آزاد کشمیر ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، سرکاری بھرتیاں اب کیسے ہوں گی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
آزاد جموں و کشمیر ہائیکورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے تھرڈ پارٹی ایکٹ 2021 کو بحال کرتے ہوئے بڑا فیصلہ سنا دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ اب تمام سرکاری محکموں، اداروں اور ذیلی تنظیموں میں گریڈ 7 سے اوپر کی تمام بھرتیاں تھرڈ پارٹی کے ذریعے، این ٹی ایس طرز پر کی جائیں گی۔
تھرڈ پارٹی ایکٹ 2021 کی بحالیعدالت عالیہ مظفرآباد نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ اس نظام کا بنیادی مقصد شفافیت، میرٹ اور اہلیت کو فروغ دینا ہے، تاکہ بھرتیوں میں جانبداری، اقرباپروری اور سیاسی اثر و رسوخ کی گنجائش ختم ہو جائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ تمام محکمہ جات اور خودمختار ادارے آئندہ اپنی بھرتیوں کے لیے تھرڈ پارٹی ٹیسٹنگ سسٹم لازمی اختیار کریں، جس کے تحت امیدواروں کے تحریری امتحانات اور انٹرویوز غیر جانبدار ادارے کے ذریعے منعقد کیے جائیں گے۔
پس منظر: ایکٹ کی منسوخی اور بحالیتھرڈ پارٹی ایکٹ 2021 کو آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نے شفاف بھرتیوں کے لیے منظور کیا تھا، تاہم 2023 میں پی ٹی آئی حکومت نے اسے منسوخ کر دیا، جس کے بعد مختلف محکموں میں بھرتیوں کے طریقہ کار پر سوالات اور شکوک پیدا ہوئے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ اس ایکٹ کی منسوخی سے میرٹ پر مبنی بھرتی کا عمل متاثر ہوا، لہٰذا شفافیت کی بحالی کے لیے اسے دوبارہ بحال کرنا ضروری تھا۔
امیدواروں کو مساوی مواقععدالت کے فیصلے کے مطابق، اب آزاد کشمیر میں گریڈ 7 سے اوپر کی تمام پوسٹوں کے لیے تحریری امتحان اور میرٹ لسٹ لازمی قرار پائے گی۔
یہ اقدام امیدواروں کو برابری کے مواقع فراہم کرے گا، جبکہ سیاسی مداخلت، سفارش اور اقرباپروری کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
سیاسی و سماجی حلقوں نے عدالت کے اس فیصلے کو شفافیت کی بحالی اور میرٹ کے فروغ کی سمت بڑا قدم قرار دیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نوجوانوں میں اعتماد کی فضا بحال ہوگی اور سرکاری اداروں کی ساکھ مضبوط ہوگی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل آزاد کشمیر ہائیکورٹ نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے کا فیصلہ بھی دیا تھا، جسے میرٹ کی بالادستی کے لیے ایک تاریخی اقدام قرار دیا گیا تھا۔
اب تھرڈ پارٹی ایکٹ کی بحالی کے بعد آزاد کشمیر میں سرکاری بھرتیوں کا نیا اور شفاف دور شروع ہونے جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ کے خلاف طلبہ کی درخواستیں، پی ایم ڈی سی اور دیگر سے جواب طلب
سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ کے خلاف طلبہ نے درخواستیں دائر کی ہیں جس پر عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر فریقین سے 22 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایم ڈی کیٹ 2025 کے لیے کتنے لاکھ امیدوار رجسٹرڈ ہوئے؟
بسمہ سمیت 25 طلبہ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ نواز ڈاہری ایڈووکیٹ کے مطابق 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی فارمولے کے میرٹ پر پہلا نمبر دے دیا گیا اور ان طلبہ کو 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹ الاٹ کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 400 سے زائد طالبعلموں کو میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں الاٹ کی گئی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کا حق مارا جا رہا ہے اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ڈی کیٹ سندھ ہائیکورٹ نواز ڈاہری