امریکا کی فیڈرل اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مصنفہ ای۔ جین کیرول کے جنسی استحصال اور پھر ان کو بدنام کرنے پر 83.3 ملین ڈالر ہرجانے کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی عدالت کی جیوری نے پایا کہ صدر ٹرمپ نے خاتون مصنفہ کیرول پر جنسی حملے کے مقدمے کے بعد سے متعدد بار بدنیتی کے ساتھ جھوٹے اور تضحیک آمیز بیانات دیے۔

یاد رہے کہ 81 سالہ کیرول نے 2019 میں می ٹو مہم کے تحت دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 90 کی دہائی میں اُن پر ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور کے چینج روم میں جنسی حملہ کیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : ٹرمپ پر ایک اور خاتون نے جنسی حملے کا الزام عائد کردیا

جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے تضحیک آمیز جملہ تھا کہ ’’وہ میری قسم کی نہیں" ہیں۔ وہ میڈیا میں مسلسل خاتون مصنفہ کو جھوٹا اور بد نیت قرار دیتے رہے تھے۔

2022 میں صدر ٹرمپ کو مجرم قرار دیتے ہوئے خاتون کی ساکھ کو نقصان پہنچانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ 2023 میں بھی عدالت نے صدر ٹرمپ کو دھوکے باز پایا تھا۔ 

اب اپیل کورٹ نے بھی وہی فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ کورٹ نے فیصلے میں غلطی نہیں کی اور جیوری کی طرف سے دیے گئے ہرجانے اس کیس کی غیر معمولی اور سنگین نوعیت کے پیش نظر بالکل معقول ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں : فحش اداکارہ کیساتھ جنسی تعلق پر ٹرمپ کو سزا سنا دی گئی

عدالت نے مزید کہا کہ جیوری اس نتیجے پر پہنچنے میں حق بجانب تھی کہ ٹرمپ اُس وقت تک کیرول کو بدنام کرنے سے باز نہیں آئیں گے جب تک ان پر بھاری مالی جرمانہ عائد نہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ ان کیسز میں صدر ٹرمپ نے مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا اور وہ سماعت میں شریک نہیں ہوئے اور نہ ہی گواہی دی تھی۔

تاہم وہ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر بار بار مدعی خاتون مصنفہ کیرول اور عدلیہ کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔

یہاں تک کہ صدر ٹرمپ نے جج کو "انتہائی متعصب شخص" تک قرار دیا تھا۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خاتون مصنفہ

پڑھیں:

امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔

مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔

دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • آئی ٹی برآمدات 691 ملین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئیں
  • پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
  • راولپنڈی؛ خاتون کو واٹس ایپ پر ہراساں، جنسی تعلقات پر مجبور کرنے میں ملوث ملزم گرفتار
  • اقوام متحدہ: 2026 کے مجوزہ بجٹ میں اصلاحات اور 500 ملین ڈالر کٹوتیاں
  • امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • پولینڈ اور پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری میں اضافہ متوقع
  • اسپین نے اسرائیل سے 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ کردیا
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی