data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سیول(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی اور رواں سال مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ تنازع کے خاتمے میں اپنے کردار کو دہراتے ہوئے اسے سراہا۔جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں منعقدہ ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (ایپک) کے دوپہر کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے بھارت، پاکستان اور دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے تنازع کا تذکرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’میں بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کر رہا ہوں، اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وزیراعظم نریندر مودی کے لیے میرے دل میں بڑا احترام اور محبت ہے، ہمارے تعلقات بہترین ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’اسی طرح پاکستان کے وزیراعظم ایک شاندار شخصیت ہیں، اور وہاں ایک فیلڈ مارشل ہیں، آپ جانتے ہیں وہ فیلڈ مارشل کیوں ہیں؟ کیونکہ وہ بہترین جنگجو ہیں، وہ واقعی ایک عظیم شخص ہیں‘۔ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے نریندر مودی سے فون پر کہا کہ ہم آپ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرسکتے‘، مودی نے کہا کہ ’نہیں، ہمیں ضرور کرنا ہوگا‘، میں نے کہا کہ ’نہیں، ہم نہیں کر سکتے، آپ پاکستان سے جنگ شروع کر رہے ہیں‘۔امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے اسی طرح کی بات پاکستان کی قیادت سے بھی کی، ’میں نے کہا کہ، ہم آپ کے ساتھ تجارت نہیں کریں گے کیونکہ آپ بھارت سے لڑ رہے ہیں‘، ’دونوں نے کہا کہ نہیں، نہیں، ہمیں لڑنے دیں‘، ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہاکہ وہ واقعی لڑاکا قومیں ہیں۔ٹرمپ نے ہنستے ہوئے مودی کو سب سے خوبصورت شخص‘ قرار دیا اور ان کی نقل کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ سخت گیر اور زبردست آدمی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دو دن بعد دونوں ملکوں نے فون کیا اور کہا کہ ہم سمجھ گئے، اور انہوں نے لڑائی روک دی، کیا یہ حیرت انگیز نہیں؟ آپ سوچتے ہیں بائیڈن ایسا کر سکتے؟ مجھے نہیں لگتا۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ہم معاہدے کر رہے تھے، تو میں نے بس ایک جملہ شامل کیا، ’ایک دوسرے پر گولیاں چلانا بند کرو’، 7 طیارے گرائے گئے تھے اور جنگ رک گئی۔امریکی صدر نے کہا کہ ان کی کامیابی سخت تجارتی پالیسی کی وجہ سے ممکن ہوئی، میں نے دونوں ممالک پر 250 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی، جس کا مطلب تھا کہ وہ کبھی کاروبار نہیں کر سکیں گے اور 48 گھنٹے کے اندر کوئی جنگ نہیں رہی، کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔علاوہ ازیں عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک سربراہی ملاقات کے دوران اپنے متنازع تجارتی معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی۔ٹرمپ نے ایشیا پیسیفک فورم کے موقع پر لی جے میونگ اور دیگر علاقائی رہنماؤں کے ساتھ عشائیے کے دوران کہا کہ’ ہم نے تجارتی معاہدہ کر لیا ہے۔وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس تجارتی معاہدے کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، جسے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔واضح رہے کہ ٹرمپ ایسے وقت میں جنوبی کوریا پہنچے جب شمالی کوریا نے ایک ایٹمی صلاحیت رکھنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا، انہیں گیونگجو میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کی جانب سے پْرتعیش استقبال دیا گیا، یہ وہ تاریخی شہر ہے جہاں اس سال کا ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) فورم منعقد ہو رہا ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنوبی کوریا امریکی صدر فیلڈ مارشل نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ نہیں کر

پڑھیں:

ٹرمپ کا دورہ جنوبی کوریا، شمالی کوریا کا ایٹمی صلاحیت رکھنے والے کروز میزائلوں کا تجربہ

ورکرز پارٹی کے مرکزی فوجی کمیشن کے نائب صدر پک جونگ چون اس تجربے کی نگرانی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام ہماری رعب دار جنگی صلاحیت (Deterrence Power) کو وسعت دینے کا حصہ ہے، یہ ایک ذمہ دارانہ عمل ہے جس کا مقصد اسٹریٹجک ہتھیاروں کی قابلِ اعتماد کارکردگی اور دشمن کے خلاف ان کی مؤثریت کا مسلسل جائزہ لینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنوبی کوریا کے دورے سے صرف ایک روز قبل شمالی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایٹمی وارہیڈ لے جانے کے قابل کروز میزائلوں کی ایک نئی سیریز کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی KCNA نے بدھ کے روز بتایا کہ اس ملک کی مسلح افواج نے سمندر سے فائر کیے جانے والے اسٹریٹجک کروز میزائلوں کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ تجربہ مغربی ساحل پر ایک نئے جنگی بحری جہاز سے کیا گیا، جسے پیونگ یانگ کی ایٹمی صلاحیت میں اضافے کا اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تجربہ دراصل بحری جنگی مشقوں کا حصہ تھا تاکہ نئے بحری جہازوں کے ہتھیاری نظام کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ تجربہ بالکل ایک دن پہلے کیا گیا جب ڈونلڈ ٹرمپ جنوبی کوریا میں منعقدہ ایپک اجلاس (29 تا 30 اکتوبر) میں شرکت کے لیے پہنچنے والے تھے۔ ٹرمپ اس سے قبل کِم جونگ اُن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کر چکے تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شمالی کوریا کا یہ اقدام ایک سوچا سمجھا اور حساب شدہ سیاسی پیغام ہے، جس کا مقصد دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا اور اپنی فوجی طاقت کا اظہار کرنا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ کِم جونگ اُن نے خود اس تجربے کی نگرانی نہیں کی، اور سرکاری اخبارات جیسے رودونگ شِمون نے اسے اندرونی سطح پر نمایاں طور پر رپورٹ نہیں کیا۔ خبر ایجنسی KCNA کے مطابق میزائلوں کو بحری جہاز کے عرشے سے عمودی لانچنگ پیڈ کے ذریعے فائر کیا گیا۔ میزائلوں نے تقریباً 130 منٹ تک فضاء میں پہلے سے طے شدہ راستے پر پرواز کی۔ میزائلوں نے اپنے ہدف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا۔ البتہ ان کے تکنیکی تفصیلات مثلاً رینج وغیرہ ظاہر نہیں کی گئیں۔ شمالی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ میزائل تاکتیکی ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ملک کی ایٹمی قوت کی بنیاد مضبوط کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

ورکرز پارٹی کے مرکزی فوجی کمیشن کے نائب صدر پک جونگ چون اس تجربے کی نگرانی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام ہماری رعب دار جنگی صلاحیت (Deterrence Power) کو وسعت دینے کا حصہ ہے، یہ ایک ذمہ دارانہ عمل ہے جس کا مقصد اسٹریٹجک ہتھیاروں کی قابلِ اعتماد کارکردگی اور دشمن کے خلاف ان کی مؤثریت کا مسلسل جائزہ لینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کو اپنی ایٹمی جنگی تیاریوں کو مسلسل مضبوط کرتے رہنے اور اپنی بحری افواج کی جنگی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ تجربہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ شمالی کوریا اپنی ایٹمی قوت کو سفارتی اور عسکری توازن کے آلے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے دورۂ جنوبی کوریا سے عین پہلے یہ اقدام پیونگ یانگ کی جانب سے ایک سیاسی انتباہ ہے کہ وہ اب بھی خطے میں طاقت کے کھیل کا فیصلہ کن فریق بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔  

متعلقہ مضامین

  •  ٹرمپ اور شی جن پنگ کی جنوبی کوریا میں ملاقات، تجارتی جنگ میں سیز فائر کی امید
  • صدر ٹرمپ اور شی جن کی اہم ملاقات جنوبی کوریا میں شروع
  • امریکی صدر کا فوج کو فوری طور پر نیوکلیئر ٹیسٹنگ کا حکم
  • جنوبی کوریا: ٹرمپ کو ملک کا سب سے بڑا اعزاز عطا، تاج پوشی بھی کی گئی
  • پاکستان کے فیلڈ مارشل بہت زبردست فائٹر ہیں: امریکی صدر
  • پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر ایک عظیم فائٹر ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دورہ جنوبی کوریا، شمالی کوریا کا ایٹمی صلاحیت رکھنے والے کروز میزائلوں کا تجربہ
  • جنوبی کوریا کے صدر سے ملاقات کا منتظر ہوں: ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کے دورہ جنوبی کوریا سے چند گھنٹے قبل، شمالی کوریا کا کروز میزائل تجربہ