وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔ فوٹو پی آئی ڈی
وزیراعظم شہباز شریف سے برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی ہے، جس میں شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی۔
اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت سے اپنے دوستانہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرے اور خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانےمیں اپنا کردار ادا کرے۔
وزیر اطلاعات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر پہلگام واقعہ پاکستان سے جوڑنے کو مسترد کیا۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کیلئے پاکستان، بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔
خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔
شہباز شریف نے پہلگام واقعے کو بغیر ثبوت پاکستان سے منسوب کرنےکو مسترد کرتے ہوئے واقعے کی شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کو دہرایا۔
چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔
دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔
سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،
یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی تحقیقات میں شہباز شریف نے پہلگام واقعے پاکستان کے پاکستان کی ہائی کمشنر واقعے کی کی پیشکش سے آگاہ کے بعد
پڑھیں:
برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کیلئے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے،شہباز شریف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2025ء)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لئے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے،ٹیرف ریشنلائزیشن پالیسی کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں ملکی صنعتوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی برآمدات میں صنعت مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کے لئے ملکی صنعتوں کی ترقی نا گزیر ہے۔ملکی صنعتوں کو عالمی معیار کے مطابق افرادی قوت اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیرف ریشنلائزیشن پالیسی کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ غیر یقینی صنعتی پالیسیاں صنعتوں کے فروغ میں حائل رہی ہیں۔
ہم ایک مو ثر پالیسی کی بدولت صنعتی ترقی کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے۔حالیہ معاشی پالیسیاں ملکی صنعتوں کی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے تشکیل دی گئی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ صنعتی پیداوار میں اضافے اور صنعتوں کو درپیش مسائل کے پائیدار حل کے لئے صنعتی پالیسی کو جلد از جلد مکمل کیا جائے،اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی صنعتوں کی ترقی کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مو ثر صنعتی پالیسی کے ذریعے ملک کی مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بحال کیا جائے گا۔وزیر اعظم نے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے صنعتی پالیسی کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔