امریکی صدر کا فوج کو فوری طور پر نیوکلیئر ٹیسٹنگ کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جب تمام ممالک نیوکلیئر ٹیسٹنگ کر رہے ہیں تو امریکا کو بھی کرنا چاہیئے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کو فوری طور پر نیوکلیئر ٹیسٹنگ کا حکم دے دیا۔ امریکی صدر جنوبی کوریا کے شہر بوسان پہنچ گئے، صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا کہ جب تمام ممالک نیوکلیئر ٹیسٹنگ کر رہے ہیں تو امریکا کو بھی کرنا چاہیئے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ پانچ سال کے اندر چین بھی امریکا کے برابر آجائے گا، امریکا دنیا کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے جنوبی کوریا کو جوہری آبدوز بنانے کی منظوری بھی دی تھی، جنوبی کوریا امریکا کو 350 ارب ڈالر ادا کرنے پر رضامند ہوگیا، جنوبی کوریا نے امریکی ٹیرف کم کرنے کے بدلے ادائیگی پر اتفاق کیا ہے، امریکی تیل اور گیس بڑی مقدار میں خریدے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا کے وزیراعظم کے ساتھ بہترین ملاقات ہوئی، امریکا اور جنوبی کوریا کا فوجی اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیوکلیئر ٹیسٹنگ جنوبی کوریا امریکی صدر امریکا کے کا کہنا ٹرمپ کا
پڑھیں:
امریکا: 20 ریاستوں کا ڈونلڈ ٹرمپ کے 100 ہزار ڈالر H-1B ویزا فیس کیخلاف مقدمہ
امریکا کی 20 ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے H-1B ویزا پر 100 ہزار ڈالر فیس عائد کرنے کے فیصلے کے خلاف وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاستوں کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی یہ نئی پالیسی غیرقانونی ہے اور تعلیم، صحت اور دیگر ضروری عوامی خدمات کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
یہ مقدمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی اس پالیسی کے خلاف ہے جس کے تحت ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کے لیے H-1B ویزا درخواستوں کی فیس میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا۔
امریکی ریاستوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو اس قدر بھاری فیس عائد کرنے کا اختیار حاصل نہیں اور یہ فیصلہ انتظامی طریقۂ کار اور آئینی حدود کی خلاف ورزی ہے۔ H-1B پروگرام سے متعلق فیس ہمیشہ صرف انتظامی اخراجات تک محدود رہی ہے۔
ریاستوں کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے تعلیمی اداروں اور صحت کے شعبے میں پہلے سے موجود عملے کی کمی مزید سنگین ہو جائے گی۔ حالیہ تعلیمی سال کے دوران امریکا کے 74 فیصد اسکولوں کو اساتذہ کی خالی آسامیوں پر تقرری میں مشکلات کا سامنا رہا۔
واضح رہے کہ ایچ ون بی ویزا پروگرام امریکی اسپتالوں، جامعات اور سرکاری اسکولوں میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
H-1B ویزا رکھنے والوں میں اساتذہ تیسرا بڑا پیشہ ور گروپ ہیں۔ اسی طرح صحت کے شعبے میں بھی اس پروگرام پر انحصار کیا جاتا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت بھاری بھرکم فیس کا اطلاق 21 ستمبر 2025ء کے بعد دائر کی گئی درخواستوں پر کیا گیا جبکہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کچھ درخواستوں کو فیس سے مستثنیٰ بھی قرار دے سکتے ہیں۔
اس سے قبل H-1B ویزا کے لیے مجموعی سرکاری فیس 960 ڈالر سے 7 ہزار 595 ڈالر کے درمیان تھی۔
مالی سال 2024ء میں تقریباً 17 ہزار H-1B ویزے طبی اور صحت کے شعبے کے لیے جاری کیے گئے تھے جن میں سے نصف کے قریب غیر ملکی افراد معالجین اور سرجن تھے۔
امریکی انتظامیہ کی نئی پالیسی کے تحت امریکا کو 2036ء تک 86 ہزار ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
یہ مقدمہ کیلیفورنیا اور میساچوسٹس کی قیادت میں دائر کیا گیا ہے جس میں ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹیکٹ، ڈیلاویئر، ہوائی، الینوائے، میری لینڈ، مشی گن، مینیسوٹا، نیواڈا، نارتھ کیرولائنا، نیو جرسی، نیویارک، اوریگن، رہوڈ آئی لینڈ، ورمونٹ، واشنگٹن اور وسکونسن شامل ہیں۔
H-1B ویزا پروگرام امریکا میں ہنر مند غیر ملکی کارکنوں کے لیے ایک اہم راستہ سمجھا جاتا ہے جس کے تحت بڑی تعداد میں پیشہ ور افراد ٹیکنالوجی، صحت اور تعلیمی تحقیق کے شعبوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔