جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی پر سندھ ہائیکورٹ میں نئی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کیخلاف درخواست پر فریقین کی مہلت کی استدعا منظور کرلی۔ سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کی منسوخی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ فریقین نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے فریقین کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے 27 نومبر تک جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر ڈگری منسوخ کرنے کے فیصلے کو معطل کیا تھا، درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کرنے سے قبل کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ڈگری منسوخی کے فیصلے کو ختم کیا جائے۔ کراچی یونیورسٹی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ درخواست میں جامعہ کراچی اور وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری
پڑھیں:
سات سال شوہر کے بارے میں پتہ نا چلے تو خاتون آزاد ہو جاتی ہے، سندھ ہائیکورٹ
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ سات سال شوہر کے بارے میں پتہ نا چلے تو خاتون آزاد ہو جاتی ہے۔
جسٹس یوسف علی سعید کی سربراہی میں جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو 14 سال سے لاپتا شہری کی بازیابی کیلئے درخواست کی سماعت ہوئی۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے دائر کیس میں لاپتا شہری کی اہلیہ کو طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ درخواستگزار آکر بتائیں کہ کیا اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود وہ درخواست کی پیروی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
درخواستگزار کے وکیل سید ندیم الحق ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ عبد الرحمان کی کلفٹن میں دوپٹوں کی دکان تھی۔ 28 نومبر 2011 کو کاروباری ڈیل کے نام پر عبد الرحمان کو فون کال کے ذریعے مزار قائد بلایا گیا۔ اس کے بعد درخواستگزار کے شوہر کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ لاپتا شخص کی گمشدگی و اغوا کی 2017 میں بریگیڈ تھانے میں ایف آئی آر بھی درج ہوچکی ہے۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے کہ آپ تو سپریم کورٹ بھی ہو آئے، اب ہم کیا کرسکتے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم ہر فورم پر گئے لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا، عبد الرحمٰن کا سراغ نہیں ملا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اتنی انکوائریاں ہو رہی ہیں، جے آئی ٹی تشکیل دی گئی اور کیا کیا جائے۔ جسٹس عبد المبین لاکھو نے استفسار کیا کہ لاپتا شہری کے کتنے بچے ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ لاپتا شہری کے 3 بچے ہیں، ان کی اہلیہ نے درخواست دائر کی ہے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ 7 سال شوہر کے بارے میں پتہ نا چلے تو خاتون آزاد ہو جاتی ہے۔ وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم بازیابی کے لیے عدالت آئے ہیں، خاتون کی قانونی حیثیت کے تعین کے لیئے نہیں۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ خاتون کی رائے جاننا ہوگی اس لیے انہیں پیش کریں۔ عدالت نے درخواست کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔