سفارتی تناؤ کے باعث بنگلہ دیش بھارت کرکٹ سیریز غیر یقینی صورتحال سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا یعنی بی سی سی آئی مبینہ طور پر رواں برس اگست میں بنگلہ دیش کا شیڈول دورہ کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
ڈھاکہ اور چٹگرام میں 3 ون ڈے اور 3 ٹی20 میچز کی سیریز اب بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین کشیدہ تعلقات سمیت خطے میں بھارت اور پاکستان کے مابین جنگی صورتحال سے پیدا ہونے والے وسیع تر علاقائی خدشات کے درمیان خطرے میں دکھائی دے رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی کرکٹ ٹیم مذکورہ دورہ آئی سی سی کے فیوچر ٹورز پروگرام کا حصہ تھا، لیکن کچھ بھی طے نہیں ہوا ہے، موجودہ منظر نامے کو دیکھتے ہوئے، اس بات کا امکان نہیں ہے کہ ہندوستانی ٹیم بنگلہ دیش کا سفر کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
تناؤ کا ایک بڑا ذریعہ مبینہ طور پر ریٹائرڈ بنگلہ دیشی میجر جنرل اے ایل ایم فضل الرحمان کی ایک حالیہ فیس بک پوسٹ بھی بتائی جاتی ہے، جس میں انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو بنگلہ دیش کو شمال مشرقی بھارت کی 7 ریاستوں پر قبضہ کرلینا چاہیے، اس ضمن میں انہوں نے چین کے ساتھ مشترکہ فوجی نظام پر بات چیت پر زور دیا ہے۔
تاہم، بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے ڈائریکٹر نظم العابدین فہیم نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں، سب کچھ شیڈول کے مطابق ہے۔ ’بی سی سی آئی کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہیں، ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت منصوبہ بندی کے مطابق آئے گا۔‘
اس وقت 2009 کے بی ڈی آر بغاوت پر قومی آزاد تحقیقاتی کمیشن کے چیئرمین اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کے سابق ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل فضل الرحمان کے ریمارکس نے مبینہ طور پر سفارتی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے، جس سے بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورے سے وابستہ صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔
مزید پڑھیں:
بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے فضل الرحمان کے تبصروں سے خود کو الگ کرتے ہوئے ایک رسمی بیان میں واضح کیا ہے کہ ریٹائرڈ میجر جنرل اے ایل ایم فضل الرحمان کے خیالات مکمل طور پر ذاتی ہیں اور یہ حکومت بنگلہ دیش کی پالیسیوں یا پوزیشن کی عکاسی نہیں کرتے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بنگلہ دیش پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور علاقائی استحکام کے لیے پرعزم ہے۔
پھر بھی، تجزیہ کاروں کو شبہ ہے کہ دورے میں بی سی سی آئی کی گھٹتی ہوئی دلچسپی فضل الرحمان کے متنازعہ ریمارکس اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ زیادہ جارحانہ سفارتی انداز سے ہندوستان کی وسیع تر تبدیلی کی مرہون منت ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کرتے ہوئے، ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ نے آئندہ 2025 ایشیا کپ کے لیے ممکنہ تاخیر یا پیچیدگیوں کا بھی مشورہ دیا، جس کی میزبانی بھارت ستمبر میں کرنے والا ہے، یہ ٹورنامنٹ بھارت کے سخت سفارتی موقف سے متاثر ہو سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے حوالے سے، جو کسی بھی قریبی مدت کے دو طرفہ یا کثیر جہتی کرکٹ انتظامات کو مشکل بناتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بنگلہ دیش بھارت پاکستان پی سی سی آئی ٹی20 ڈھاکہ کرکٹ ون ڈے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا بنگلہ دیش بھارت پاکستان پی سی سی ا ئی ٹی20 ڈھاکہ کرکٹ ون ڈے فضل الرحمان کے بنگلہ دیش کے مطابق
پڑھیں:
ایران میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کے اہلِ خانہ اور غیر ضروری اسٹاف کے انخلا کا فیصلہ
مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید تنازع کے تناظر میں پاکستان نے اہم حفاظتی اقدام کے طور پر ایران میں تعینات سفارت کاروں کے اہلِ خانہ اور غیر ضروری عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ سیکیورٹی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستانی سفارتی مشنز کے اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو فوری طور پر ایران سے نکالا جا رہا ہے۔ اسی طرح کچھ غیر ضروری عملہ بھی وطن واپس بلایا جا رہا ہے تاکہ ممکنہ خطرات سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیل۔ایران جنگ میں امریکی شمولیت کے کیا امکانات ہیں؟
سفارتی مشنز معمول کے مطابق کام جاری رکھیں گےحکام کے مطابق تہران میں پاکستانی سفارت خانہ اور دیگر شہروں میں قائم قونصل خانے بدستور فعال رہیں گے اور معمول کے مطابق اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں گے۔ ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کو قونصلر خدمات کی فراہمی میں کسی قسم کا خلل نہیں آنے دیا جائے گا۔
ایران اسرائیل کشیدگی اور جنگی صورتحالیہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگی کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ اسرائیل کے حالیہ حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران اور ایٹمی سائنسدانوں سمیت 227 افراد شہید ہوچکے ہیں، جس کے بعد سے ایران کی جانب سے بھی بھرپور جوابی کارروائیاں جاری ہیں، اور اسرائیل میں بھی جانی نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسرائیلی شہری ایرانی حملوں سے خوفزہ، سمندری راستے سے فرار ہونے لگے
ایران میں مقیم پاکستانیوں کے لیے ہدایاتدفتر خارجہ نے ایران میں موجود پاکستانیوں کو محتاط رہنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں قریبی پاکستانی مشن سے فوری رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سفارت خانے کی ہیلپ لائنز اور ایمرجنسی نمبرز کے ذریعے رہنمائی اور معاونت حاصل کی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایران پاکستان سفارتی عملہ واپسی کا فیصلہ وی نیوز