کی، اور جیوری کی جانب سے دیے گئے نقصانات کے ازالے کے احکامات اس کیس کے غیر معمولی اور سنگین حالات کے تناظر میں معقول تھے۔81 سالہ کیرول نے الزام لگایا تھا کہ ٹرمپ نے 2019 میں، جب وہ پہلی بار ان کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات عوامی سطح پر لائیں تو ٹرمپ نے انہیں بدنام کیا تھا یہ کہہ کر کہ وہ ’ میری ٹائپ کی نہیں ہیں۔’
جیوری کو ٹرمپ کا اکتوبر 2022 کا بیان بھی دکھایا گیا جس میں انہوں نے کیرول کی تصویر کو اپنی سابقہ اہلیہ مارلا میپلز سے غلطی سے ملا دیا تھا، جس سے ان کے اس دعوے پر سوال اٹھا کہ کیرول ان کی ’ ٹائپ کی نہیں تھیں۔2023 میں ایک اور وفاقی جیوری نے ٹرمپ کو 1996 میں ایک ڈپارٹمنٹل اسٹور کے ڈریسنگ روم میں کیرول کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب پایا اور پھر 2022 میں انہیں ( کیرول کو) بدنام کرنے کا بھی ذمہ دار قرار دیا، جب ٹرمپ نے کیرول کو ’ مکمل فراڈ’ کہا تھا۔
اپیل کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں کہا کہ’ ہم ڈسٹرکٹ کورٹ سے متفق ہیں کہ جیوری اس نتیجے پر پہنچنے کی حقدار تھی کہ ٹرمپ کیرول کو بدنام کرنے سے باز نہیں آئیں گے جب تک کہ ان پر بھاری مالی جرمانہ عائد نہ کیا جائے۔ٹرمپ کو اس مقدمے میں عدالت میں موجود رہنے یا گواہی دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم، انہوں نے اس کیس کو پرزور میڈیا کوریج حاصل کرنے اور وائٹ ہاؤس واپسی کی انتخابی مہم کے دوران خود کو مظلو م ظاہر کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جین کیرول فیصلے میں لاکھ ڈالر کیرول کو قرار دیا کیرول کے کیا تھا دیا تھا کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کیساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورہ پر ہیں، انہوں نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کے لیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا ہے، دیکھیں گے کہ یوکرین مذاکرات میں آگے کیا ہوتا ہے۔ میرا خیال تھا کہ روس یوکرین تنازع کا حل آسان ہے، لیکن یہ پیچیدہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کا تنازع پیچیدہ تھا، لیکن یہ حل ہو جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ غزہ سے قیدی فوری رہا ہو جائیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی بات ہوئی ہے، ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر متفق ہیں۔