بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان تجارتی تعلقات کشیدگی،ایک دوسرے پر پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت پاکستان کے بعد بنگلا دیش کے ساتھ بھی اپنے تعلقات کشیدہ کر لئےجس وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئےاور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے بنگلا دیش کو حاصل ٹرانزٹ سہولت معطل کر دی ہے، جس کے تحت بنگلا دیش اپنی مصنوعات بھارتی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے ذریعے تیسرے ممالک تک برآمد کرتا تھا۔ بھارتی حکام نے اس اقدام کی وجہ بندرگاہوں اور ایئرپورٹس پر رش اور لوڈ کو قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے جواب میں بنگلا دیش نے بھارت سے روڈ کے ذریعے درآمد ہونے والے سوتی دھاگے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بنگلا دیشی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تجارتی تنازع خطے میں معاشی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے، ماہرین کے مطابق اگر جلد مذاکرات نہ ہوئے تو صورتحال سنگین ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بنگلا دیش اور پاکستان کے درمیان ثقافتی تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم
کراچی میں بنگلا دیشی ڈپٹی ہائی کمیشن میں بنگالی نیا سال منایا گیا۔
بنگلا دیشی ڈپٹی ہائی کمیشن کراچی نے 03 مئی 2025 کو اپنے دفتر میں بنگالی نیا سال پویلا بوئشاکھ 1432 منایا۔ اس موقع پر ایک رنگا رنگ شام منعقد کی گئی جس میں بنگلا دیش کے فن، ثقافت، روایات، تہوار اور کھانوں کو اجاگر کیا گیا۔
اس تہوار میں ترکی، جاپان، ملائیشیا، سری لنکا کے قونصل جنرلز، ویتنام کے ٹریڈ آفیسر، برطانوی ڈپٹی ہیڈ آف مشن، ارکان پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے آنریری قونصل جنرلز، سرکاری و اقوام متحدہ کے حکام، صحافی، کاروباری رہنما، ماہرین تعلیم، کالم نگار، ثقافتی کارکنوں سمیت خواتین و بچوں نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب میں ثقافتی روابط، عوامی سطح پر رابطوں، ثقافتی گروپوں کے تبادلے اور سیاحت کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
کراچی میں بنگلا دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر ایس ایم محبوب عالم نے ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کی گئی کوششوں کو دہرایا۔
اس موقع پر مشن کی جانب سے بنگلا دیش کی ثقافتی تاریخ کو اجاگر کیا گیا۔ بنگالی موسیقی، گرمجوش مہمان نوازی، دیہی زندگی کی رنگین جھلکیاں اور تہواروں نے شرکاء کو بے حد متاثر کیا۔
یہ جشن نہ صرف بنگلا دیش کی بھرپور ثقافت، روایات اور ورثے کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنا بلکہ پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان ثقافتی روابط کو فروغ دینے، عوامی سطح پر رابطے بڑھانے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔