سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ کے خلاف طلبہ کی درخواستیں، پی ایم ڈی سی اور دیگر سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ کے خلاف طلبہ نے درخواستیں دائر کی ہیں جس پر عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر فریقین سے 22 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایم ڈی کیٹ 2025 کے لیے کتنے لاکھ امیدوار رجسٹرڈ ہوئے؟
بسمہ سمیت 25 طلبہ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ نواز ڈاہری ایڈووکیٹ کے مطابق 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی فارمولے کے میرٹ پر پہلا نمبر دے دیا گیا اور ان طلبہ کو 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹ الاٹ کی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 400 سے زائد طالبعلموں کو میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں الاٹ کی گئی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کا حق مارا جا رہا ہے اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ڈی کیٹ سندھ ہائیکورٹ نواز ڈاہری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم ڈی کیٹ سندھ ہائیکورٹ نواز ڈاہری سندھ ہائیکورٹ پی ایم ڈی سی ایم ڈی کیٹ
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ، اِی چالان کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد
فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے اِی چالان کے خلاف شہری کی جانب سے درخواست پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ حکومت ایسے کام کرتے وقت کم از کم لیگل ٹیم سے ہی مشاورت کرلیتی، رات کے چار بجے بھی شہری سگنل کھلنے کا انتظار کرے گا تو دائیں بائیں سے پستول والا آجائے گا۔
جسٹس عدنان اقبال نے ریمارکس دیے کہ رات کے وقت ایئر پورٹ جانے والے شہری کا پرس، فون اور جان بھی جاسکتی ہے، حکومت کو قانون سازی کرتے وقت تمام پہلوؤں کو دیکھنا چاہیے۔
کراچی سندھ ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین کی خلاف...
سرکاری وکیل نے عدالت کو کہا کہ اِی چالان کے بعد شہر بھر میں حادثات میں 50 فیصد کمی آئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اِی چالان سے متعلق نوٹیفکیشن آپ کی فائل میں کہاں ہے؟ آپ نے خبر بنوانی ہے تو بنوالیں لیکن وہ نوٹیفکیشن تو منسلک کریں جو چیلنج کیا ہے۔
عدالت نے سندھ حکومت سے اِی چالان اور جرمانوں کے نوٹیفکیشن سے متعلق رپورٹ 15 جنوری تک پیش کرنے کا حکم دے دیا۔