نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء) پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی نژاد خاندانوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں گزشتہ 15 سال سے جموں میں مقیم ایک پاکستانی نژاد کشمیری خاندان کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔خاتون شہری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں بھارت سے نہیں بلکہ اپنے گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔

دو معصوم بچوں کی تعلیم اور مستقبل تباہ کر کے ہمیں زبردستی ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر زمین تنگ کر دی گئی ہے تو کم از کم شوہر اور بچوں کو بھی ساتھ جانے کی اجازت دی جائے۔ خاتون نے کہا کہ "ہم پر صرف پاکستانی ہونے کا الزام ہے، کیا یہ انسانیت ہی"خاتون نے پہلگام حملے کے پس منظر میں کہا کہ "حملہ آور نہ ہندو تھے نہ مسلمان، وہ صرف جاہل اور شدت پسند تھے۔

(جاری ہے)

" انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان انہیں قبول کرے گا اور وہاں وہ محفوظ اور پرامن زندگی گزار سکیں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو غیر انسانی اور متعصبانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسی اب معصوم خاندانوں کی جبری ہجرت کا باعث بن رہی ہے، جو عالمی سطح پر بھارت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

اس بار صرف چائے نہیں بسکٹ بھی کھلائیں گے! (آخری حصہ)

ایک پہلو یہ بھی ہے جو پاکستانیوں کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے کہ کیا پاکستان اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ مودی پاکستان کو ہلکا سمجھ کر ہر دفعہ حملے کی دھمکیاں دیتا رہتا ہے اور اپنی غلطیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا رہتا ہے پھر اس کے حملے کو روکنے کے لیے ہمیں صفائیاں پیش کرنا پڑتی ہیں۔ شاید فوجی اعتبار سے تو پاکستان کسی طور پر بھی کمزور نہیں ہے البتہ ملک میں نظریاتی خلفشار اور انتشار اتنا زیادہ ہے کہ دشمن ہمارے اختلافات اور انتشار سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ مودی بغیر کسی ثبوت کے ہر دہشت گرد حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا رہتا ہے مگر وہ خود کتنا بڑا دہشت گرد ہے، اس کی دہشت گردی کے چرچے تو کہاں نہیں ہیں۔ کینیڈا ہی کیا امریکا بھی اس کی دہشت گردی کا شکار ہو چکا ہے جس کے ثبوت بھی پیش کیے جا چکے ہیں، کینیڈا میں اس نے سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجرکو خالصتان کی آواز بلند کرنے پر قتل کرایا اور امریکا میں وہ گرپتونت سنگھ پنّو کو قتل کرانا چاہتا تھا مگر وہ بچ گیا۔

کینیڈا کی حکومت نے بھارت کو اپنے شہری نجّر کا قاتل قرار دیا ہے اور اسے اس کی وضاحت کے لیے کہا ہے مگر بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے جن دنوں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر آئے تھے گرپتوت سنگھ پنّو نے امریکی نائب صدر سے اپیل کی تھی کہ وہ مودی سے اس کے قتل کی سازش کے بارے میں پوچھ گچھ کریں اور اسے سکھوں کے مطالبات ماننے پر مجبور کریں۔مودی پنّو کے اسی بیان سے گھبرا کر وینس کو دہلی میں ہی چھوڑ کر سعودی عرب کے دورے پر بھاگ نکلا اور وینس کی موجودگی میں ہی پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے بھارت کو معصوم اور مظلوم بنانے کا ڈرامہ رچا ڈالا۔

 مودی نے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کر کے پوری دنیا میں اپنی دہشت گردی کا ثبوت پیش کردیا ہے۔ حالانکہ ایک کشمیری گروپ جو ’’دی ریزیڈنٹس فرنٹ‘‘ کہلاتا ہے پہلگام حملے کی ذمے داری قبول کر چکا ہے جب ہی کشمیر میں کئی مقامات پر کئی مکانوں کو دھماکوں سے گرایا گیا ہے، شاید یہ انھی لوگوں کے گھر ہوں گے جنھوں نے حملے کا اعتراف کیا ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر کسی کے گھر کو گرانا کھلی دہشت گردی ہے اور مودی حکومت ایسی دہشت گردی برسوں سے مقبوضہ کشمیر میں کرتی آ رہی ہے اور اسے روکنے والا کوئی نہیں ہے جب پاکستان کشمیریوں پر ظلم کی بات کرتا ہے تو اسے دہشت گرد حملوں کا ذمے دار قرار دے دیا جاتا ہے حالانکہ یہ تمام دہشت گردی کے واقعات مودی سرکار کی اپنی دہشت گردی ہے مگر بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے۔

ریزیڈنٹس فرنٹ دراصل بھارت سرکار کو کئی دفعہ خبردارکرچکا ہے کہ وہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد ہونے کی دعوت نہ دے۔ مودی مقبوضہ جموں کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے وہ بھارت کے دوسرے حصوں سے لوگوں کو لا کر یہاں آباد کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں کام جاری ہے اب تک 35 لاکھ غیر کشمیریوں کو مستقل رہائش کے لیے اسناد جاری کی جا چکی ہیں۔ کشمیر ٹائمز جموں کشمیر کا ایک موقر روزنامہ ہے اس کی مدیرہ انو رادھا بھاسین نے اپنے اخبار کے ایک اداریے میں لکھا کہ پہلگام میں 26 سیاحوں کا قتل یقینا ایک ناقابل برداشت سفاکیت ہے۔

ان مارے جانے والے سیاحوں کی سیکیورٹی کی ذمے داری بھارتی حکومت پر عائد ہوتی ہے افسوس کہ اس سے اجتناب برتا گیا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد وادی میں سیاحوں کی آمد میں یقینا اضافہ ہوا ہے مگر بدقسمتی سے مودی حکومت کشمیر میں سیاحت کو ایک سیاسی پراجیکٹ کے طور پر متعارف کرا رہی ہے۔ کشمیر میں نارمل حالات کا معیار یہاں بسنے والے عام شہریوں کی سوچ سے نہیں بلکہ سیاحوں کی آمدنی کو قرار دیا گیا ہے۔

مودی حکومت کی جانب سے بڑے فخر سے بتایا جاتا ہے کہ یہاں فلاں سال اتنے لاکھ اور اس کے بعد اس سے بھی زیادہ سیاح آئے اس سے جموں کشمیر کے باسیوں کو یہ تاثر ملا کہ انڈیا سے سیاح یہاں سیر کرنے نہیں بلکہ جیت کا جشن منانے آتے ہیں۔ جب سیاحوں کی آمد کو حکومت کی سیکیورٹی پالیسی کی کامیابی کا اشتہار بنا لیا گیا پھر آزادی سے محروم اور بھارتی ظلم سے متاثرہ کشمیریوں کا اس سے بھڑکنا قدرتی عمل ہے۔

چند سال کی خاموشی سے سیکیورٹی ادارے بھی سمجھنے لگے تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور اب یہ واردات ہو گئی جو سراسر حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ بہرحال مودی نے پورے بھارت میں جنگی جنون پیدا کر دیا محض اپنی غلطیوں کو چھپانے کے لیے، بہرحال پاکستان بھی یہاں تیار بیٹھا ہے ، اب اگر ابھی نندن یا اس جیسا کوئی پاکستانی سرحد میں گھسا تو اسے چائے کے ساتھ بسکٹ بھی ضرور کھلائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ممبئی؛ برقع پوش خاتون پاکستانی پرچم کی بیحرمتی کرنے والے RSS کے غنڈوں کے سامنے ڈٹ گئیں
  • خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا ٹوئٹر ایکس اکاونٹ بھارت نے بلاک کردیا
  • خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری کا ٹوئیٹر ایکس اکاؤنٹ بھارت نے بلاک کردیا
  • بھارتی مسلمان خاتون پاکستانی پرچم کو بے حرمتی سے بچانے کیلئے انتہاپسندوں سے لڑ گئی
  • بھارت: جین مذہبی رسم کے نام پر معصوم بیٹی کو مرنے پر مجبور کیا
  • اس بار صرف چائے نہیں بسکٹ بھی کھلائیں گے! (آخری حصہ)
  • پاکستانی لڑکی سے شادی کرنے والا بھارتی فوجی نوکری سے فارغ
  • 22 اپریل کے بعد مودی حکومت کے اقدامات، ناقابل فراموش المیے کو جنم دیا
  • پاکستانی خاتون سے شادی چھپانے کا الزام، بھارتی خصوصی پولیس کا اہلکار برطرف