رجب بٹ وطن واپس لوٹ آئے ، والدین اور اہلیہ سے جذباتی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
ممتاز پاکستانی یوٹیوبر اور ڈیجیٹل کریئیٹر رجب بٹ، جو حالیہ دنوں میں مذہبی تنازعے کے باعث شدید تنقید کی زد میں آکر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے، بالآخر ڈیڑھ ماہ بعد وطن واپس لوٹ آئے۔
دبئی میں قیام کے دوران رجب نے نہ صرف پاکستان میں اپنے خلاف چلنے والے مقدمے کا سامنا کیا بلکہ مداحوں کے دل آزاری پر معذرت بھی کی۔
رجب بٹ نے واپسی پر اپنے گھر والوں کو سرپرائز دیا۔ ان کے گھر پہنچنے کا جذباتی منظر کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا، جو یوٹیوب پر شیئر کیا گیا۔
جب رجب اپنے گھر داخل ہوئے تو ان کے والد ٹی وی دیکھ رہے تھے۔ بیٹے کو دیکھ کر وہ خوشی سے جھوم اٹھے، مگر رجب نے انہیں روک دیا تاکہ وہ پہلے اپنی والدہ اور اہلیہ کو حیران کر سکیں۔
ان کی والدہ باورچی خانے میں مصروف تھیں جب رجب نے انہیں پیچھے سے آ کر گلے لگایا۔ بیٹے کو سامنے دیکھ کر وہ شدت جذبات سے آبدیدہ ہو گئیں۔ ان کی اہلیہ ایمان بھی شوہر کی اچانک واپسی پر نہایت پرجوش اور جذباتی دکھائی دیں۔ رجب بٹ کے دوست بھی اس خاص موقع پر ان کے ہمراہ موجود تھے۔
یوٹیوب پر شیئر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کس طرح یہ ملاقات صرف گھر والوں کے لیے ہی نہیں بلکہ مداحوں کے لیے بھی دل کو چھو لینے والی ثابت ہوئی۔
مداحوں کی جانب سے رجب بٹ کی واپسی پر بھرپور خوشی کا اظہار کیا گیا۔ ایک مداح نے لکھا، ”اللہ ان کو اپنے والدین کا سایہ بنائے اور ہر مصیبت سے محفوظ رکھے۔“ ایک اور صارف نے کہا، ”ایسا بیٹا ہر ماں باپ کو نصیب ہو۔“ متعدد صارفین اس جذباتی ملاپ پر اپنے آنسو روک نہ پائے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 51 برس گزر گئے
برصغیر کے عظیم کلاسیکل گلوکار اور پٹیالہ گھرانے کے معروف فنکار اُستاد امانت علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 51 برس بیت چکے ہیں، مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور نغمے آج بھی سامعین کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔
1922 میں ہوشیار پور (برصغیر) میں پیدا ہونے والے امانت علی خان نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے والد اُستاد اختر حسین خان سے حاصل کی۔ وہ پٹیالہ گھرانے کے بانی علی بخش جرنیل کے پوتے اور اُستاد فتح علی خان کے بھائی تھے۔ ان دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ پرفارمنس دے کر بے پناہ مقبولیت حاصل کی۔
قیام پاکستان کے بعد امانت علی خان لاہور منتقل ہوئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے، جہاں انہوں نے کلاسیکل و نیم کلاسیکی گائیکی میں منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کے معروف گیتوں میں ’ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام ہی آئے‘، ’چاند میری زمیں پھول میرا وطن‘ اور ’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘ شامل ہیں۔
استاد امانت علی خان کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔ استاد امانت علی خان 17 ستمبر 1974 کو 52 برس کی عمر میں وفات پا گئے، لیکن ان کا فن آج بھی زندہ ہے اور مداحوں کے دلوں میں گھر کیے ہوئے ہے۔