پاک بھارت کشیدگی؛ نیویارک میں پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی کے طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس آج نیویارک میں جاری ہے، جس میں جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعے اور خطے میں بڑھتی کشیدگی پر غور کیا جائے گا۔
یہ اجلاس وزیرِ اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور اسحٰق ڈار کی نگرانی میں پاکستانی مشن کی بھرپور کوششوں کا نتیجہ ہے جس نے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کو اس حساس صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اجلاس کے انعقاد کے لیے کامیاب سفارتی کوششیں کیں۔
سلامتی کونسل پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ سیکیورٹی صورتحال اور جموں و کشمیر کے پس منظر میں موجود دیرینہ تنازع پر غور کر رہی ہے۔ اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 اراکین، جن میں پانچ مستقل ارکان بھی شامل ہیں، شریک ہو رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران بھارت کی جانب سے دیے گئے اشتعال انگیز بیانات، سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اقدام اور دیگر ایسے فیصلوں پر روشنی ڈالی جائے گی جو خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی پاکستان بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش
پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر بریفنگ دیں گے۔ پاکستان عالمی برادری کو نہ صرف موجودہ خطرات سے آگاہ کرے گا بلکہ مسئلہ کشمیر اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی اہمیت بھی اجاگر کرے گا۔
پاکستان مشن نے اس اہم موقع کے لیے بھرپور تیاری مکمل کر لی ہے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے پوری طرح متحرک ہے۔ پاکستان، پیہلگام واقعے کی شفاف، آزاد اور بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش سے بھی سلامتی کونسل کو آگاہ کرے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان آج سلامتی کونسل کو بھارتی جارحانہ اقدامات اور اشتعال انگیزی سے آگاہ کرے گا
پاکستان سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے گا کہ وہ خطے میں امن کو لاحق خطرات کا نوٹس لے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل اقوام متحدہ کرے گا کے لیے
پڑھیں:
ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت میں برکس وزرائے خارجہ کا مشترکہ بیان
برکس ممالک کے وزرائے خارجہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں ایرانی شہری مقامات سمیت پرامن ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے "اس مسئلے کو حل کرنے" کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ برکس گروپ کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ روز نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر اپنا سالانہ اجلاس منعقد کیا جس کے آخر میں بین الاقوامی مسائل پر 59 نکاتی بیان بھی جاری کیا گیا۔ اپنے بیان میں برکس اراکین نے غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی اور پیراگراف 24 میں کہا ہے کہ وزراء نے 13 جون 2025 کے روز اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف انجام پانے والے فوجی حملوں کی مذمت کی ہے کہ جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں جبکہ برکس وزرائے خارجہ نے مشرق وسطی کی سلامتی میں بگاڑ پر اپنی گہری تشویش کا بھی اظہار کیا۔
اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ برکس وزرائے خارجہ نے، آئی اے ای اے کی مکمل نگرانی میں کام کرنے والے اس غیر فوجی بنیادی ڈھانچے اور پرامن جوہری تنصیبات پر جان بوجھ کر کئے گئے حملوں کہ جو بین الاقوامی قانون اور عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی متعلقہ قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی پر مبنی تھے، پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برکس وزرائے خارجہ نے تاکید کی کہ جوہری تحفظات، حفاظت اور سلامتی کا مسلح تنازعات نیز لوگوں اور ماحول کی حفاظت کے دوران، ہمیشہ احترام کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے علاقائی چیلنجوں سے نپٹنے کے لئے سفارتی اقدامات کی حمایت پر زور دیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے، اس مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا۔