پاک بھارت کشیدگی برقرار، ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں 2 ہائیڈرل پراجیکٹس پر کام شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں 2 ہائیڈرل پاور پراجیکٹس پر کام شروع کردیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 2 پن بجلی منصوبوں پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھائی جارہی ہے، تاہم اس حوالے سے پاکستان کو آگاہ نہیں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی رو سے بھارت یہ اقدام نہیں کرسکتا۔
یہ بھی پڑھیں پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب
خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ بھارتی اور جموں و کشمیر کی مقامی حکومت کو اس حوالے سے ای میلز بھیجی گئی ہیں، جن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کردیا ہے، بھارت نے دریائے چناب پر مقبوضہ کشمیر میں بنے بگلیہار ڈیم کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کردیے ہیں۔
بھارتی اقدام کی وجہ سے دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ کم ہو کر صرف 5 ہزار 300 کیوسک رہ گیا۔
یاد رہے کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، اور دونوں ملکوں کی افواج آمنے سامنے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان امن چاہتا ہے مگر ملکی سالمیت کی خلاف ورزی پر پوری طاقت سے جواب دیگا، آرمی چیف
پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر کوئی بھی مہم جوئی کی گئی تو پاکستان اپنی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرتے ہوئے کئی گنا بڑھ کر جواب دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاک بھارت کشیدگی سندھ طاس معاہدہ کام شروع مقبوضہ کشمیر ہائیڈل پراجیکٹس ہندوستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی سندھ طاس معاہدہ کام شروع ہندوستان وی نیوز کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔