عالمی برادری پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت کو کشمیریوں پر مظالم ڈھانے سے روکے، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی علمبردار عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے پہلگام واقعے کی آڑ میں بھارت کی طرف سے مظلوم کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق علی رضا سید نے برسلز سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی فورسز پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر کشمیریوں کے گھروں پر بلاوجہ چھاپے مار رہی ہیں، بے گناہ نوجوانوں کو اغوا اور جعلی مقابلوں میں شہید کر رہی ہیں جبکہ خواتین اور بچوں کو ہراساں اور بے گناہ لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ قابل مذمت ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس واقعے کو بہانہ بنا کر بھارت بے گناہ اور مظلوم کشمیریوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنائے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گزشتہ بارہ دنوں کے دوران سرینگر، پلوامہ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں درجنوں گھروں پر چھاپے مارے گئے، بے گناہ شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، چادر و چاردیواری کی حرمت کو پامال کیا گیا، خواتین اور بچوں کو ہراساں کیا گیا۔ یہ اقدامات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور ان اقدامات کے ذریعے بھارت کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو کچلنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین اور کسی بھی مہذب معاشرے کے اصول کسی حکومت کو عوام کے خلاف اس طرح کے جارحانہ اور پرتشدد اقدامات کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم کا فوری نوٹس لیں اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے پر مجبور کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا بین الاقوامی تنظیموں، انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی علمبردار عالمی طاقتوں کی ذمہ داری ہے اور عالمی برادری کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے چاہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی کشمیری عوام علی رضا سید نے کہا کہ انہوں نے بے گناہ عوام کے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔