مذاکرات کے دروازے بند پی ٹی آئی کے دھرنے پر پولیس کا دھاوا،حکومت کا عمران خان کواڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-25
راولپنڈی، اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مذاکرات کے دروازے بند، پی ٹی آئی کے دھرنے پر پولیس کا دھاوا۔حکومت کا عمران خان کواڈیالہ سے منتقل کرنے پر غور۔تفصیلات کے مطابق راولپنڈی پولیس کی جانب سے گزشتہ روز رات گئے واٹر کینن کے استعمال کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر موجود سابق وزیر اعظم عمران خان کی بہنوں اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنا احتجاجی دھرنا ختم کر دیا ہے۔منگل کی دوپہر علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان اور پارٹی رہنما و کارکن سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی غرض سے اڈیالہ جیل کے باہر پہنچے تھے تاہم جیل حکام کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر انھوں نے احتجاج دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ رات لگ بھگ ڈھائی بجے تک جاری رہنے والے اس دھرنے میں عمران خان کی بہنوں اور کارکنوں سمیت لگ بھگ 30 افراد موجود تھے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن استعمال کیا جبکہ اس دوران پولیس نے وہاں موجود گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لیا اور انھیں تھانہ روات منتقل کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ قبضے میں لی گئی زیادہ تر گاڑیاں سرکاری ہیں اور وہ خیبر پختوانخوا کے مختلف محکموں کی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف نے ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر اڈیالہ جیل کے باہر پولیس کے کریک ڈؤان کی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس رات کے اندھیرے میں واٹر کینن کی مدد سے شرکا پر پانی پھینک رہی ہیں اور خواتین سمیت احتجاج میں شامل افراد اس پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنے کے مقام سے واپس جا رہے ہیں۔موقع پر موجود ایک مقامی صحافی اور ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کے استعمال کی تصدیق کی ہے۔تحریک انصاف نے اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کے اہلخانے کو اْن سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی اسی لیے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیا جا رہا تھا۔پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ رات دیر گئے تک دھرنا جاری تھا جب شدید سرد موسم میں اچانک واٹر کینن سے اْن (مظاہرین) پر پانی پھینکا گیا، اس سے قطع نظر کہ اس احتجاج میں خواتین بھی شامل تھیں۔ذرائع نے بتایا کہ سابق سینیٹر مشتاق بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہاریکجہتی کے لیے فیکٹری ناکے پر پہنچے تھے جو پولیس کی جانب سے استعمال کییجانے والے واٹرکینن کی زد میں آ گئے۔ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس پرپتھراؤ کیا۔ پولیس نے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ملاقات کی اجازت عرصے سے نہیں دی جارہی، میری بہن نے گزشتہ ملاقات پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی، بانی پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔علاوہ ازیں سابق اسپیکر ، مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ عمران خان کی بہنوں اور ہمارے ارکان کی بے توقیری کی گئی ان پر شدید سردی میں پانی پھینکا گیا، واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو انصاف دیا جائے اور میرٹ پر ان کے کیسز کی سماعت کی جائے۔اڈیالہ جیل کے باہر جو افسوس ناک واقعہ پیش آیا، اس کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔شدید سردی میں پانی پھینکا گیا، عمران خان کی بہنوں اور ہمارے اراکینِ اسمبلی کی بے توقیری کی گئی، اور ہمارے پارلیمانی لیڈر کا پاؤں فریکچر ہوا۔ان شاء اللہ ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔ اگر کسی کو لگتا ہے کہ ہم ڈر جائیں گے تو وہ جان لے کہ نہ ڈر ہوگا اور نہ خوف ہوگا۔ رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا کہ یہ اپنا اصل چہرہ پوری دنیا کو دکھا رہے ہیں کہ ملک میں نہ کوئی آئین ہے اور نہ قانون، اور نہ ہی کسی کے بنیادی حقوق محفوظ ہیں۔ کل جو کچھ ہوا، ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ یہ ملک کو انارکی کی طرف لے جا رہے ہیں اور ملک میں بے چینی مزید بڑھا رہے ہیں۔فیصل واڈا غیر سنجیدہ آدمی ہے، میں اس پر زیادہ تبصرہ نہیں کروں گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان کے علاوہ پی ٹی آئی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ حکومت جو بھی قدم اٹھانا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کے خلاف سو بسم اللہ کرے۔ ہم اپنی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے، حکومت اگر زور لگانا چاہتی ہے تو لگا لے۔دوسری جانب دھرنے کے معاملے پر راولپنڈی پولیس کا بیان سامنے آگیا، پنڈی پولیس نے کہا ہے کہ رات کو نہ تو ملاقات کا وقت ہوتا ہے اور نہ ہی بغیر عدالتی حکم کے کسی کو ملاقات کی اجازت دی جاسکتی ہے۔راولپنڈی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ ہے جس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا بھی راولپنڈی پولیس کی ذمہ داری ہے، اڈیالہ جیل کا علاقہ حساس اور گنجان آباد ہے جہاں سیکورٹی اور ٹریفک کا نظام بحال رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔راولپنڈی پولیس نے سیاسی جماعت کے دھرنے کے دوران توڑ پھوڑ اور پولیس سے مزاحمت کی تمام کوششوں کے باوجود انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔پنڈی پولیس کے مطابق گزشتہ شب پولیس کی جانب سے بارہا سمجھانے اور انتہائی تحمل کے باوجود سیاسی جماعت کے ارکان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا جس پر قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنا پڑا، شرانگیز سرگرمی اور حملے کی روک تھام کے لیے انتہائی تحمل اور حکمت عملی سے شر پسندوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کرنا پڑا۔پنڈی پولیس نے مزید کہا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی، اڈیالہ جیل حساس علاقہ ہے جہاں اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔دوسری جانب وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت نے قیدی نمبر 804 (عمران خان) کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اختیار ولی خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور ملک میں عشق پاکستان اور عشق عمران میں واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس فوج پر حملہ آور ہوئی جس نے پوری دنیا میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا، بانی پی ٹی آئی نے جو ٹویٹ کیا نہ پی ٹی آئی اسے نگل سکتی ہے نہ اگل سکتی ہے۔گورنر راج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گورنر راج کو جمہوری قوتیں پسند نہیں کرتیں اور اگر ہم نے گورنر راج لگانا ہوتا تو تب لگاتے جب آپ نے 26 نومبر والا واقعہ کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی لاشوں کی سیاست کرتی ہے، پی ٹی آئی کو خون چاہیے اور ہمیشہ پی ٹی آئی کی جانب سے انتشار اور تشدد کا راستہ اپنایا گیا جبکہ حکومت کبھی بھی تشدد کا راستہ نہیں اختیار کرتی۔انہوں نے غیر ملکی مداخلت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت اور اسرائیل سے آپریٹ کیے جا رہے ہیں اور بھارتی میڈیا بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے جھوٹے بیانیے کو بڑھ چڑھ کر پیش کر رہا ہے۔انہوں نے دو ٹوک اعلان کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلیے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور ملک میں عشق پاکستان اور عشق عمران میں واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی کو غدار یا کسی جماعت پر پابندی لگانے کی بات نہیں کرتے اور اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ میرا انتخاب پاکستان ہے، پاکستان ہمیشہ زندہ باد رہے گا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ عمران خان کی کسی دوسری جیل منتقلی کی سازش حکومت کی شکست اور بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔ حکومتی ترجمانوں کے عمران خان کو کسی اور جیل منتقلی کے بیانات پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل آیا ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کے مرکزی شعبہ اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی ہے کہ وفاقی وزراء کی جانب سے عمران خان کو کسی اور جیل میں منتقل کرنے پر غور کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں، یہ ذہنی کمزوری، خوف اور سیاسی ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ ساڑھے تین سال کی مسلط حکومت اور ڈھائی سال کی غیر قانونی قید کے باوجود آج بھی یہ لوگ عمران خان کے نام سے کانپ رہے ہیں۔ہم حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ جہاں بھی عمران خان کو شفٹ کیا جائے گا وہاں ان کی بہنیں، پاکستان تحریک انصاف کی قیادت، کارکنان اور پاکستان کی عوام اسی جوش، ولولے اور عزم کے ساتھ موجود ہوگی۔ نہ عمران خان کو عوام سے الگ کیا جا سکتا ہے، نہ عوام کو عمران خان سے الگ کرنا ممکن ہے، اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عمران خان کو کسی بھی جیل میں منتقل کرنے کی ہر سازش حکومت کی اپنی شکست اور بوکھلاہٹ کی علامت ہے۔ پاکستان تحریک انصاف یہ واضح کرتی ہے کہ عمران خان نہ مائنس ہو سکتے ہیں، نہ سیاسی میدان سے نکالے جا سکتے ہیں اور نہ ہی جیل کی دیواروں کے پیچھے ان کی گونج کم ہو سکتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمران خان کی بہنوں اور پاکستان تحریک انصاف اڈیالہ جیل کے باہر راولپنڈی پولیس بانی پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی کے پی ٹی ا ئی اس کہ پی ٹی ا ئی کہ عمران خان عمران خان کو دروازے بند کی جانب سے واٹر کینن کے باوجود کرتے ہوئے ملاقات کی کہا ہے کہ پولیس کا انہوں نے پولیس نے پولیس کی کی اجازت نہیں کر رہے ہیں ہیں اور کا کہنا ملک میں رات کے کے لیے اور نہ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
طلال چوہدری کا عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے کا اشارہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اشارہ دیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اڈیالہ جیل کے باہر ہنگامہ آرائی کی گئی یا یہ صورتحال دیگر قیدیوں کے لیے خطرہ بنی تو متعلقہ قیدی کو دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ اڈیالہ سمیت جہاں کہیں بھی انتشار پھیلانے کی کوشش کی گئی، وہاں قانون فوری حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی فوج اور اس کی قیادت کو دباؤ میں لا کر دوبارہ اقتدار حاصل کرنے اور اپنے مقدمات ختم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ہمیشہ دوسروں کے سہارے سیاست کی، اور اگر فیض حمید نہ ہوتے تو وہ وزیرِ اعظم تو دور کی بات، کونسلر بھی نہیں بن سکتے تھے۔