عمران اسماعیل نے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو نااہل کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تحریک انصاف کی موجودہ قیادت کو نااہل قرار دیدیا۔
اسلام آباد میں سابق ایم این اے محمود مولوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں عمران اسماعیل نے کہا کہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نااہل ہے،واضح نظر آرہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس اب کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مصالحت کی بات کرے ورنہ شرمندگی ہوگی، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا ہوگا،جھگڑوں کو پس پشت ڈال کر ایک سمت پر چلنا چاہیے۔
سابق گورنر سندھ نے مزید کہا کہ ہمیں سب سے بات کرنی پڑے گی، رویے تبدیل کرنا ہوں گے، بڑے عرصے کے بعد پاکستانی دنیا میں سر اٹھا کرچل رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں احتساب کی باتیں تو ہوئیں عملاً احتساب نہیں ہوا، فیض حمید کو 14 سال کی سزا سنائی گئی، ایسا طریقہ اپنایا گیا جو پاکستان کی فوج کے لیے بھی مشکل تھا۔
عمران اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو اب ایک سمت دینی ہے، جھگڑوں کو پس پشت ڈال کر ایک سمت پرچلنا چاہیے، تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنھوں نے تحریک انصاف کےلیے 22 سال جدوجہد کی وہ پارٹی چھوڑ گئے یا سائیڈ پر ہو گئے۔
محمود مولوی نے کہا کہ فوجی عدالت کا فیصلہ خوش آئند ہے،فیض حمید کی وجہ سے اداروں کو نقصان پہنچا،تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میز پر بیٹھنا چاہیے کہ ہم کس راہ پر چلیں۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن کسی جماعت میں جمہوریت نہیں ہے، نئے انتظامی یونٹ بننے چاہئیں تاکہ ترقی ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمران اسماعیل نے تحریک انصاف نے کہا کہ
پڑھیں:
2025 میں عمران خان نے ایکس پر بار بار اعلیٰ ترین قیادت کو نشانہ بنایا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) صرف 2025 کے دوسرے نصف میں، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے جیل میں قید ہوتے ہوئے پاکستان کے اعلیٰ ترین فیصلہ سازوں میں سے ایک کو اپنے نام سے بارہا، یعنی درجن سے زائد بار، اپنے ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ سے ہدف بنایا، جو بار بار کی گئی الزامات اور توہین آمیز زبان کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ پورے سال کے دوران، خان نے اس پلیٹ فارم کا استعمال مشہور شخصیت کو بار بار بدنام کرنے، الزام تراشی کرنے اور دھمکیاں دینے کے لیے کیا۔ درج ذیل عمران خان کے سرکاری ایکس (سابقہ ٹویٹر) اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ٹویٹس کی ایک سیریز ہے جو دی نیوز نے جمع کی ہے: 4 دسمبر: خان نے اس شخصیت کو “ذہنی طور پر غیر مستحکم” اور “تاریخ کا ظالمانہ آمر” قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس نے “آئین اور قانون کی حکمرانی کا مکمل انہدام” کیا۔ 5 نومبر: انہوں نے اسی شخصیت کو “اقتدار کی ہوس رکھنے والا آدمی” قرار دیا اور کہا کہ وہ “اقتدار کے لیے کچھ بھی کرنے کے قابل ہے”، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ان کو “خواتین، بچوں اور بزرگوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے”۔ 22 اکتوبر: خان نے اسی شخصیت پر الزام لگایا کہ اس نے “پاکستان کو ایک سخت ریاست میں تبدیل کر دیا”۔ 18 ستمبر: ایک انتہائی جذباتی مذہبی استعارے میں، خان نے کہا کہ وہ “یزید یا فرعون کی ظلم و جبر کی طاقت کے آگے سر نہیں جھکائیں گے”۔ 16 ستمبر اور 6 اپریل: خان نے براہ راست ایک اہم محکمے کو اپنی اور اپنی بیوی کی “من گھڑت مقدمات” میں قید کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا، دعویٰ کیا کہ وہ “نفسیاتی اذیت کی بدترین شکل” کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر کچھ بھی ان یا ان کی بیوی کے ساتھ ہوا تو میں (اسے) ذمہ دار ٹھہراؤں گا”۔ 16 اور 9 ستمبر: انہوں نے اس محکمے پر الزام لگایا کہ وہ تعلقات کو جان بوجھ کر خراب کر رہے ہیں۔