پہلگام حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے فوراً بعد گودی میڈیا اور حکومتی بیانات نے اس واقعے کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ملک میں مذہب کی بنیاد پر نفرت آمیز بیانیے کو ہوا ملی اور بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔
سیاسی و سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ جیسے بیانات نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ حال ہی میں ایک مسلمان خاندان، جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے اتراکھنڈ کے شہر دیرادون جا رہا تھا، راستے میں ہندوتوا انتہا پسندوں کے حملے کا نشانہ بنا۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے خاندان کے افراد سے ان کا مذہب پوچھنے کے بعد ان پر لوہے کی سلاخوں اور چاقوؤں سے وحشیانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 5 سے 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب
ان واقعات کے بعد بھارت میں مسلمانوں کی جان و مال کو درپیش خطرات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلم دشمنی صرف کشمیر یا سرحدی تنازعات تک محدود نہیں رہی، بلکہ یہ زہریلا نظریہ اب پورے بھارت میں سماجی سطح پر نفرت، قتل اور فسادات کو ہوا دے رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد مذہبی بنیادوں پر تشدد کے واقعات اور اس پر حکومتی خاموشی ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں ریاستی مشینری کا جھکاؤ ایک مخصوص مذہبی بیانیے کی طرف صاف نظر آ رہا ہے۔
دوسری طرف، عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ جس میڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد ایک ہندو اہلکار کی ہلاکت پر ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ کا شور مچایا، وہ مسلمان شہریوں پر ہونے والے حملوں پر کیوں خاموش ہے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پر تشدد پہلگام حملہ مسلم کش مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پہلگام حملہ بھارت میں کے بعد
پڑھیں:
کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں تین افراد زخمی
کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں تین افراد زخمی ہوگئے جس میں ایک شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔
تفصیلات کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے شیدی گوٹھ پاور ہاؤس کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا جسے چھیپا کے رضا کاروں نے فوری طبی امداد کے لیے جناح اسپتال پہنچایا۔
ریسکیو حکام کے مطابق مضروب کی شناخت 40 سالہ عبدالغفار کے نام سے کی گئی جسے ٹانگ پر گولی لگی تھی جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر پیش آنے کا بتایا جا رہا ہے جس کی پولیس مزید چھان بین کر رہی ہے۔
محمود آباد کے علاقے کشمیر کالونی میں فائرنگ سے 45 سالہ احسان شدید زخمی ہوگیا جسے تشویشناک حالت میں طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا۔
چھیپا حکام کے مطابق گولی مضروب کے سینے پر لگی تھی جبکہ واقعہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے پیش آنے کا بتایا جا رہا جبکہ ابتدائی طور پر جھگڑے کے دوران کی گئی فائرنگ کی زد میں آکر گولی لگنے کا بتایا گیا تھا۔ تاہم، پولیس اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔
دریں اثنا سرجانی ٹاؤن خدا کی بستی شادی لان کے قریب فائرنگ سے 32 سالہ احمد نامی شخص زخمی ہوگیا۔ چھیپا حکام کے مطابق واقعہ نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے کا بتایا جا رہا ہے ۔