اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، شرح سود سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے جس میں شرح سود میں کمی کا امکان ہے۔
مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعلان کے مطابق بینک دولت پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس آج 5 مئی 2025ء کو منعقد ہوگا، جس میں آئندہ 2 ماہ کے لیے زری پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ۔
بعد ازاں اسٹیٹ بینک اسی دن ایک پریس ریلیز کے ذریعے تفصیلی زری پالیسی بیان بھی جاری کرے گا۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی بینک کے پاس دسمبر 2025ء تک شرح سود میں مزید 200 بیسز پوائنٹس کم کرنے کی گنجائش ہے، جس کی وجہ سے امید ہے کہ پیر کے روز ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں کمی کی جا سکتی ہے۔
دریں اثنا میڈیا رپورٹس کے مطابق مالیاتی اداروں کی جانب سے ہونے والے تازہ سروے کی کے مطابق شرکا نے کم از کم 50 بیسز پوائنٹس کی کمی کا عندیہ دیا تھا جب کہ کچھ نے شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس کم کرنے کی پیش گوئی کی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زری پالیسی
پڑھیں:
غیر رجسٹرڈ افراد کے بینک اکاؤنٹ بند، بجلی و گیس کاٹ دی جائیگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)حکومت نے مالیاتی بل کے تحت ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہ ہونے والوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے پر پابندی اور بجلی و گیس کے کنکشنز کاٹنے کا فیصلہ کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے اس کی مشروط اجازت دے دی ہے۔جمعرات کو سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلز ٹیکس کے تحت غیر رجسٹرڈ کاروباری شخص بینک اکاؤنٹ نہیں چلا سکے گا اور ایسے شخص کو بینک اکاؤنٹ کی بندش کیلیے پہلے نوٹس بھیجا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ نان رجسٹرڈ شخص کا بینک اکاؤنٹ رجسٹرڈ ہونے کے 2 دن میں دوبارہ فعال کر دیا جائے گا، نان رجسٹرڈ ٹئیر ون ریٹیلرز کا بجلی اور گیس کا کنکشن کاٹ دیا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ پاکستان میں 3 لاکھ صنعتی یونٹس ہیں جن میں سے صرف 30 سے 35 ہزار رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں ٹیکس ریٹ زیادہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 500 سے 600 ارب روپے کی تو صرف بجلی چوری ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بہت زیادہ لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں، پاکستان میں جو لوگ ٹیکس دیتے ہیں وہ آمدن کو کم ظاہر کرتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ یہ شخص سیلز ٹیکس ادا نہیں کررہا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ انکم ٹیکس دینے والے کاروبار سیلز ٹیکس رجسٹریشن کے اہل ہیں ان کی انکم کو دیکھا جائے گا۔