قیمتوں میں کمی، پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان سولر پینلزدرآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک بن گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کے ماہانہ دو سے ڈھائی ہزار کنٹینرز بندرگاہوں پراتر رہے ہیں۔
سولر پینل درآمد کرنے والے شبیر منشا نے کہا کہ صرف گزشتہ سال پاکستان نے 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد کئے، جس کے بعد پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا سولر درآمد کنندہ بن گیا ہے۔
مہنگی بجلی کی وجہ سے عوام نے سو لرپینلز کی جانب رخ کیا، عوام اب شمسی توانائی سے استری اور اے سی تک چلا رہے ہیں، مارکیٹ میں جرمن، چین اور دیگر عالمی کمپنیوں کے پینلز دستیاب ہیں۔
جو قیمت 110 روپے فی واٹ تھی، وہ اب کم ہو کر صرف 27 روپے تک آ گئی ہے، جس سے نہ صرف سولر کی طلب میں اضافہ ہوا بلکہ فروخت بھی کئی بڑھ گئی ہے۔
آٹے کی قیمت میں اضافہ، گھی کی قیمتوں میں بڑی کمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سولر پینلز پر عائد کیے گئے 18 فیصد سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا ہے، اب یہ ٹیکس کم ہو کر 10 فیصد پر آ گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے بجٹ تجاویز پر نظرثانی کرتے ہوئے سولر پینلز پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت اور عوامی ردعمل کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈیجیٹل سروسز پر سیلز ٹیکس صوبوں کا اختیار ہے، اس حوالے سے وفاقی حکومت کوئی مداخلت نہیں کرے گی، سندھ کی جامعات کے لیے مختص رقم 2 ارب 60 کروڑ روپے سے بڑھا کر 4 ارب 60 کروڑ روپے کر دی گئی ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو مستحکم بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومتی فیصلے کو عوامی سطح پر قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے، بجلی کے متبادل ذرائع کی تلاش میں مصروف شہریوں کے لیے کسی حد تک ریلیف ثابت ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے ابتدائی طور پر 2025-26 کے بجٹ میں سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر شدید تنقید سامنے آئی، سولر انڈسٹری، ماحولیاتی تنظیموں اور عام صارفین نے اس ٹیکس کو مہنگائی اور قابلِ تجدید توانائی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔