ایران کیجانب سے امریکہ و اسرائیل کو وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں ملکی قومی سلامتی و قومی مفادات کیخلاف کسی بھی قسم کی شرارت و غیر قانونی اقدام کیخلاف ایرانی سپوتوں کے بھرپور ردعمل پر زور دیتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کی حالیہ دھمکیوں کی شدید مذمت کی اور اسکے تمام سنگین نتائج کا ذمہ دار امریکی حکومت و غاصب صیہونی رژیم کو ٹھہرایا ہے اسلام ٹائمز۔ یمن کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کے بارے انتباہی بیان جاری کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے مغربی ایشیائی خطے کو مزید غیر مستحکم بنانے کے بہانے تلاش کرنے پر امریکہ و اسرائیل کو سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے۔ اپنے بیان میں ایرانی وزارت خارجہ نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ یمنی عوام کی جانب سے اپنے دفاع اور فلسطینی عوام کی حمایت میں انجام پانے والے دلیرانہ مزاحمتی اقدامات کو اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ منسوب کئے جانے پر مبنی بے بنیاد دعووں کو یمن کی طاقتور و مظلوم قوم کی توہین گردانتی اور یاد دلاتی ہے کہ یہ جارح امریکی فوج ہی ہے کہ جو مظلوم فلسطینی عوام کی نسل کشی پر مبنی انسانیت سوز صیہونی جنگ کی اندھی حمایت میں یمنی عوام کے خلاف جارحانہ جنگ میں جا کودی ہے جس کے دوران وہ مختلف یمنی شہروں میں عام یمنی شہریوں اور ان کے بنیادی شہری ڈھانچے و شہری اہداف کے خلاف وسیع و سنگین جنگی جرائم کی مسلسل مرتکب ہو رہی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ بلا شبہ فلسطینی عوام کی حمایت میں یمنی قوم کا دلیرانہ مزاحمتی اقدام ایک آزادانہ فیصلہ تھا جو ان کی جانب سے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ انسانی و اسلامی یکجہتی کے احساس سے پیدا ہوا کہ جسے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ منسوب کرنا ایک گمراہ کن اور منحرف دعوی ہے جس کا مقصد مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف جاری جعلی صیہونی رژیم کے گھناؤنے جنگی جرائم پر پردہ ڈالنا اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے ساتھ ساتھ مغربی ایشیائی خطے میں مزید عدم تحفظ پھیلانے کا بہانہ تلاش کرنا ہے!
یمن کے خلاف جاری جارحانہ امریکی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، تمام ممالک کی جغرافیائی سالمیت و قومی خودمختاری کے احترام کی ضرورت پر مبنی اپنے اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے، یمن کے خلاف جاری امریکہ کے جارحانہ حملوں کی شدید مذمت کرتی اور ان حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین و بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ نے، ان جارحانہ حملوں کے مغربی ایشیا سمیت بحیرہ احمر کے تمام خطوں کی سلامتی و استحکام پر مرتب ہونے والے خطرناک نتائج و اثرات کی یاد دہانی کرواتے ہوئے؛ پورے خطے میں مسلسل عدم تحفظ کی بنیادی وجہ یعنی غاصب صیہونی رژیم کے ہاتھوں مقبوضہ فلسطین میں جاری معصوم فلسطینی شہریوں کی نسل کشی و قتل عام کے خاتمے پر ہمیشہ ہی زور دیا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں ایرانی وزارت خارجہ نے تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایرانی قوم کی سلامتی اور قومی مفادات کے خلاف انجام پانے والی کسی بھی شرارت و غیر قانونی اقدام کے خلاف اپنے بھرپور دفاع پر مبنی ایرانی سپوتوں کے پختہ عزم پر زور دیتے ہوئے، وطن عزیز کے خلاف امریکہ و جعلی صیہونی رژیم کی حالیہ دھمکیوں کی شدید مذمت اور اس کے تمام سنگین نتائج کی ذمہ داری امریکہ و غاصب صیہونی رژیم پر عائد کرتا ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایرانی وزارت خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران غاصب صیہونی رژیم فلسطینی عوام کی شدید مذمت کے ساتھ عوام کی کے خلاف
پڑھیں:
اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ جاری رہے گی، اسرائیلی جنرل کی وارننگ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اگست 2025ء) اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات میں جلد پیش رفت نہ ہوئی تولڑائی بلاتعطل جاری رہے گی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے جمعے کو غزہ میں افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''میرا اندازہ ہے کہ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائے گا کہ کیا ہم یرغمالیوں کی رہائی کے کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں؟ اگر نہیں، تو جنگ بغیر رکے جاری رہے گی۔
‘‘اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں زامیر کو غزہ کے ایک کمانڈ سینٹر میں افسران اور فوجیوں سے ملاقات کرتے دکھایا گیا۔
(جاری ہے)
یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے سات اکتوبر سن 2023 کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران اسرائیل سے اغوا کیے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروہوں نے اس ہفتے یرغمالیوں کی دو ویڈیوز جاری کیں، جن میں انہیں کمزور اور نڈھال حالت میں دکھایا گیا ہے۔امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے مذاکرات گزشتہ ماہ تعطل کا شکار ہو گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل میں کچھ حلقوں نے فوجی کارروائی مزید سخت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر بین الاقوامی اور ملکی بالخصوص یرغمالیوں کے اہل خانہ کی جانب سے بڑھتے مطالبات کی وجہ سے اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے کوششیں دوبارہ شروع کرے۔
عالمی ادرارہ خوراک و دیگر امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کے عوام تباہ کن قحط کا سامنا کر رہے ہیں، تاہم جنرل زامیر نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، ''دانستہ بھوک سے مارنے کے الزامات کا حالیہ سلسلہ جھوٹا، منظم اور وقتی حملہ ہے، جس کا مقصد اخلاقیات کی علمبردار فوج آئی ڈی ایف کو جنگی جرائم کا مرتکب ٹھہرانا ہے۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''غزہ کے شہریوں کی ہلاکتوں اور تکالیف کی اصل ذمہ دار حماس ہے۔‘‘
حماس کے سات اکتوبر کو کیے گئے حملوں میں مجموعی طور پر 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک 898 اسرائیلی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں۔
جبکہ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 60,332 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بیشتر عام شہری تھے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو معتبر قرار دیتی ہے۔
ادارت: آفتاب عرفان / عاطف بلوچ