بھارت کشمیریوں کو خوفزدہ نہ کر سکا، روایتی میلہ جوش و خروش سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ایک طرف بھارت مقبوضہ کشمیر میں عوام پر ظلم و ستم ڈھا رہا ہے، تو دوسری جانب آزاد کشمیر میں روایتی اور ثقافت کا شاندار میدان سج چکا ہے۔
ڈڈیال میں اسکائی بلیو پوٹھہ شیر میلہ جاری ہے جس میں رنگا رنگ روایتی کھیلوں کے ساتھ گھڑ سواری اور نیزا بازی کے مقابلے ہورہے ہیں، ان مقابلوں میں پاکستان بھر کے نامور شہسوار حصہ لے رہے ہیں۔
بھارتی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر عوام ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے اور روایتی انداز میں جشن منارہے ہیں۔ مزید جانیے، نمائندہ وی نیوز شیراز بخاری سے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارت ثقافت ڈھول کی تھاپ پر رقص روایتی میلہ کشمیری گھڑ سواری مقابلے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت ثقافت ڈھول کی تھاپ پر رقص گھڑ سواری مقابلے وی نیوز
پڑھیں:
کشمیریوں کے جذبات کی پارلیمنٹ میں ترجمانی کرنے والے اراکین لائق ستائش ہیں، میرواعظ کشمیر
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں نے جنگ، اسکے مقصد، کامیابی یا ناکامی کے بارے میں مختلف خیالات پیش کئے، لیکن چند ہی نمائندوں نے جنگ کے انسانی پہلوؤں اور اسکے کشمیر پر پڑنے والے اثرات پر بات کی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے وادی کشمیر سے منتخب تینوں اراکین پارلیمنٹ میاں الطاف، انجینئر رشید اور آغا سید روح اللہ کے "متفقہ موقف" کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان اراکین نے جموں و کشمیر کے عوام کے گہرے خدشات اور ان کی حالت زار کو مؤثر انداز میں پارلیمنٹ میں اجاگر کیا ہے۔ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے میں میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ تینوں اراکین پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی بے اختیاری اور محرومی پر بات کی اور ان کے جذبات و احساسات کی ترجمانی کی ہے۔ میرواعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ ان معاملات پر سب ایک ہی صف میں ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے بھی اپیل کی کہ اگر واقعی "دل کی دوری" مٹانی ہے تو ان ہی آوازوں کو سنا جائے جو جموں و کشمیر سے آ رہی ہیں۔
پارلیمنٹ میں "آپریشن سندور" اور پہلگام حملے پر ہوئی بحث کے حوالے سے میرواعظ نے کہا کہ بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں نے جنگ، اس کے مقصد، کامیابی یا ناکامی کے بارے میں مختلف خیالات پیش کئے، لیکن چند ہی نمائندوں نے جنگ کے انسانی پہلوؤں اور اس کے جموں و کشمیر پر پڑنے والے اثرات پر بات کی۔ جو میرواعظ کے مطابق موجودہ دور کی ذہنیت اور مزاج کی عکاس ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے اپنے اس یقین کا اعادہ کیا کہ وہ ہمیشہ عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ طاقت کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور نہ ہی اس سے امن اور خوشحالی آ سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں اربوں لوگ اسی چیز کی خواہش رکھتے ہیں اور اس خطے کے غریب لوگ اس کے مستحق ہیں، ہر سطح پر بات چیت ایک بہت سستا اور بہتر متبادل ہے۔