ہندو توا کی سوچ نے ایک بار پھر میرٹ کے معیار کو پس پشت ڈال دیا اور بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی، وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے کٹرہ میں واقع ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج میں جموں کشمیر سے تعلق رکھنے والے کشمیری مسلم طلبہ کے داخلوں پر اعتراضات اٹھا دیے ہیں۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ہندو قوم پرست جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ ایک مذہبی زیارت گاہ کی آمدنی سے چلنے والے مذکورہ کالج کو ’ہندو روحانی شناخت‘ کی عکاسی کرنی چاہیے۔

بی جے پی کے کچھ ارکان اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ درگاہ بورڈ ایکٹ میں ترمیم کی جائے تاکہ داخلوں کے معیار میں اس ’مذہبی پہلو‘ کو بھی شامل کیا جاسکے۔ ناقدین کے مطابق یہ مطالبہ صرف انتظامی تبدیلی نہیں بلکہ ایک خطرناک سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہندو زائرین کے چندوں سے چلنے والا ادارہ مسلمانوں کو میرٹ کی بنیاد پر بھی قبول نہ کرے۔

اس اعتراض نے واضح کردیا ہے کہ بی جے پی اور اس کے حامی گروہوں کے نزدیک میرٹ کی اہمیت مذہبی شناخت کے مقابلے میں ثانوی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک ایسے خطے میں جہاں پہلے ہی مسلم اکثریتی آبادی کی زمینیں، ملازمتیں اور شہری حقوق بتدریج محدود کیے جارہے ہیں، وہاں ہندو چندے سے بنے کالج میں مسلم طلبہ کے داخلے پر احتجاج ایک دوغلا معیار ظاہر کرتا ہے۔

شدت پسند گروہوں کا یہ مؤقف ہے کہ ہندو عطیات سے چلنے والے ادارے میں مسلم طلبہ کی زیادہ تعداد قابلِ قبول نہیں اور بیانیہ اس سوچ کا حصہ ہے جس کے ذریعے تعلیم جیسی بنیادی سہولت کو بھی مذہبی بنیادوں پر تقسیم کیا جارہا ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اس بحث کا اصل مقصد ادارے کے کردار کو روحانی قرار دے کر اسے عملی طور پر ایک مذہبی ریزرویشن میں تبدیل کرنا ہے جو نہ صرف میرٹ کی نفی ہے بلکہ کشمیریوں کو ایک مرتبہ پھر حاشیے پر دھکیلنے کی کوشش بھی ہے۔

یہ تنازع اس بات کا تازہ ثبوت ہے کہ کس طرح ہندوتوا نظریہ تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری ثابت کرنے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے، خصوصاً ایک ایسے متنازع خطے میں جہاں طاقت کے استعمال اور سماجی دباؤ کے ذریعے حقِ تعلیم تک رسائی بھی سیاسی احتجاج کا نشانہ بن رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بی جے پی

پڑھیں:

فاشسٹ مودی کی غاصب بھارتی فوج ہندوتوا کے زہریلے نظریہ پر کاربند

انتہا پسند مودی کی سیاسی آلہ کار بھارتی فوج اقلیتوں کے استحصال اور ہندوتوا کے پھیلاؤ میں مصروف ہے۔

بھارتی جریدہ دی وائر نے بھارتی فوج میں مذہبی تعصب، فرقہ واریت اور پیشہ ورانہ ساکھ کی پستی کو آشکار کر دیا۔

دی وائر کے مطابق بھارتی فوج میں ہندو مذہب کی نمایاں موجودگی کو اب نظر انداز کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ بھارتی فوج میں مذہبی رجحانات کے بڑھنے سے غیر سیاسی اور پیشہ ورانہ تشخص پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

بھارتی جریدے کے مطابق بی جے پی کے دور میں فوجی مشقوں اور آپریشنز کے ناموں میں ہندو مذہبی حوالوں کا باقاعدہ استعمال شروع ہوا، بھارتی آرمی چیف جنرل دویدی کی مندروں میں سرکاری دوروں پر بھی تنقید سامنے آئی۔

دی وائر کے مطابق سپریم کورٹ نے بھارتی فوج کے مسیحی افسر لیفٹیننٹ سموئیل کمالیسن کی بحالی کی درخواست مسترد کر دی، مسیحی افسر کمالیسن مسیحی کی برطرفی کی وجہ 2021 مندر اور گردوارے میں داخل ہونے سے انکار تھا۔

بھارتی جریدے کے مطابق بھارتی فوج کے اندر موجود مذہبی اختلافات کھل کر سامنے آ رہے ہیں جو طویل عرصے تک چھپائے جاتے رہے ہیں، مذہبی رسومات اور علامتوں کا بڑھتا استعمال بھارتی فوج کی تاریخی سیکولر بنیاد اور یکجہتی کو کمزور کر رہا ہے۔

قابض بھارتی فوج کے بڑھتے انتہا پسندانہ واقعات نے نام نہاد سیکولر بھارت کی قلعی کھول دی ہے۔ قابض بھارتی فوج ہندوتوا نظریہ کی ذیلی شاخ بن کر اقلیتوں کے استحصال میں پیش پیش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیریوں کے حق خودارادیت سے انکار انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی ہے، محمد صفی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی میں پھوٹ! اعلامیے پر ارکان کے سنگین اعتراضات
  • فاشسٹ مودی کی غاصب بھارتی فوج ہندوتوا کے زہریلے نظریہ پر کاربند
  • قومی اسمبلی کی لائبریری میں کشمیر کارنر قائم کر دیا گیا
  • حالیہ سیاسی صورتحال مسئلہ کشمیر کیلیے سازگار ہے، آئی پی ایس فورم
  • اللّٰہ کی مدد ہمیشہ مشکل سے پہلے پہنچ جاتی ہے: منیب بٹ
  • صارفین کے اعتراضات پر چیٹ جی پی ٹی میں اشتہارات جیسے فیچرز بند
  • علمائے پاکستان سے سوال
  • قُبول ہے سے سات پھیرے تک: سارہ خان اور کرش پاٹھک نے شادی کرلی