پیپلز پارٹی کے صدر آزاد کشمیر کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں جس کے بعد پی پی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا اور وہ پیپلز پارٹی حکومت میں صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قیادت کے مشاورتی اجلاس کے بعد آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آئندہ 24 گھنٹے میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ آزاد کشمیر میں حکومت سازی کیلئے پیپلز پارٹی کے قائدین کا صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت ایوان صدر میں اہم اجلاس ہوا جس میں بلاول بھٹو اور فریال تالپور سمیت پارٹی کی اعلیٰ قیادت شریک ہوئی، اجلاس میں پیپلز پارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں آزاد کشمیر میں عدم اعتماد سے متعلقہ قانونی امور پر غور کیا گیا، فاروق ایچ نائیک نے تحریک عدم اعتماد کی قانونی پیچیدگیوں پر اجلاس کو بریفنگ دی۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے صدر آزاد کشمیر کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں جس کے بعد پی پی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جائے گا اور وہ پیپلز پارٹی حکومت میں صدر کے عہدے پر برقرار رہیں گے، اس کے ساتھ ہی بیرسٹر گروپ نے باضابطہ طور پر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی پارٹی کے کے عہدے

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی تحریکِ عدم اعتماد تیار، وزیراعظم آزاد کشمیر کا مستعفی ہونے سے انکار

پیپلز پارٹی نے وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کو حتمی شکل دے دی ہے، جب کہ چوہدری انوار الحق نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔آزاد کشمیر میں حکومت سازی کا عمل فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد تیار کر لی ہے جبکہ وزیراعظم نے واضح کر دیا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔مسلم لیگ (ن)، سلطان گروپ اور فارورڈ بلاک نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کے لیے آزاد کشمیر اسمبلی میں 27 ارکان کی حمایت درکار تھی، تاہم مجموعی طور پر 36 ارکان نے حمایت کا یقین دلایا ہے۔آزاد کشمیر اسمبلی کے کل 53 ارکان میں سے 52 ارکان اس وقت ایوان میں موجود ہیں، جبکہ رکن اسمبلی محمد اقبال پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 17، مسلم لیگ (ن) کے 9، اور سلطان گروپ و فارورڈ بلاک کے 10 ارکان نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی ہے۔اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ سطحی سیاسی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا. جس میں احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اور امیر مقام سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی کی حمایت کرے گی، تاہم حکومت میں شامل ہونے کے بجائے اپوزیشن میں بیٹھے گی۔ادھر، آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف بھی متحرک ہو گئی۔ پی ٹی آئی نے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے اپنے سترہ ارکانِ اسمبلی کے خلاف کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے۔پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے صدر سردار عبدالقیوم نیازی اور قائدِ حزبِ اختلاف خواجہ فاروق احمد نے ان منحرف ارکان کے خلاف فلور کراسنگ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں رہنما اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی کے مطابق الیکشن ایکٹ 2020 کی دفعہ 30 کی ذیلی شق 3 اور 4 کے تحت پارٹی چھوڑنے والے ارکان نااہلی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ چار ارکان کے خلاف ابتدائی ریفرنس اسپیکر اسمبلی کے پاس جمع کروا دیا گیا ہے، جبکہ باقی ارکان کے خلاف ریفرنسز کی تیاری جاری ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق آئندہ 48 گھنٹے آزاد کشمیر کی سیاست کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں.کیونکہ اسی دوران حکومت سازی یا نئی صف بندی کا امکان واضح ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں سیاسی ہلچل، وزیراعظم انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اہم پیشرفت
  • آزادکشمیر اِن ہاؤس تبدیلی معاملہ: تحریکِ عدم اعتماد مؤخر، پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس طلب
  • آزاد کشمیر، تحریکِ عدم اعتماد آج بھی پیش نہیں کی جا سکی
  • پیپلز پارٹی کی تحریکِ عدم اعتماد تیار، وزیراعظم آزاد کشمیر کا مستعفی ہونے سے انکار
  • پیپلز پارٹی کی وزیراعظم آزاد کشمیر کو استعفیٰ دینے کی مہلت
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کا امکان
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کا امکان
  • پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا آزاد کشمیر حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ
  • ن لیگ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں ہوگی، تحریک عدم اعتماد میں پی پی کا ساتھ دیں گے، رانا ثنا