ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا یعنی بی سی سی آئی مبینہ طور پر رواں برس اگست میں بنگلہ دیش کا شیڈول دورہ کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

ڈھاکہ اور چٹگرام میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی20 میچز کی سیریز اب بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین کشیدہ تعلقات سمیت خطے میں بھارت اور پاکستان کے مابین جنگی صورتحال سے پیدا ہونے والے وسیع تر علاقائی خدشات کے درمیان خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم مذکورہ دورہ آئی سی سی کے فیوچر ٹورز پروگرام کا حصہ تھا، لیکن کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے، موجودہ منظر نامے کو دیکھتے ہوئے، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ہندوستانی ٹیم بنگلہ دیش کا سفر کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

تناؤ کا ایک بڑا ذریعہ مبینہ طور پر ریٹائرڈ بنگلہ دیشی میجر جنرل اے ایل ایم فضل الرحمان کی ایک حالیہ فیس بک پوسٹ بھی بتائی جاتی ہے، جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو بنگلہ دیش کو شمال مشرقی بھارت کی 7 ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیے، اس ضمن میں انہوں نے چین کے ساتھ مشترکہ فوجی نظام پر بات چیت پر زور دیا ہے۔

تاہم، بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے ڈائریکٹر نظم العابدین فہیم نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں، سب کچھ شیڈول کے مطابق ہے۔ ’بی سی سی آئی کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت منصوبہ بندی کے مطابق آئے گا۔‘

اس وقت 2009 کے بی ڈی آر بغاوت پر قومی آزاد تحقیقاتی کمیشن کے چیئرمین اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے سابق ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل فضل الرحمان کے ریمارکس نے مبینہ طور پر سفارتی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے، جس سے بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورے سے وابستہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں:

بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے فضل الرحمان کے تبصروں سے خود کو الگ کرتے ہوئے ایک رسمی بیان میں واضح کیا ہے کہ ریٹائرڈ میجر جنرل اے ایل ایم فضل الرحمان کے خیالات مکمل طور پر ذاتی ہیں اور یہ حکومت بنگلہ دیش کی پالیسیوں یا پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتے۔

بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بنگلہ دیش پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم ہے۔

پھر بھی، تجزیہ کاروں کو شبہ ہے کہ دورے میں بی سی سی آئی کی گھٹتی ہوئی دلچسپی فضل الرحمان کے متنازعہ ریمارکس اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ زیادہ جارحانہ سفارتی انداز سے ہندوستان کی وسیع تر تبدیلی کی مرہون منت ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:

غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کرتے ہوئے، ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ نے آئندہ 2025 ایشیا کپ کے لیے ممکنہ تاخیر یا پیچیدگیوں کا بھی مشورہ دیا، جس کی میزبانی بھارت ستمبر میں کرنے والا ہے، یہ ٹورنامنٹ بھارت کے سخت سفارتی موقف سے متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے حوالے سے، جو کسی بھی قریبی مدت کے دو طرفہ یا کثیر جہتی کرکٹ انتظامات کو مشکل بناتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈیا بنگلہ دیش بھارت پاکستان پی سی سی آئی ٹی20 ڈھاکہ کرکٹ ون ڈے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈیا بنگلہ دیش بھارت پاکستان پی سی سی ا ئی ٹی20 ڈھاکہ کرکٹ ون ڈے فضل الرحمان کے بنگلہ دیش کے مطابق

پڑھیں:

بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات

بھارت کی پاکستان مخالف مہم جوئی ، جنگی جنوں اور سیاسی ایڈونچر نے اسے اپنے داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر سیاسی تنہائی میں مبتلا کردیا ہے۔

بھارت کی سطح پر یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ نریندر مودی کے حالیہ اقدامات نے اس کے لیے بہت سی سیاسی و سفارتی مشکلات کوبڑھادیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے نریندر مودی اور بی جے پی کی حکومت کو اپنی ہی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور مودی سمیت ان کی حکومت اپنے اوپر اٹھنے والے سوالوں کا جواب دینے میں ناکامی سے دوچارہے۔بھارت کی لوک سبھا میں پہلگام اور رافیل سمیت آپریشن مہادیوپربھارت کی حزب اختلاف کے تابڑ توڑ حملوں نے بی جے پی کی حکومت کو لاجواب کردیا ہے۔

بھارتی اپوزیشن نے بی جے پی کی حکومت کو دفاعی پوزیشن پر کھڑا کردیا ہے ۔بھارت کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈر اور خوف سے باہر نکل کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعتراف کی تردید کرے کہ اس نے جنگ بندی کے لیے امریکی صدر سے مدد کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔اسی طرح حزب اختلاف کی جماعتوں نے مودی حکومت کی جانب سے پاکستان پر حملہ اور ان کی نااہلی سمیت کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر کڑی تنقید کی ہے۔

بھارت کے لیے یہ مسئلہ محض مخالف سیاسی جماعتوں تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے یا جنگ بندی میں پہل کرنے پر سخت تنقید کا مسئلہ ہے۔

ان کے بقول بھارت کے پاس پہلگام واقعہ پر ایسے کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے جو یہ ثابت کرسکتے تھے کہ پہلگام واقعہ میں پاکستان ملوث تھا۔بھارت کی اپوزیشن جماعت کے راہنما فرانسز جارج نے کہا کہ دنیا چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ پاکستان نے کم از کم بھارت کے تین رافیل، ایس یوتھرٹی ایم کے آئی ،اور ایک ایم آئی جی ٹوینٹی نائن مار گرائے ہیں ۔مگر وزیر دفاع کہتے ہیں کہ ہم سے سوال نہ پوچھیں کہ ہمارے کتنے طیارے گرے ہیں بلکہ یہ پوچھیں کہ ہم نے اپنا مقصد پورا کیا ہے یا نہیں ۔

اسی طرح بھارت سے یہ سوالات بھی پوچھے جارہے ہیں کہ پہلگام واقعہ پر بھارت نے کیا کچھ کھویا ہے اور ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز فوراً کیوں قبول کی۔اگر دہشت گرد وہی تھے جن کا نام پہلے دن پولیس نے دیا تھا تو این ای آئی نے ان کی تردید کیوں کی ۔اگر تردید کی تو پھر تین ماہ بعد وہی لوگ دہشت گرد کیسے بن گئے اور اگر ابو حمزہ اور زاکر وغیرہ کل تک بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہوچکے تھے تو پھر آج امیت شاہ افغان اور جابر نامی لوگوں کے نام کیوں لے رہا ہے۔سب سے بڑھ کر چاکلیٹ کو بطور ثبوت پیش کرنے والی این آئی اے کو کوئی مصدقہ تحقیقاتی ایجنسی کیسے تسلیم کرے جب کینیڈا حکومت اور خود بھارتی عدالت ممبئی دھماکوں کیس میں ان کی تفتیش کو ردی کی ٹوکری میں ڈال چکی ہو۔

اسی طرح سے سفارتی محاذ پر بھارت کو اپنے بیانیہ کی سیاسی ناکامی کا سامنا ہے اور جو پارلیمانی وفد بھارت نے عالمی دنیا میں اپنی ساکھ قائم رکھنے کے لیے بھیجا تھا اسے بھی مطلوبہ نتائج نہیں مل سکے۔سب سے زیادہ پریشانی بھارت کے لیے امریکی صدر کا وہ طرز عمل ہے جو بھارت کی مخالفت میں اور پاکستان کی حمایت میں بالادست نظر آتا ہے۔

بھارت کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ اس کا اسٹرٹیجک اور اہم پارٹنر امریکا کا جھکاؤ پاکستان کی حمایت میں بڑھ رہا ہے اور اس میںغیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان جو اہم تجارتی معاہدہ ہونے جارہا ہے اس پر بھی بھارت میں کافی تشویش پائی جاتی ہے۔امریکی صدر کے بقول واشنگٹن اور اسلام آباد تیل کے بڑے ذخائر کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں گے۔

امریکی صدر کے اس بیان پر روس سے مسلسل فوجی ساز وسامان اور تیل خریداری پر انڈیا کو جرمانہ بھی دینا ہوگا اور ایران سے تیل خریدنے والی سات بھارتی کمپنیوں پر پابندی اور نئے امریکی ٹیرف پر بھارت کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔ بھارت کو اس بات پر بھی پریشانی ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات ہیں کہ اچانک امریکا کو بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی ضرورت پڑگئی ہے اور بھارت اس کی ترجیحات میں پیچھے نظر آتا ہے۔

پاکستان کے فوجی سربراہ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارت کی پاکستان مخالف حالیہ مہم جوئی کی ناکامی کے بعد اسے اس کی پراکسیزجو بلوچستان اور پختونخواہ میں جاری ہیں اسے بھی ہائبرڈ جنگ میں ذلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انھوں نے تسلیم کیا کہ معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت نے پاکستان میں اپنی پراکسی جنگ بڑھا دی ہے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان اس کے مہرے بنے ہوئے ہیں اور ہمیں اس سے ہر سطح پر خبردار رہنا ہوگا۔بھارت میں اس بات پر بھی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس علاقائی سیاست میں جو اس کی سیاسی سطح پر حاکمیت کا تاثر یا امیج بنا ہوا تھا وہ عالمی اور علاقائی سیاست میں کمزور ہوا ہے اور پاکستان کی علاقائی اور عالمی حیثیت میں اضافہ ہوا ہے جو یقینی طور پر بھارت کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی۔اسی طرح بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی عالمی سطح پر دفاعی صلاحیتوں کا اعتراف بھی یقیناً بھارت کے لیے بڑا سیاسی دھچکا ہے۔

کیونکہ بھارت تو پاکستان کے خلاف اپنی مہم جوئی کی بنیاد پر ایک عالمی تصور یہ باور کروانا چاہتا تھا کہ وہ ہی اصل طاقت ہے اور بڑی طاقتوں کو ہماری طرف ہی دیکھنا ہوگا۔لیکن اب بھارت کی صورتحال وہ نہیں ہے جو پاکستان پر حملہ کرنے سے پہلے کی تھی اور اب پاکستان اس کے مقابلے میں ایک نئی دفاعی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے۔

پاکستان کو اب بھی بھارت سے خبردار رہنا ہوگا جو پاکستان کی مخالفت میں اور زیادہ آگے بڑھ گیا ہے۔کیونکہ بھارت کوپاکستان کی مضبوطی اور عالمی سطح پر اس کی قبولیت کسی بھی طور پر قبول نہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • کرکٹ کے یادگار ڈرامائی لمحات، بھارت نے انگلینڈ کو 6 رنز سے ہرا کر ٹیسٹ سیریز 2-2 سے برابر کر دی
  • ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کو بڑا دھچکا
  • اوول ٹیسٹ: بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد انگلینڈ کو شکست دیکر سیریز برابر کردی
  • آئر لینڈ کرکٹ ٹیم کا ستمبر میں طے شدہ دورہ پاکستان ملتوی
  • پولیس کے شہدا کو خراج عقیدت، 4 اگست کا دن ملک کی داخلی سلامتی کے نگہبانوں کے نام جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں قربان کرکے ریاستی عملداری کو یقینی بنایا، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • وزیراعظم اور چیئرمین پی سی بی کی T20 سیریز جیتنے پر قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد
  •  صدر ،وزیراعظم،چیئرمین پی سی بی کی قومی کرکٹ ٹیم کو مبارکباد   
  • نیشنل سٹیزن پارٹی کا 24 نکاتی منشور جاری، نئے بنگلہ دیشی آئین کا وعدہ
  • بھارت کی سیاسی اور سفارتی مشکلات
  • عالمی غیر یقینی صورتحال کے دور میں ہمیں معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے چوکنا رہنا ہوگا، نریندر مودی